جامعہ کراچی دھماکا خودکش بمبار خاتون کے والدین کے گھر کا سراغ لگا لیا گیا
حساس ادارے نے اسکیم 33 میں واقع ایک نجی سوسائٹی کے گھر پر چھاپہ مارا
جامعہ کراچی خودکش حملے کے مقدمے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے نے خودکش بمبار شاری حیات بلوچ کے والدین کے گھر کا سراغ لگا لیا۔
ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی خودکش حملے کی تفتیش میں ایک اور اہم پیشرفت سامنے آگئی، بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے نے اسکیم 33 میں واقع ایک نجی سوسائٹی میں شاری حیات بلوچ کے والدین کے گھر چھاپہ مارا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق گھر شاری بلوچ کے والد کا بتایا جاتا ہے، گھر سے لیپ ٹاپ، اہم دستاویزات اور دیگر سامان کو تفتیش کے لیے قبضے میں لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سرکاری نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آمدورفت ہوتی رہی ہے، اس ہی گھر میں کچھ ہفتے قبل خاتون خودکش بمبار کی بہن اسمہ کی شادی ہوئی تھی، خود کش بمبار شاری حیات بلوچ سات بہن بھائی ہیں، خودکش بمبار کی بہن پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے، سی ٹی ڈی حکام نے اہم دستاویزات تحویل میں لینے کے بعد گھر کو سیل کر دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شاری حیات بلوچ عرف برمش کے گلستان جوہر بلاک 13 میں واقعہ گرے اسکائی لائن اپارٹمنٹ کی تیسری منزل پر فلیٹ کو بھی تلاشی کے بعد سیل کر دیا گیا تھا، وہ فلیٹ کرائے پر حاصل کیا گیا تھا۔
خاتون خودکش بمبار کا ایک اور گھر سِیل
سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جامعہ کراچی خودکش حملے میں ملوث خاتون حملہ آور کے دہلی کالونی گلی نمبر 10 میں رہائشی عمارت کی پہلی منزل پر واقع ایک اور فلیٹ کا سراغ لگاکر اسے بھی سیل کردیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران سی ٹی ڈی نے فلیٹ سے لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر اہم دستاویزات قبضے میں لیکر فلیٹ سیل کیا گیا ہے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ فلیٹ 2 ماہ قبل کرائے پر لیا گیا تھا جبکہ اس حوالے سے مکینوں سے بھی معلومات حاصل کی گئیں جس میں انکشاف ہوا کہ خودکش بمبار خاتون 2 بچوں اور شوہر کے ہمراہ کبھی کبھی مذکورہ فلیٹ پر آتی تھی لیکن ان کی کسی سے زیادہ بات چیت نہیں تھی۔
تفتیشی حکام فلیٹ دلانے والے اسٹیٹ ایجنٹ کو بھی تلاش کر رہے ہیں جبکہ رہائشی عمارت میں لگے ہوئے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کی جارہی ہے، ذرائع کے مطابق تفتیشی حکام نے ایک آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا تھا جسے بعدازاں معلومات حاصل کرنے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
ٹیکسی ڈرائیور نے خودکش بمبار خاتون کو جناح اسپتال کے قریب ایک ہوٹل سے جبکہ تفیتشی حکام نے خودکش بمبار خاتون کی بیٹی کے گلستان جوہر میں قائم اسکول کا بھی پتہ چلالیا ہے اور اس حوالے سے بھی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سی ٹی ڈی حکام نے جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کی ہائی ایس وین پر خودکش حملہ کرنے والی شاری حیات بلوچ عرف برمش کا گلستان جوہر بلاک 13 میں تیسری منزل پر واقع فلیٹ کا سراغ لگا کر تلاشی کے بعد اسے سیل کر دیا تھا جبکہ اسکیم 33 میں قائم رہائشی سوسائٹی میں قائم خودکش بمبار کے والد کے گھر کا بھی سراغ لگا کر تلاشی کے بعد اسے سیل کردیا ہے۔
کراچی دھماکا، پولیس کی ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری
جامعہ کراچی میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری رہیں اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا، حراست میں لیے جانے والوں میں خودکش بمبار خاتون کے شوہر کے قریبی دوست بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق واقعے کی تحقیقات سمیت بڑے پیمانے پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا ، شہر کے مختلف علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹارگٹڈ کارروائیاں کیں اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائیاں سلطان آباد، قائد آباد، اسکیم 33 کی مختلف سوسائٹیز اور بلدیہ ٹاؤن میں کیں، ذرائع نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے والوں میں خود کش بمبار شاری بلوچ کے شوہر ہیبتان بلوچ کے قریبی دوست بھی شامل ہیں جن سے اہم معلومات ملنے کی توقع کی جارہی ہے۔
