ماہنامہ اطراف کا خصوصی شمارہ عورت نمبر
خواتین عظیم ہی نہیں بلکہ عظیم ترین ان کی آغوش میں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوئیں
میں خوشی و انبساط کے ساتھ پاکستان کی تمام باہمت خواتین اور ممتازصحافی محمود شام کو مبارک باد پیش کرتی ہوں کہ ان کی حب الوطنی اور خواتین کی قومی خدمات کے اعتراف کے نتیجے میں اعزاز و ایوارڈ سے نوازنے کے لیے تقریب سپاس کا اہتمام کیا۔
محمود شام صحافت کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں ، وہ قادرالکلام شاعر اور ناول نگار بھی ہیں، ملک و ملت کی محبت سے سرشار ہیں اس کی گواہی ان کے کالم شاعری اور ان کا مثبت کردار ہے۔ محمود شام نے قلم و قرطاس سے رشتہ پکا کرکے برائیوں کے خلاف جہاد کیا۔ ان کی ہر تحریر اس سچائی کے گرد گھومتی ہے۔
خواتین عظیم ہی نہیں بلکہ عظیم ترین ان کی آغوش میں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوئیں وہ پیغمبروں کی اولیا، صوفیا، مفکرین، جرنیلوں اور سپاہیوں کی مائیں بہنیں ان سپاہیوں کی جو رات بھر سرحدوں پر جاگتے ہیں اور قوم سوتی ہے سینے پر گولی کھا کر ملک کی حفاظت کرتے ہیں۔
سلام بہادر فوج کے جوانوں کو۔
عبدالستار ایدھی، عظیم معالج ڈاکٹر ادیب رضوی قائد اعظم محمد علی جناح، پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان ان ہی ماؤں کی تعلیم و تربیت کے نتیجے میں اعلیٰ مقام پر پہنچے۔
مذہب اسلام نے خواتین کو وہ عزت و مرتبہ عطا کیا ہے جو اس سے پہلے اسے حاصل نہیں تھا، اس موقع پر جناب فضا اعظمی کی کتاب ''خاک میں صورتیں'' سے دو شعر یاد آگئے ہیں جو زمانۂ جہالت کے عکاس ہیں۔
جہاں میں چھایا ہوا ایک ہو کا عالم تھا
دکھی انسانیت تھی، اور تہذیبوں کا ماتم تھا
وہ سناٹا تھا ، اخلاق و عمل کے دشتِ ویراں میں
سسکتی کانپتی روحوں کے سائے تھے بیاباں میں
طلوع اسلام نے گویا عورت کی دنیا ہی بدل دی وہ عورت جو پیر کی جوتی سے کم تر تھی اسے اللہ رب العزت نے برابری کا درجہ عطا فرمایا۔ اللہ نے ان کی عظمت کو اس طرح بیان کیا ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔اس سے بڑھ کر عورت کا مرتبہ بھلا اور کیا ہو سکتا ہے کہ خود رب کائنات اسے ارفع مقام عطا کر رہا ہے۔اللہ کے آخری نبی رحمت اللعالمین خاتم النبینؐ اپنی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمۃ الزہراؓ کی تعظیم میں کھڑے ہو جاتے۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ کی پاک دامنی کی گواہی کی صورت میں قرآن پاک کی آیات نازل ہوئیں، ازواجِ مطہرات اور صحابیاتؓ نے جنگوں میں حصہ لیا۔ آج جہاں عورتوں کے حقوق غصب اور پامال کیے جا رہے ہیں وہاں یہ بات خوش آیند ہے کہ وہ تعلیم، طب، سائنس، فوج، پولیس، قانون غرض ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بہ شانہ چل رہی ہیں، ماہنامہ ''اطراف'' میں ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔
