جامعہ کراچی کے سیکیورٹی ایڈوائزر چند روز قبل چینی اساتذہ کے تحفظ سے بری الذمہ ہوگئے تھے

دھماکے کے وقت سیکیورٹی ایڈوائزر اپنے آبائی علاقے بہاولپور گئے ہوئے تھے

موجودہ عبوری انتظامیہ کے دور میں سیکیورٹی صورتحال انتہائی ابتری سے دوچار ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

کراچی:
جامعہ کراچی کے موجودہ عبوری انتظامیہ کے دور میں سیکیورٹی صورتحال انتہائی ابتری سے دوچار ہے اور سیکیورٹی ایڈوائزر چند روز قبل چینی اساتذہ کے تحفظ سے بری الذمہ ہوگئے تھے۔

موجودہ قائم مقام وائس چانسلر نے سابق انتظامیہ کے دیگر افسران کی طرح اس شعبے میں بھی تبدیلی کر دی تھی اور معیز خان کو سیکیورٹی ایڈوائزر کی ذمے داری سے ہٹانے ہوئے ان کی جگہ محمد زبیر کو سیکیورٹی ایڈوائزر مقرر کیا تھا۔

محمد زبیر نے 31 مارچ کو اپنے ایک خط کے ذریعے چینی اساتذہ کے تحفظ سے خود کو دستبردار کرلیا تھا اور چائینیز لینگویج کے ادارے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی اساتذہ کی نقل و حمل پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بغیر کسی سیکیورٹی کے کیمپس سے باہر جاتے ہیں لہذا اگر کوئی حادثہ ہوتا ہے تو ہماری سیکیورٹی اس کی ذمے دار نہیں ہوگی۔


قابل ذکر امر یہ ہے کہ گزشتہ روز جس وقت جامعہ کراچی میں مذکورہ انسٹی ٹیوٹ کے باہر خود کش حملہ ہوا اس وقت موصوف سیکیورٹی ایڈوائزر اپنے آبائی علاقے بہاولپور گئے ہوئے تھے۔

اطلاع یہ ہے کہ ان کی جانب سے چھٹی کی درخواست بھی نہیں دی گئی ادھر سیکیورٹی ایڈوائزر کے خط کے جواب میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر محمد ناصر نے خط لکھ کر بتانے کی کوشش کی کہ پاک چین دوستی بہت بلند ہے اور اس ادارے اور اس کے اساتذہ کی سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

تاہم اس خط پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی اور ایک ماہ سے بھی کم وقت میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب یہ اساتذہ اپنے پیشے ورانہ امور کی انجام دہی کے لیے انسٹی ٹیوٹ جا رہے تھے۔

عبوری مدت کے لیے آئی ہوئی جامعہ کراچی کی قائم مقام انتظامیہ نے دو ماہ میں گزشتہ دور کے تقریباً تمام کلیدی عہدوں پر تعینات افسروں کو فارغ کرکے بعض عہدوں پر اپنے منظور نظر افراد کو تعینات کر دیا ہے۔
Load Next Story