اگلے دس دنوں میں لوڈشیڈنگ میں 50 فیصد کمی ہوجائے گی وزیر توانائی
فرنس آئل اور کوئلہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، خرم دستگیر
وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر کاکہنا ہے کہ بجلی کی پیداواری صلاحیت نہیں بلکہ ایندھن کا بحران ہے۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت ہاشم نوتیزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5 ہزار 739 میگاواٹ بجلی پیدا نہیں ہو رہی،2156میگا واٹ تکنیکی مسائل کی وجہ سے پیدا نہیں ہو رہی، اگلے 10 دن تک لوڈشیڈنگ میں کمی آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت کے باعث دو سے تین ہزار میگاواٹ اضافی طلب پیدا ہوئی ہے، لوڈشیڈنگ کی دو وجوہات ہیں، ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5739 میگاواٹ کی صلاحیت بند پڑی ہے، اگر فوری ایندھن دستیاب ہو تو 5739 میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے جب کہ 2156 میگاواٹ بجلی کی کمی فنی خرابی کے باعث ہے، کوشش ہے کہ عید کے دنوں میں مزید حالات خراب نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 2 مئی سے فرنس آئل کی فراہمی یقینی ہونے کی امید ہے اور آئندہ 10 دن میں بجلی کے معاملات میں بہتری کی توقع ہے، اینگرو کا تھر میں پلانٹ پرسوں سے کام شروع کردے گا۔ایندھن کی عدم دستیابی اور ٹیکنیکل مرمت کی تمام تر ذمہ داری سابق وزیراعظم عمران خان پرہے، پلانٹس کی مرمت موسم سرما میں ہونا چاہیے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم کا پلانٹ پرسوں سے کام شروع کر دے گا، گرمی کی وجہ سے اضافی طلب پیدا ہوئی ہے، پن بجلی گھروں کو بتدریج بحال کیا جا رہا ہے، بجلی بحران کی مکمل ذمہ داری سابق حکومت پر ہے، دراصل پیداواری صلاحیت کا نہیں بلکہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث بحران ہے، موسم سرمامیں گیس کا چیلنج آئے گا، جس سے نمٹنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بریفنگ میں 20 ہزار میگاواٹ کا تخمینہ دیا گیا تھااور ہم 23 ہزار میگاواٹ کے تخمینے پر کام کررہے ہیں، کئی علاقوں میں شدید گرمی کے باعث ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث 13 دسمبر2021 سے پلانٹ بند پڑے ہیں، آر ایل این جی کے 760 میگاواٹ پلانٹ سابق حکومت کے دور سے بند ہیں، (ن) لیگ نے جب حکومت چھوڑی تو زیرو لوڈشیڈنگ تھی مگر اب دوبارہ آئے ہیں تو بجلی بحران کا سامنا ہے۔تمام ڈسکوز کو اضافی ٹرالی ٹرانسفارمز کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے 25مئی تک 107ارب اور یکم جون تک 85ارب درکار ہوں گے،ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کے وقت گردشی قرضے 1060ارب روپے تھے جو اب بڑھ کر 2460ارب روپے ہو گئے ہیں، بجلی کمپنیوں کے بورڈز پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت ہاشم نوتیزئی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5 ہزار 739 میگاواٹ بجلی پیدا نہیں ہو رہی،2156میگا واٹ تکنیکی مسائل کی وجہ سے پیدا نہیں ہو رہی، اگلے 10 دن تک لوڈشیڈنگ میں کمی آجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ گرمی کی شدت کے باعث دو سے تین ہزار میگاواٹ اضافی طلب پیدا ہوئی ہے، لوڈشیڈنگ کی دو وجوہات ہیں، ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث 5739 میگاواٹ کی صلاحیت بند پڑی ہے، اگر فوری ایندھن دستیاب ہو تو 5739 میگاواٹ بجلی پیدا ہوسکتی ہے جب کہ 2156 میگاواٹ بجلی کی کمی فنی خرابی کے باعث ہے، کوشش ہے کہ عید کے دنوں میں مزید حالات خراب نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ 2 مئی سے فرنس آئل کی فراہمی یقینی ہونے کی امید ہے اور آئندہ 10 دن میں بجلی کے معاملات میں بہتری کی توقع ہے، اینگرو کا تھر میں پلانٹ پرسوں سے کام شروع کردے گا۔ایندھن کی عدم دستیابی اور ٹیکنیکل مرمت کی تمام تر ذمہ داری سابق وزیراعظم عمران خان پرہے، پلانٹس کی مرمت موسم سرما میں ہونا چاہیے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم کا پلانٹ پرسوں سے کام شروع کر دے گا، گرمی کی وجہ سے اضافی طلب پیدا ہوئی ہے، پن بجلی گھروں کو بتدریج بحال کیا جا رہا ہے، بجلی بحران کی مکمل ذمہ داری سابق حکومت پر ہے، دراصل پیداواری صلاحیت کا نہیں بلکہ ایندھن کی عدم دستیابی کے باعث بحران ہے، موسم سرمامیں گیس کا چیلنج آئے گا، جس سے نمٹنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بریفنگ میں 20 ہزار میگاواٹ کا تخمینہ دیا گیا تھااور ہم 23 ہزار میگاواٹ کے تخمینے پر کام کررہے ہیں، کئی علاقوں میں شدید گرمی کے باعث ڈیمانڈ میں اضافہ ہوا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سابق حکومت کی مجرمانہ غفلت کے باعث 13 دسمبر2021 سے پلانٹ بند پڑے ہیں، آر ایل این جی کے 760 میگاواٹ پلانٹ سابق حکومت کے دور سے بند ہیں، (ن) لیگ نے جب حکومت چھوڑی تو زیرو لوڈشیڈنگ تھی مگر اب دوبارہ آئے ہیں تو بجلی بحران کا سامنا ہے۔تمام ڈسکوز کو اضافی ٹرالی ٹرانسفارمز کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لیے 25مئی تک 107ارب اور یکم جون تک 85ارب درکار ہوں گے،ن لیگ کی حکومت کے خاتمے کے وقت گردشی قرضے 1060ارب روپے تھے جو اب بڑھ کر 2460ارب روپے ہو گئے ہیں، بجلی کمپنیوں کے بورڈز پر نظر ثانی کر رہے ہیں۔