اس سے قبل شاری بلوچ کے والدین کے گھر کی بھی نشاندہی کرلی گئی تھی جسے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے سیل کردیا ہے۔
جامعہ کراچی دھماکے میں شہید واحد پاکستانی کی نمازِ جنازہ ادا
جامعہ کراچی میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق ڈرائیور خالد نواز کی لاش کی شناخت ڈی این اے رپورٹ کے ذریعے کرلی، جس کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی دھماکے میں تین چینیوں باشندوں کے ہمراہ پاکستانی ڈرائیور گاڑی میں جھلس کے جاں بحق ہوگیا تھا، لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے، تمام لاشیں ایف ٹی سی فلائی اوور کے قریب قائم چھیپا فائونڈیشن کے سرد خانے میں رکھی گئی تھیں ، ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ڈرائیور خالد نواز کی لاش کی شناخت کرکے گزشتہ روز ورثا کے حوالے کی گئی۔
ڈرائیور خالد نواز کی لاش کو چھیپا سرد خانے سے گلشن معمار میں واقع ان کی رہائش گاہ لے جایا گیا، جہاں قریبی مسجد میں فوری طور پر نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ فقیرا گوٹھ میں قائم قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا اور تابوت کو قومی پرچم میں لپیٹا گیا۔
واضح رہے کہ نماز جنازہ و تدفین میں اہلخانہ، دوست احباب، عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد موجود تھی، اس موقع پر پولیس کی جانب سے بھی سیکیورٹی کے خاص انتظامات کیے گئے تھے۔ خالد نواز 7 بچوں کا باپ تھا جن میں 5 بیٹیاں اور 2 بیٹے شامل ہیں، نماز جنازہ و تدفین کے موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور علاقے میں سوگ کی فضا قائم تھی۔
یاد رہے کہ منگل کی دوپہر کراچی یونیورسٹی میں چین کے اساتذہ کو لے جانے والی وین کو خودکش بمبار نے دھماکے سے اڑادیا جس کے نتیجے میں تین چینی باشندے اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔
ذرائع کے مطابق جامعہ کراچی خودکش حملے کی تفتیش میں ایک اور اہم پیشرفت سامنے آگئی، بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب قانون نافذ کرنے والے ایک ادارے نے اسکیم 33 میں واقع ایک نجی سوسائٹی میں شاری حیات بلوچ کے والدین کے گھر چھاپہ مارا۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق گھر شاری بلوچ کے والد کا بتایا جاتا ہے، گھر سے لیپ ٹاپ، اہم دستاویزات اور دیگر سامان کو تفتیش کے لیے قبضے میں لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ سرکاری نمبر پلیٹ کی گاڑی میں آمدورفت ہوتی رہی ہے، اس ہی گھر میں کچھ ہفتے قبل خاتون خودکش بمبار کی بہن اسمہ کی شادی ہوئی تھی، خود کش بمبار شاری حیات بلوچ سات بہن بھائی ہیں، خودکش بمبار کی بہن پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے، سی ٹی ڈی حکام نے اہم دستاویزات تحویل میں لینے کے بعد گھر کو سیل کر دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل شاری حیات بلوچ عرف برمش کے گلستان جوہر بلاک 13 میں واقعہ گرے اسکائی لائن اپارٹمنٹ کی تیسری منزل پر فلیٹ کو بھی تلاشی کے بعد سیل کر دیا گیا تھا، وہ فلیٹ کرائے پر حاصل کیا گیا تھا۔
خاتون خودکش بمبار کا ایک اور گھر سِیل
سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جامعہ کراچی خودکش حملے میں ملوث خاتون حملہ آور کے دہلی کالونی گلی نمبر 10 میں رہائشی عمارت کی پہلی منزل پر واقع ایک اور فلیٹ کا سراغ لگاکر اسے بھی سیل کردیا۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ چھاپہ مار کارروائی کے دوران سی ٹی ڈی نے فلیٹ سے لیپ ٹاپ، موبائل فون اور دیگر اہم دستاویزات قبضے میں لیکر فلیٹ سیل کیا گیا ہے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ فلیٹ 2 ماہ قبل کرائے پر لیا گیا تھا جبکہ اس حوالے سے مکینوں سے بھی معلومات حاصل کی گئیں جس میں انکشاف ہوا کہ خودکش بمبار خاتون 2 بچوں اور شوہر کے ہمراہ کبھی کبھی مذکورہ فلیٹ پر آتی تھی لیکن ان کی کسی سے زیادہ بات چیت نہیں تھی۔