خواتین نے گلاب اور موتیا کے بیج بوئے لہٰذا پھول ہی پھول کھل گئے، ان پھولوں کی مہک نے ماہنامہ ''اطراف'' اور دوسرے کئی اداروں کو مہکا دیا ہے۔ خواتین کے کارناموں کی بدولت عوام و خواص نے استفادہ کیا ہے۔
مارچ 2022 کے ماہنامہ ''اطراف'' کے سرورق پر پاکستان سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کی تصویر نمایاں ہے۔ ہمیں جسٹس عائشہ ملک پر فخر ہے، ان کی سوچ فکری تخیل قابل احترام ہے۔ وہ باہمت اور حوصلہ مند خاتون ہیں ان کی راہ کٹھن اور دشوار گزار تھی، لیکن انھوں نے عزم مصمم کی بدولت کامیابی کے جھنڈے گاڑے انھوں نے لاہور ہائی کورٹ کے تحت 10 سال میں ہزاروں مقدمات کے فیصلے کیے۔
یہ بات باعثِ مسرت ہے کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کی پوتی سامیہ لیاقت بھی اعزاز کی حق دار ٹھہریں۔ بے شک یہ ان کا حق تھا۔ ڈاکٹر عبیرہ معراج نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے کووڈ19 کے مریضوں کا علاج کیا۔ اپنی زندگی کا نصف حصہ جس خاتون نے سماعت سے محروم بچوں کے لیے وقف کیا، اٹلی کی گریزیہ ماریہ پاؤلا ہیں 36 سال سے انسانیت کی خاطر طبیبہ کے فرائض انجام دے رہی ہیں اس کے علاوہ خواتین ڈائجسٹ کی مدیرہ امت الصبور اور منزہ سہام مرزا مدیرۂ اعلیٰ، دوشیزہ ڈائجسٹ کی بھی علمی و ادبی امور کا اعتراف، مدیر اعلیٰ ''اطراف'' جناب محمود شام نے خلوص دل کے ساتھ کیا ہے۔
عورت نمبر باصلاحیت عورتوں کی خصوصی تحریروں سے مرصع ہے، ایک بہت اچھی نظم جسے بہت پسند کیا گیا وہ بھی شامل اشاعت ہے عنوان ہے ''وہ کیسی عورتیں تھیں۔'' شاعرہ انسیٰ بدر ہیں انھوں نے زمانۂ ماضی کی جفاکش اور محنتی عورتوں کی عکاسی بے حد دردمندی کے ساتھ کی ہے، اس نظم سے چند اشعار ۔
وہ کیسی عورتیں تھیں جو گیلی لکڑیوں کو پھونک کر
چولہا جلاتی تھیں
جو سِل پر سرخ مرچیں پیس کر سالن پکاتی تھیں
سحر سے شام تک مصروف لیکن مسکراتی تھیں
بھری دوپہر میں سر اپنا ڈھک کر ملنے آتی تھیں
جو پنکھے ہاتھ کے جھلتی تھیں اور بس پا ن کھاتی تھیں
جو دروازے پر رک کر دیر تک رسمیں نبھاتی تھیں
''تاریخ اسلام میں پچاس حکمران خواتین'' اس عنوان سے سید عرفان علی یوسف کا تحقیقاتی مضمون بہت سی معلومات فراہم کرتا ہے۔ محترمہ جہاں آراء کا مضمون کم عمری کی شادی کے سماجی مضمرات، کراچی یونیورسٹی کی طالبہ جہاں آراء کی تحریر بھرپور اور مفصل ہے۔ ماہنامہ ''اطراف'' نے خواتین کے مسائل اور ان کی محنت، مالی مشکلات، عدم تحفظ کے احساس کو باشعور خواتین قلم کاروں کے ذریعے اُجاگر کیا ہے۔ اسی موضوع پر مہناز رحمن کی خصوصی تحریر اس حقیقت کی نشان دہی کرتی ہے۔
ثمینہ عرفان کا مضمون بھی خاصے کی چیز ہے۔ عورتوں کو شوہروں کی پٹائی کا حق، سعودی عرب کے مفتی صاحب نے یہ فتویٰ دیا ہے۔ ثمینہ عرفان نے اس کو موضوع بنایا ہے اور بہت خوب لکھا ہے۔ ماہنامہ ''اطراف'' میں گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں کے بارے میں ان حقائق کو دلچسپ انداز میں لکھا ہے جن سے ہم سب کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عورت کے دکھ، اس کے مسائل، کامیابی و ناکامی اور بے بسی و مجبوری کا احاطہ محمود شام کی درد مندانہ طبیعت کا عکاس ہے۔
