مصباح الحق بدستور نئے ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم سے نالاں

مقدار کم کرکے معیار بہتر بنانے کا مقصد حاصل نہیں ہوسکا،سابق کپتان

فنانس میں بھی کامیابی نہیں مل پائی، بورڈ خود ہی معاملات چلا رہا ہے :فوٹو:فائل

مصباح الحق بدستور نئے ڈومیسٹک کرکٹ سسٹم سے نالاں ہیں۔

ایک انٹرویو میں قومی ٹیم کے سابق کپتان اور ہیڈ کوچ مصباح الحق نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ کا برسوں سے چلنے والا سلسلہ نظام کو اچھا سپورٹ کررہا تھا، اس کو ایکدم ختم کرکے جو غیر موئثر سسٹم متعارف کرا دیا گیا،اس سے پریشان کن صورتحال تو پیدا ہوگی۔


انہوں نے کہا کہ 10سے 12ڈپارٹمنٹس کرکٹ میں شامل تھے،ان میں ایک ارب روپے کی سرمایہ کاری تھی،ہر محکمے کی جانب سے25سے 30کرکٹرز کھیل رہے تھے۔ اسی طرح گریڈ ٹو کی 30ٹیموں میں پروفیشنل کھلاڑی موجود تھے، کھیل کے معیار میں بھی بتدریج بہتری آرہی تھی،ڈپارٹمنٹس اور ریجنز کو ملا کر 30کے قریب ٹیمیں ڈومیسٹک کرکٹ میں ایکشن میں نظر آ رہی تھیں،محکمے معاشی لحاظ سے کرکٹرز کی اچھی دیکھ بھال کررہے تھے، اس سارے سسٹم کو ہی ختم کردیا گیا۔

سابق کپتان نے کہا کہ اب 6ایسوسی ایشنز کی فرسٹ اور سیکنڈالیون ٹیمیں ہی باقی ہیں،اس تبدیلی کے پیچھے کوئی ہوم ورک بھی نظر نہیں آتا،نچلی اور ریجنل سطح پر کوچز اور انفرااسٹرکچر بھی موجود نہیں تھا، فنانس کی بڑی اہمیت ہے مگر اس سلسلے میں بھی کامیابی حاصل نہیں ہورہی، پی سی بی خود ہی سارے معاملات چلا رہا ہے،کوئی ایسوسی ایشن ٹیم سلیکشن اور کوچز کے سلسلہ میں خودمختار نہیں،ان مسائل کی وجہ سے مقدار کم کرکے معیار بہتر بنانے کا مقصد حاصل نہیں ہوسکا، مستقبل میں ان تمام معاملات کو دیکھ کر بہتر فیصلے کرنا ہوں گے۔
Load Next Story