نور مقدم قتل کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیلیں 19مئی کو سماعت کیلیے مقرر
مرکزی مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے
MIRANSHAH:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں دائر ایک سے زائد اپیلیں 19 مئی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔
ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کی عدم دستیابی کے باعث نور مقدم کیس پر سماعت نا ہو سکی۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کیس 19 مئی کو مقرر کرنے کی کاز لسٹ جاری کر دی ہے، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اپیلوں پر سماعت کریں گے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ سے کیس کا تمام ریکارڈ طلب کر رکھا ہے، مرکزی مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے جیل اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ دو مجرم افتخار اور جان محمد نے سزا کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔
مدعی مقدمہ شوکت مقدم نے مجرموں کی سزا بڑھانے کی اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ مدعی مقدمہ نے 9 بری ہونے والے ملزموں کی بریت کے خلاف بھی اپیل دائر کر رکھی ہے۔ اسٹیٹ کی جانب سے تین مجرموں کی سزا بڑھانے اور 9 بری ہونے والوں کے خلاف الگ سے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے 24 فروری کو نور مقدم کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔
ظاہر جعفر کو سزائے موت اور عمر قید جبکہ افتخار اور جان محمد کو دس دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ 9 ملزموں کو عدم شواہد کی بنا پر عدالت نے بری کر دیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں دائر ایک سے زائد اپیلیں 19 مئی کو سماعت کے لیے مقرر کر دیں۔
ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ کی عدم دستیابی کے باعث نور مقدم کیس پر سماعت نا ہو سکی۔ ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کیس 19 مئی کو مقرر کرنے کی کاز لسٹ جاری کر دی ہے، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اپیلوں پر سماعت کریں گے۔
عدالت نے ٹرائل کورٹ سے کیس کا تمام ریکارڈ طلب کر رکھا ہے، مرکزی مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے جیل اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ دو مجرم افتخار اور جان محمد نے سزا کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔
مدعی مقدمہ شوکت مقدم نے مجرموں کی سزا بڑھانے کی اپیل دائر کر رکھی ہے جبکہ مدعی مقدمہ نے 9 بری ہونے والے ملزموں کی بریت کے خلاف بھی اپیل دائر کر رکھی ہے۔ اسٹیٹ کی جانب سے تین مجرموں کی سزا بڑھانے اور 9 بری ہونے والوں کے خلاف الگ سے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے 24 فروری کو نور مقدم کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔
ظاہر جعفر کو سزائے موت اور عمر قید جبکہ افتخار اور جان محمد کو دس دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ 9 ملزموں کو عدم شواہد کی بنا پر عدالت نے بری کر دیا تھا۔