(تعارفی تقریب میں پڑھا گیا مضمون)
محمود شام صحافت کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں ، وہ قادرالکلام شاعر اور ناول نگار بھی ہیں، ملک و ملت کی محبت سے سرشار ہیں اس کی گواہی ان کے کالم شاعری اور ان کا مثبت کردار ہے۔ محمود شام نے قلم و قرطاس سے رشتہ پکا کرکے برائیوں کے خلاف جہاد کیا۔ ان کی ہر تحریر اس سچائی کے گرد گھومتی ہے۔
خواتین عظیم ہی نہیں بلکہ عظیم ترین ان کی آغوش میں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوئیں وہ پیغمبروں کی اولیا، صوفیا، مفکرین، جرنیلوں اور سپاہیوں کی مائیں بہنیں ان سپاہیوں کی جو رات بھر سرحدوں پر جاگتے ہیں اور قوم سوتی ہے سینے پر گولی کھا کر ملک کی حفاظت کرتے ہیں۔
سلام بہادر فوج کے جوانوں کو۔
عبدالستار ایدھی، عظیم معالج ڈاکٹر ادیب رضوی قائد اعظم محمد علی جناح، پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان ان ہی ماؤں کی تعلیم و تربیت کے نتیجے میں اعلیٰ مقام پر پہنچے۔
مذہب اسلام نے خواتین کو وہ عزت و مرتبہ عطا کیا ہے جو اس سے پہلے اسے حاصل نہیں تھا، اس موقع پر جناب فضا اعظمی کی کتاب ''خاک میں صورتیں'' سے دو شعر یاد آگئے ہیں جو زمانۂ جہالت کے عکاس ہیں۔
جہاں میں چھایا ہوا ایک ہو کا عالم تھا
دکھی انسانیت تھی، اور تہذیبوں کا ماتم تھا
وہ سناٹا تھا ، اخلاق و عمل کے دشتِ ویراں میں
سسکتی کانپتی روحوں کے سائے تھے بیاباں میں
طلوع اسلام نے گویا عورت کی دنیا ہی بدل دی وہ عورت جو پیر کی جوتی سے کم تر تھی اسے اللہ رب العزت نے برابری کا درجہ عطا فرمایا۔ اللہ نے ان کی عظمت کو اس طرح بیان کیا ہے کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔اس سے بڑھ کر عورت کا مرتبہ بھلا اور کیا ہو سکتا ہے کہ خود رب کائنات اسے ارفع مقام عطا کر رہا ہے۔اللہ کے آخری نبی رحمت اللعالمین خاتم النبینؐ اپنی لاڈلی بیٹی حضرت فاطمۃ الزہراؓ کی تعظیم میں کھڑے ہو جاتے۔
حضرت عائشہ صدیقہؓ کی پاک دامنی کی گواہی کی صورت میں قرآن پاک کی آیات نازل ہوئیں، ازواجِ مطہرات اور صحابیاتؓ نے جنگوں میں حصہ لیا۔ آج جہاں عورتوں کے حقوق غصب اور پامال کیے جا رہے ہیں وہاں یہ بات خوش آیند ہے کہ وہ تعلیم، طب، سائنس، فوج، پولیس، قانون غرض ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بہ شانہ چل رہی ہیں، ماہنامہ ''اطراف'' میں ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔
خواتین نے گلاب اور موتیا کے بیج بوئے لہٰذا پھول ہی پھول کھل گئے، ان پھولوں کی مہک نے ماہنامہ ''اطراف'' اور دوسرے کئی اداروں کو مہکا دیا ہے۔ خواتین کے کارناموں کی بدولت عوام و خواص نے استفادہ کیا ہے۔