تفتیشی حکام فلیٹ دلانے والے اسٹیٹ ایجنٹ کو بھی تلاش کر رہے ہیں جبکہ رہائشی عمارت میں لگے ہوئے کلوز سرکٹ کیمروں کی فوٹیجز بھی حاصل کی جارہی ہے، ذرائع کے مطابق تفتیشی حکام نے ایک آن لائن ٹیکسی ڈرائیور کو بھی پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا تھا جسے بعدازاں معلومات حاصل کرنے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
ٹیکسی ڈرائیور نے خودکش بمبار خاتون کو جناح اسپتال کے قریب ایک ہوٹل سے جبکہ تفیتشی حکام نے خودکش بمبار خاتون کی بیٹی کے گلستان جوہر میں قائم اسکول کا بھی پتہ چلالیا ہے اور اس حوالے سے بھی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سی ٹی ڈی حکام نے جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ کی ہائی ایس وین پر خودکش حملہ کرنے والی شاری حیات بلوچ عرف برمش کا گلستان جوہر بلاک 13 میں تیسری منزل پر واقع فلیٹ کا سراغ لگا کر تلاشی کے بعد اسے سیل کر دیا تھا جبکہ اسکیم 33 میں قائم رہائشی سوسائٹی میں قائم خودکش بمبار کے والد کے گھر کا بھی سراغ لگا کر تلاشی کے بعد اسے سیل کردیا ہے۔
کراچی دھماکا، پولیس کی ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری
جامعہ کراچی میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ٹارگٹڈ کارروائیاں جاری رہیں اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا، حراست میں لیے جانے والوں میں خودکش بمبار خاتون کے شوہر کے قریبی دوست بھی شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق واقعے کی تحقیقات سمیت بڑے پیمانے پر بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری رہا ، شہر کے مختلف علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹارگٹڈ کارروائیاں کیں اور متعدد افراد کو حراست میں لے لیا۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائیاں سلطان آباد، قائد آباد، اسکیم 33 کی مختلف سوسائٹیز اور بلدیہ ٹاؤن میں کیں، ذرائع نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے والوں میں خود کش بمبار شاری بلوچ کے شوہر ہیبتان بلوچ کے قریبی دوست بھی شامل ہیں جن سے اہم معلومات ملنے کی توقع کی جارہی ہے۔
اس سے قبل شاری بلوچ کے والدین کے گھر کی بھی نشاندہی کرلی گئی تھی جسے قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں نے سیل کردیا ہے۔
جامعہ کراچی دھماکے میں شہید واحد پاکستانی کی نمازِ جنازہ ادا
جامعہ کراچی میں ہونے والے دھماکے میں جاں بحق ڈرائیور خالد نواز کی لاش کی شناخت ڈی این اے رپورٹ کے ذریعے کرلی، جس کے بعد لاش ورثا کے حوالے کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق یونیورسٹی دھماکے میں تین چینیوں باشندوں کے ہمراہ پاکستانی ڈرائیور گاڑی میں جھلس کے جاں بحق ہوگیا تھا، لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے، تمام لاشیں ایف ٹی سی فلائی اوور کے قریب قائم چھیپا فائونڈیشن کے سرد خانے میں رکھی گئی تھیں ، ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے ڈرائیور خالد نواز کی لاش کی شناخت کرکے گزشتہ روز ورثا کے حوالے کی گئی۔
ڈرائیور خالد نواز کی لاش کو چھیپا سرد خانے سے گلشن معمار میں واقع ان کی رہائش گاہ لے جایا گیا، جہاں قریبی مسجد میں فوری طور پر نماز جنازہ ادا کی گئی جبکہ فقیرا گوٹھ میں قائم قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا اور تابوت کو قومی پرچم میں لپیٹا گیا۔
واضح رہے کہ نماز جنازہ و تدفین میں اہلخانہ، دوست احباب، عزیز و اقارب اور علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد موجود تھی، اس موقع پر پولیس کی جانب سے بھی سیکیورٹی کے خاص انتظامات کیے گئے تھے۔ خالد نواز 7 بچوں کا باپ تھا جن میں 5 بیٹیاں اور 2 بیٹے شامل ہیں، نماز جنازہ و تدفین کے موقع پر ہر آنکھ اشکبار تھی اور علاقے میں سوگ کی فضا قائم تھی۔
یاد رہے کہ منگل کی دوپہر کراچی یونیورسٹی میں چین کے اساتذہ کو لے جانے والی وین کو خودکش بمبار نے دھماکے سے اڑادیا جس کے نتیجے میں تین چینی باشندے اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق ہوگیا تھا۔