غیر قانونی تارکین اور افغان مہاجرین سندھ کیلیے بڑا خطرہ ہیں قائم علی شاہ
شمالی علاقوں میں کارروائی کے بعدغیر قانونی افغان مہاجرین سندھ کے مختلف شہروں میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، قائم علی شاہ
لاہور:
وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاہے کہ غیرقانونی تارکین،افغان مہاجرین کی آمد سندھ کے عوام اوراداروں کیلیے بہت بڑاخطرہ ہے۔
اس مرحلے پرجبکہ شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ایسے افرادکی رجسٹریشن صوبے کیلیے خطرہ اور ناانصافی ہوگی، اگر افغان مہاجرین کی سندھ میں رجسٹریشن جاری ہے تووفاقی حکومت سے رجسٹریشن کے عمل کوروکنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ ہائوس میں امن وامان کے حوالے سے اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیراعلیٰ سندھ نے کی ۔اجلاس میں ٹارگٹڈ آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ پاک فوج کی جانب سے شمالی علاقوںمیں جاری دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے ردعمل سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن ،چیف سیکریٹری سندھ سجادسلیم ہوتیانہ ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سیدممتازعلی شاہ،وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری رائے سکندر،سیکریٹری قانون میرمحمدشیخ،ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اختر،آئی جی پولیس سندھ اقبال محمود،ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات ، کراچی کے تمام ڈی آئی جیز، ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک ،پراسیکیوٹر جنرل شیر محمد شیخ اوردیگر افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے غیرقانونی تارکین وطن ،لینڈ گر یبنگ بشمول اسلحے اورمنشیات کی اسمگلنگ اورافغان مہاجرین کی حیدرآباد میں دیگرسنگین سرگرمیوں سے متعلق رپورٹس کاسختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی حیدرآباد کو ہدایت کی کہ ایسے تمام غیر قانونی مہاجرین کو 3 دن کے اندرصوبہ بدرکردیاجائے ،تمام اضلاع کے داخلی اور خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کی جائے،غیرقانونی تارکین وطن،افغان مہاجرین کوداخل اورعلاقے میں آباد نہ ہونے دیا جائے۔ قائم علی شاہ نے متعلقہ مجازاتھارٹی کی منظوری کے بغیرتعمیر ہونے والے مدارس کی تعمیر روکنے کا بھی حکم دیا ۔ انھوں نے کراچی میں2.5ملین غیرقانونی تارکین کی موجودگی سے متعلق رپورٹس پراپنی تشویش کااظہارکرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ایک بار پھرسفارش کی کہ غیر قانونی تارکین وطن کو کنٹرول کرنے کے لیے ناراکوفعال کیاجائے اورغیر قانونی سموں کوبند کرنے سے متعلق جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے داخلی راستوں پرجدیدسائنٹیفک چیک پوسٹوں کے قیام ،بائیومیٹرک ٹیسٹنگ،دھماکاخیزمواد کی نشاندہی کے آلات کی تنصیب سے متعلق تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے آئی جی پویس سندھ اورڈی جی رینجرز سے کہاکہ وہ اس سلسلے میں مل کرکام کریں۔صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے اس حوالے سے اجلاس کو بتایا کہ چند یورپی ممالک پہلے ہی سائنٹیفک آلات فراہم کرنے کی پیشکش کرچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کوہدایت کی کہ بکتربند،بلٹ پروف گاڑیاں،جیکٹس، ہیلمٹس اور دیگرضروری آلات کی ہنگامی بنیادوں پرخریداری کویقنی بنائی جائے،پولیس اسٹیشنوں کے احاطے میں فلیٹس کی تعمیرشروع کی جائے تاکہ پولیس اہلکاروں کومحفوظ رہائشی سہولیات کی فراہمی ممکن ہو۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ رپورٹس ہیں کہ شمالی علاقوں میں کارروائی کے بعدغیر قانونی افغان مہاجرین حیدرآباد اورسندھ کے دیگر شہروں میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، یہ عناصر سرکاری زمینوں پرغیر قانونی طورپر قبضے کرکے کاروبارکررہے ہیں ان مہاجرین کوسندھ میں داخل نہ ہونے دیاجائے۔قائم علی شاہ نے کہاکہ ٹارگٹڈ آپریشن دہشت گردوں کے خلاف ہے اوریہ آپریشن نہ صرف جاری رہے گابلکہ اسے مزید تیز اور مؤثر بنایا جائیگاتاکہ وقت سے قبل مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکیں۔ صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے کہاکہ اداروں کی نجی سیکیورٹی پولیس فائونڈیشن کے ذریعے ہونی چاہیے۔ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہدحیات نے اجلاس کوبریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتاریوںکے بعد عدالتی کارروائی میں بھی تیزی آئی ہے اور37مجرموں کو4سے لیکر 14سال کی سزاہوئی ہے، 7000کیسزمیں چالان پیش کیے گئے ہیں جس میں سے 356 اے ٹی سی کورٹس میں ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاہے کہ غیرقانونی تارکین،افغان مہاجرین کی آمد سندھ کے عوام اوراداروں کیلیے بہت بڑاخطرہ ہے۔
