پرانا پاکستان پرانے کرکٹ سسٹم کی بحالی کا مطالبہ
حسن علی نے بھی ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی واپسی کیلیے ووٹ دے دیا
WASHINGTON:
پرانے پاکستان میں پرانے کرکٹ سسٹم کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا جب کہ حسن علی نے بھی ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی واپسی کے لیے اپنا ووٹ دے دیا۔
حکومتی سطح پر پرانے پاکستان کی بحالی کے ساتھ ہی کرکٹ میں بھی اب ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے حامل پرانے سسٹم کی واپسی کا مطالبہ ہونے لگا ہے۔
برطانوی ویب سائٹ ''پاک پیشن'' کو انٹرویو میں اس حوالے سے فاسٹ بولر حسن علی نے کہاکہ ہمیں سب سے پہلے تو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری کرکٹ میں بہتری کیلیے سب سے اہم چیز کیا ہے، چاہے سیاستدان ہوں یا کرکٹ منتظمین انھیں اس سسٹم کو رائج کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہمارا کھیل بہترین ہو اور ٹیلنٹ کی کوالٹی میں نکھار آئے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی بات ہے تو یہ حقیقت ہے کہ اس سے بہت سے لوگوں کی روزی روٹی وابستہ تھی، نوکریوں کیلیے نوجوان کھیل کی جانب راغب ہوتے، ڈپارٹمنٹل ٹیموں کا حصہ بننے کے بعد اچھی پرفارمنس پیش کرکے وہ قومی ٹیم کا بھی حصہ بن جاتے تھے۔
پیسر نے کہا کہ ہماری 22 کروڑ کی آبادی ہے جس کیلیے صرف 6 علاقائی ٹیمیں ناکافی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ریجنل ٹیموں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 10 کردی جائے، اس کے ساتھ ڈپارٹمنٹل ٹیمیں بھی بحال کی جائیں، اس سے زیادہ کھلاڑیوں کو کرکٹ کھیلنے کے مواقع ملیں گے، جس سے نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آنا شروع ہوجائے گا۔
حسن علی نے مزید کہاکہ آسٹریلیا جیسی ٹیمیں جتنا زیادہ مستقبل میں ہمارے ملک کا دورہ کریں گی اتنا ہی نوجوانوں میں کھیل کے حوالے سے شوق بڑھتا جائے گا۔
پرانے پاکستان میں پرانے کرکٹ سسٹم کی بحالی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا جب کہ حسن علی نے بھی ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی واپسی کے لیے اپنا ووٹ دے دیا۔
حکومتی سطح پر پرانے پاکستان کی بحالی کے ساتھ ہی کرکٹ میں بھی اب ڈپارٹمنٹل ٹیموں کے حامل پرانے سسٹم کی واپسی کا مطالبہ ہونے لگا ہے۔
برطانوی ویب سائٹ ''پاک پیشن'' کو انٹرویو میں اس حوالے سے فاسٹ بولر حسن علی نے کہاکہ ہمیں سب سے پہلے تو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہماری کرکٹ میں بہتری کیلیے سب سے اہم چیز کیا ہے، چاہے سیاستدان ہوں یا کرکٹ منتظمین انھیں اس سسٹم کو رائج کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہمارا کھیل بہترین ہو اور ٹیلنٹ کی کوالٹی میں نکھار آئے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی بات ہے تو یہ حقیقت ہے کہ اس سے بہت سے لوگوں کی روزی روٹی وابستہ تھی، نوکریوں کیلیے نوجوان کھیل کی جانب راغب ہوتے، ڈپارٹمنٹل ٹیموں کا حصہ بننے کے بعد اچھی پرفارمنس پیش کرکے وہ قومی ٹیم کا بھی حصہ بن جاتے تھے۔
پیسر نے کہا کہ ہماری 22 کروڑ کی آبادی ہے جس کیلیے صرف 6 علاقائی ٹیمیں ناکافی ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ ریجنل ٹیموں کی تعداد 6 سے بڑھا کر 10 کردی جائے، اس کے ساتھ ڈپارٹمنٹل ٹیمیں بھی بحال کی جائیں، اس سے زیادہ کھلاڑیوں کو کرکٹ کھیلنے کے مواقع ملیں گے، جس سے نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آنا شروع ہوجائے گا۔
حسن علی نے مزید کہاکہ آسٹریلیا جیسی ٹیمیں جتنا زیادہ مستقبل میں ہمارے ملک کا دورہ کریں گی اتنا ہی نوجوانوں میں کھیل کے حوالے سے شوق بڑھتا جائے گا۔