معیشت کی شرح نمو 4 فیصد ہوگئی وزارت خزانہ

اس وقت ملک کو مہنگائی اور بیرونی شعبہ جات کے دبائو کا سامنا ہے

اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 12 اعشاریہ 5 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ فوٹو : فائل

وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملک کی معاشی نمو کی شرح 4 فیصد ہوگئی ہے کیونکہ اس وقت ملک کو افراط زر یعنی مہنگائی اور بیرونی شعبہ جات کے دباؤ کا سامنا ہے۔

وزارت خزانہ کے مشاروتی ونگ کی جانب سے جاری معیشت کے ماہانہ جائزہ رپورٹ کے مطابق اپریل کے دوران مہنگائی کی شرح 12 اعشاریہ 5 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے اور یہی معیشت کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو ماہ سے معاشی نمو کی رفتار 4 فیصد کے لگ بھگ ہی ہے تاہم معاشی اشاریے اس وقت بھی کافی مضبوط نظر آرہے ہیں۔ وزارت کے مطابق عالمی مارکیٹ میں اشیا کی قیمتوں میں مزید اضافے کے خدشات ہیں جبکہ ملک میں درآمدی اشیا کے مہنگا ہونے اور تیل اور اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے باعث بھی معاشی عدم توازن پیدا ہورہا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپریل کے دوران اشیا اور خدمات کی برآمدات میں اضافے کا رجحان برقرار رہنے کی توقع ہے جبکہ درآمدات اپنی موجودہ سطح پر برقرار رہیں گی جس کے باعث رواں ماہ کے دوران تجارتی خسارہ 3 ارب ڈالر رہنے کا امکان ہے۔


آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ روس یوکرین جنگ سمیت جیو پولیٹیکل کشیدگی بڑھ رہی ہے جس کے باعث تیل اور خوراک کی عالمی قیمتوں مییں پھر اضافہ شروع ہو گیا ہے تاہم رواں مالی سال 2021-22کے پہلے 9 ماہ میں ترسیلات زر 17.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں جبکہ ملکی برآمدات 26.6 فیصد اضافے سے 23.70 ارب ڈالر اور درآمدات 41.3 فیصد اضافے سے 53.80 ارب ڈالر کی سطح تک پہنچ گئی ہیں۔

اس حوالے سے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ آو'ٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال پہلے 9 ماہ میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 2 فیصد کمی سے 1.28 ارب ڈالر رہی۔ پورٹ فولیو سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 502 ملین ڈالر ہو گئی۔ مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری مثبت رجحان کے ساتھ 1446 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔زرمبادلہ ذخائر اپریل کے تیسرے ہفتے تک 16.57 ارب ڈالر رہے۔

اسٹیٹ بینک 10 ارب 54 کروڑ ڈالر، کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.03 ارب ڈالر رہے۔ ڈالر کی شرح تبادلہ 185.63 روپے فی ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی۔ 9 ماہ میں ٹیکس ریونیو 28.9 فیصد اضافے سے 4375 ارب روپے رہا۔ جولائی تا مارچ نان ٹیکس آمدنی 14.3 فیصد کمی سے 1052 ارب رہی۔ جولائی تا مارچ پی ایس ڈی پی کی مد میں 603 ارب روپے منظور کیے گئے۔

جولائی تا مارچ مالیاتی خسارہ بڑھ کر 2566 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گیا جبکہ پہلے 9 ماہ میں زرعی قرضے 0.5 فیصد اضافے سے 958 ارب روپے کی سطح پر رہے۔ پہلے 9 ماہ میں مہنگائی کی سالانہ شرح 10.8 فیصد ریکارڈ کی گئی۔

بڑی صنعتوں کی شرح نمو فروری میں 8.6 فیصد رہی۔ بڑی صنعتوں کی شرح نمو جولائی سے فروری کے دوران 7.8 فیصد رہی۔ اسٹاک ایکسچینج انڈیکس 45 ہزار 871 پوائنٹس تک پہنچ گیاہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر اپریل کے تیسرے ہفتے تک 16.57 ارب ڈالر رہے۔
Load Next Story