اس مرحلے پرجبکہ شمالی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ایسے افرادکی رجسٹریشن صوبے کیلیے خطرہ اور ناانصافی ہوگی، اگر افغان مہاجرین کی سندھ میں رجسٹریشن جاری ہے تووفاقی حکومت سے رجسٹریشن کے عمل کوروکنے کی سفارش کی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ ہائوس میں امن وامان کے حوالے سے اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیراعلیٰ سندھ نے کی ۔اجلاس میں ٹارگٹڈ آپریشن کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ پاک فوج کی جانب سے شمالی علاقوںمیں جاری دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے ردعمل سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن ،چیف سیکریٹری سندھ سجادسلیم ہوتیانہ ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سیدممتازعلی شاہ،وزیراعلیٰ سندھ کے سیکریٹری رائے سکندر،سیکریٹری قانون میرمحمدشیخ،ڈی جی رینجرزمیجر جنرل رضوان اختر،آئی جی پولیس سندھ اقبال محمود،ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہد حیات ، کراچی کے تمام ڈی آئی جیز، ایڈووکیٹ جنرل سندھ عبدالفتح ملک ،پراسیکیوٹر جنرل شیر محمد شیخ اوردیگر افسران نے شرکت کی۔
وزیراعلیٰ نے غیرقانونی تارکین وطن ،لینڈ گر یبنگ بشمول اسلحے اورمنشیات کی اسمگلنگ اورافغان مہاجرین کی حیدرآباد میں دیگرسنگین سرگرمیوں سے متعلق رپورٹس کاسختی سے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی حیدرآباد کو ہدایت کی کہ ایسے تمام غیر قانونی مہاجرین کو 3 دن کے اندرصوبہ بدرکردیاجائے ،تمام اضلاع کے داخلی اور خارجی راستوں کی کڑی نگرانی کی جائے،غیرقانونی تارکین وطن،افغان مہاجرین کوداخل اورعلاقے میں آباد نہ ہونے دیا جائے۔ قائم علی شاہ نے متعلقہ مجازاتھارٹی کی منظوری کے بغیرتعمیر ہونے والے مدارس کی تعمیر روکنے کا بھی حکم دیا ۔ انھوں نے کراچی میں2.5ملین غیرقانونی تارکین کی موجودگی سے متعلق رپورٹس پراپنی تشویش کااظہارکرتے ہوئے وفاقی حکومت سے ایک بار پھرسفارش کی کہ غیر قانونی تارکین وطن کو کنٹرول کرنے کے لیے ناراکوفعال کیاجائے اورغیر قانونی سموں کوبند کرنے سے متعلق جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔
وزیراعلیٰ نے داخلی راستوں پرجدیدسائنٹیفک چیک پوسٹوں کے قیام ،بائیومیٹرک ٹیسٹنگ،دھماکاخیزمواد کی نشاندہی کے آلات کی تنصیب سے متعلق تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے آئی جی پویس سندھ اورڈی جی رینجرز سے کہاکہ وہ اس سلسلے میں مل کرکام کریں۔صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے اس حوالے سے اجلاس کو بتایا کہ چند یورپی ممالک پہلے ہی سائنٹیفک آلات فراہم کرنے کی پیشکش کرچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کوہدایت کی کہ بکتربند،بلٹ پروف گاڑیاں،جیکٹس، ہیلمٹس اور دیگرضروری آلات کی ہنگامی بنیادوں پرخریداری کویقنی بنائی جائے،پولیس اسٹیشنوں کے احاطے میں فلیٹس کی تعمیرشروع کی جائے تاکہ پولیس اہلکاروں کومحفوظ رہائشی سہولیات کی فراہمی ممکن ہو۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ رپورٹس ہیں کہ شمالی علاقوں میں کارروائی کے بعدغیر قانونی افغان مہاجرین حیدرآباد اورسندھ کے دیگر شہروں میں پہنچنا شروع ہوگئے ہیں، یہ عناصر سرکاری زمینوں پرغیر قانونی طورپر قبضے کرکے کاروبارکررہے ہیں ان مہاجرین کوسندھ میں داخل نہ ہونے دیاجائے۔قائم علی شاہ نے کہاکہ ٹارگٹڈ آپریشن دہشت گردوں کے خلاف ہے اوریہ آپریشن نہ صرف جاری رہے گابلکہ اسے مزید تیز اور مؤثر بنایا جائیگاتاکہ وقت سے قبل مطلوبہ نتائج حاصل کیے جاسکیں۔ صوبائی وزیراطلاعات شرجیل میمن نے کہاکہ اداروں کی نجی سیکیورٹی پولیس فائونڈیشن کے ذریعے ہونی چاہیے۔ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی شاہدحیات نے اجلاس کوبریفینگ دیتے ہوئے کہاکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران گرفتاریوںکے بعد عدالتی کارروائی میں بھی تیزی آئی ہے اور37مجرموں کو4سے لیکر 14سال کی سزاہوئی ہے، 7000کیسزمیں چالان پیش کیے گئے ہیں جس میں سے 356 اے ٹی سی کورٹس میں ہوئے۔