جامعہ کراچی خودکش حملہ کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ کا احتجاج
طلبہ کا حکومت سے حملے کے ذمے داروں کو جلد سزائیں دینے کا مطالبہ
CINCINNATI:
جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر کیے گئے خود کش حملہ کے خلاف کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے انسٹی ٹیوٹ کے باہر احتجاج کیا۔
طلباء و طالبات نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور پاکستانی و چینی پرچم اٹھا رکھے تھے، پلے کارڈز پر چینی زبان میں پاک چین دوستی زندہ باد اور دہشت گردی نامنظور کے اشعار درج تھے۔ احتجاج میں چینی اساتذہ سے اظہار یکجہتی کے لیے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ناصر خان اور سیکیورٹی ایڈوائزر محمد زبیر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر طلبہ و طالبات نے اپنے چینی اساتذہ اور ان کے پاکستانی ڈرائیور پر چند روز قبل جامعہ کراچی کی حدود میں کیے گئے خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے اس حملے کے ذمے داروں کو جلد سزائیں دینے کا مطالبہ کیا۔
طلبہ کا جامعہ کراچی کی انتظامیہ سے کہنا تھا کہ انتظامیہ جلد از جلد ہمارے تدریسی سلسلے کی بحالی اور ہمارے اساتذہ کی حفاظت کا انتظام کرے۔ طلبہ نے مزید کہا کہ ہم پڑھنا چاہتے ہیں، چینی زبان سیکھنا چاہتے ہیں، اب حکومت اور جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ ہمارے تدریسی سلسلے کے تسلسل کا بندوبست کرے۔
ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ انسانوں اور قوموں کے مابین اختلافات ہوتے ہیں تاہم اختلافات کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ لوگ انسانی جانوں کے درپے ہوجائیں، اختلافات کی حدود بھی ہوتی ہیں۔ ایک اور طالب طالبہ ایشا کا کہنا تھا کہ جب ہم سی پیک کی بات کرتے ہیں اور پاک چین دوستی کا نعرہ لگاتے ہیں تو یہ دوستی زبانوں کے سیکھنے اور ثقافتوں کے جاننے سے ہی آگے بڑھے گی، اگر اس راہ میں دہشت گردی کے ذریعے رکاوٹیں ڈالی گئیں تو یہ رکاوٹ دراصل پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہوگی۔
ایک اور طالبہ سیدہ فروہ کا کہنا تھا کہ اب پاکستانی حکومت کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ چینی حکومت کو باور کرائے ہم الگ ہیں اور دہشت گرد الگ ہیں، ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر پروفیسر ناصر خان کا کہنا تھا کہ چینی اساتذہ کے ساتھ دہشت گردی کا یہ عمل کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہم اس کی ہر صورت مذمت کرتے ہیں۔
جامعہ کراچی میں چینی اساتذہ پر کیے گئے خود کش حملہ کے خلاف کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے انسٹی ٹیوٹ کے باہر احتجاج کیا۔
طلباء و طالبات نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور پاکستانی و چینی پرچم اٹھا رکھے تھے، پلے کارڈز پر چینی زبان میں پاک چین دوستی زندہ باد اور دہشت گردی نامنظور کے اشعار درج تھے۔ احتجاج میں چینی اساتذہ سے اظہار یکجہتی کے لیے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ناصر خان اور سیکیورٹی ایڈوائزر محمد زبیر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر طلبہ و طالبات نے اپنے چینی اساتذہ اور ان کے پاکستانی ڈرائیور پر چند روز قبل جامعہ کراچی کی حدود میں کیے گئے خود کش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور حکومت سے اس حملے کے ذمے داروں کو جلد سزائیں دینے کا مطالبہ کیا۔
طلبہ کا جامعہ کراچی کی انتظامیہ سے کہنا تھا کہ انتظامیہ جلد از جلد ہمارے تدریسی سلسلے کی بحالی اور ہمارے اساتذہ کی حفاظت کا انتظام کرے۔ طلبہ نے مزید کہا کہ ہم پڑھنا چاہتے ہیں، چینی زبان سیکھنا چاہتے ہیں، اب حکومت اور جامعہ کراچی کی انتظامیہ کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ ہمارے تدریسی سلسلے کے تسلسل کا بندوبست کرے۔
ایک طالبہ کا کہنا تھا کہ انسانوں اور قوموں کے مابین اختلافات ہوتے ہیں تاہم اختلافات کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ لوگ انسانی جانوں کے درپے ہوجائیں، اختلافات کی حدود بھی ہوتی ہیں۔ ایک اور طالب طالبہ ایشا کا کہنا تھا کہ جب ہم سی پیک کی بات کرتے ہیں اور پاک چین دوستی کا نعرہ لگاتے ہیں تو یہ دوستی زبانوں کے سیکھنے اور ثقافتوں کے جاننے سے ہی آگے بڑھے گی، اگر اس راہ میں دہشت گردی کے ذریعے رکاوٹیں ڈالی گئیں تو یہ رکاوٹ دراصل پاکستان کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہوگی۔
ایک اور طالبہ سیدہ فروہ کا کہنا تھا کہ اب پاکستانی حکومت کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ چینی حکومت کو باور کرائے ہم الگ ہیں اور دہشت گرد الگ ہیں، ہمارا ان سے کوئی تعلق نہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے پاکستانی ڈائریکٹر پروفیسر ناصر خان کا کہنا تھا کہ چینی اساتذہ کے ساتھ دہشت گردی کا یہ عمل کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہم اس کی ہر صورت مذمت کرتے ہیں۔