مارچ 2022 کے ماہنامہ ''اطراف'' کے سرورق پر پاکستان سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج جسٹس عائشہ ملک کی تصویر نمایاں ہے۔ ہمیں جسٹس عائشہ ملک پر فخر ہے، ان کی سوچ فکری تخیل قابل احترام ہے۔ وہ باہمت اور حوصلہ مند خاتون ہیں ان کی راہ کٹھن اور دشوار گزار تھی، لیکن انھوں نے عزم مصمم کی بدولت کامیابی کے جھنڈے گاڑے انھوں نے لاہور ہائی کورٹ کے تحت 10 سال میں ہزاروں مقدمات کے فیصلے کیے۔
یہ بات باعثِ مسرت ہے کہ پاکستان کے پہلے وزیر اعظم کی پوتی سامیہ لیاقت بھی اعزاز کی حق دار ٹھہریں۔ بے شک یہ ان کا حق تھا۔ ڈاکٹر عبیرہ معراج نے اپنی جان کی پروا نہ کرتے ہوئے کووڈ19 کے مریضوں کا علاج کیا۔ اپنی زندگی کا نصف حصہ جس خاتون نے سماعت سے محروم بچوں کے لیے وقف کیا، اٹلی کی گریزیہ ماریہ پاؤلا ہیں 36 سال سے انسانیت کی خاطر طبیبہ کے فرائض انجام دے رہی ہیں اس کے علاوہ خواتین ڈائجسٹ کی مدیرہ امت الصبور اور منزہ سہام مرزا مدیرۂ اعلیٰ، دوشیزہ ڈائجسٹ کی بھی علمی و ادبی امور کا اعتراف، مدیر اعلیٰ ''اطراف'' جناب محمود شام نے خلوص دل کے ساتھ کیا ہے۔
عورت نمبر باصلاحیت عورتوں کی خصوصی تحریروں سے مرصع ہے، ایک بہت اچھی نظم جسے بہت پسند کیا گیا وہ بھی شامل اشاعت ہے عنوان ہے ''وہ کیسی عورتیں تھیں۔'' شاعرہ انسیٰ بدر ہیں انھوں نے زمانۂ ماضی کی جفاکش اور محنتی عورتوں کی عکاسی بے حد دردمندی کے ساتھ کی ہے، اس نظم سے چند اشعار ۔
وہ کیسی عورتیں تھیں جو گیلی لکڑیوں کو پھونک کر
چولہا جلاتی تھیں
جو سِل پر سرخ مرچیں پیس کر سالن پکاتی تھیں
سحر سے شام تک مصروف لیکن مسکراتی تھیں
بھری دوپہر میں سر اپنا ڈھک کر ملنے آتی تھیں
جو پنکھے ہاتھ کے جھلتی تھیں اور بس پا ن کھاتی تھیں
جو دروازے پر رک کر دیر تک رسمیں نبھاتی تھیں
''تاریخ اسلام میں پچاس حکمران خواتین'' اس عنوان سے سید عرفان علی یوسف کا تحقیقاتی مضمون بہت سی معلومات فراہم کرتا ہے۔ محترمہ جہاں آراء کا مضمون کم عمری کی شادی کے سماجی مضمرات، کراچی یونیورسٹی کی طالبہ جہاں آراء کی تحریر بھرپور اور مفصل ہے۔ ماہنامہ ''اطراف'' نے خواتین کے مسائل اور ان کی محنت، مالی مشکلات، عدم تحفظ کے احساس کو باشعور خواتین قلم کاروں کے ذریعے اُجاگر کیا ہے۔ اسی موضوع پر مہناز رحمن کی خصوصی تحریر اس حقیقت کی نشان دہی کرتی ہے۔
ثمینہ عرفان کا مضمون بھی خاصے کی چیز ہے۔ عورتوں کو شوہروں کی پٹائی کا حق، سعودی عرب کے مفتی صاحب نے یہ فتویٰ دیا ہے۔ ثمینہ عرفان نے اس کو موضوع بنایا ہے اور بہت خوب لکھا ہے۔ ماہنامہ ''اطراف'' میں گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں کے بارے میں ان حقائق کو دلچسپ انداز میں لکھا ہے جن سے ہم سب کو سامنا کرنا پڑتا ہے۔
عورت کے دکھ، اس کے مسائل، کامیابی و ناکامی اور بے بسی و مجبوری کا احاطہ محمود شام کی درد مندانہ طبیعت کا عکاس ہے۔
(تعارفی تقریب میں پڑھا گیا مضمون)