76 لاپتہ شہریوں کا معاملہ وزیراعظم کے سامنے رکھنے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت سے جبری گمشدگیاں روکنے کیلیے رپورٹ طلب کر لی
لاہور:
مسنگ پرسنز کیس میں ایک اور بڑا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو مارچ میں لاپتہ 76 شہریوں کا معاملہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے جبری گمشدگیاں روکنے کے لیے نئی حکومت کو پالیسی مرتب کرنے کے وقت دیتے ہوئے مسنگ پرسنز کیلئے فیڈرل ٹاسک فورس کی سفارشار ت پر مبنی رپورٹ آئندہ سماعت پر 17 مئی کو طلب کر لی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مدثر ناروسمیت دیگر لاپتہ افراد کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے تحریری حکم میں کہا ہے کہ وکلا نے کہا یہ مناسب ہو گا کہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے وفاقی حکومت کو اپنی پالیسی بیان کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے،سیکرٹری داخلہ کو ہدائت کی جاتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس متعلق ہدایات لیں، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سے جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی کا پوچھ کر آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرائیں،کابینہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ لاپتہ شہریوں سے متعلق فیصلہ کرے گی۔
انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق صرف مارچ کے مہینے میں 76 شہری لاپتہ ہوئے،سیکرٹری داخلہ یہ معلومات وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے سامنے رکھیں، مدثر محمود نارو کی والدہ راحت النسا نے کہا کہ مدثر محمود کہاں ہے؟ اس متعلق فیملی کے پاس مستند معلومات ہیں ، سیکرٹری داخلہ مدثر نارو کے اہل خانہ سے رابطہ کر کے معلومات لیں اور رپورٹ جمع کرائیں، مدثر محمود نارو کی فیملی سے سابق وزیراعظم کی ملاقات ہوئی تھی، سیکرٹری داخلہ رپورٹ میں بتائیں کہ اس معاملے میں کیا پیش رفت ہوئی؟
عدالتی معاون نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے لیے 2013 میں فیڈرل ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا، عدالتی معاون فیصل صدیقی کے مطابق ٹاسک فورس کی سفارشات وزارت داخلہ کو پیش کی گئی تھیں۔
مسنگ پرسنز کیس میں ایک اور بڑا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ نے سیکریٹری داخلہ کو مارچ میں لاپتہ 76 شہریوں کا معاملہ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے جبری گمشدگیاں روکنے کے لیے نئی حکومت کو پالیسی مرتب کرنے کے وقت دیتے ہوئے مسنگ پرسنز کیلئے فیڈرل ٹاسک فورس کی سفارشار ت پر مبنی رپورٹ آئندہ سماعت پر 17 مئی کو طلب کر لی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مدثر ناروسمیت دیگر لاپتہ افراد کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
عدالت نے تحریری حکم میں کہا ہے کہ وکلا نے کہا یہ مناسب ہو گا کہ جبری گمشدگیوں کے حوالے سے وفاقی حکومت کو اپنی پالیسی بیان کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے،سیکرٹری داخلہ کو ہدائت کی جاتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے اس متعلق ہدایات لیں، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سے جبری گمشدگیوں سے متعلق پالیسی کا پوچھ کر آئندہ سماعت سے قبل رپورٹ جمع کرائیں،کابینہ سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ لاپتہ شہریوں سے متعلق فیصلہ کرے گی۔
انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے بتایا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق صرف مارچ کے مہینے میں 76 شہری لاپتہ ہوئے،سیکرٹری داخلہ یہ معلومات وزیراعظم اور کابینہ ارکان کے سامنے رکھیں، مدثر محمود نارو کی والدہ راحت النسا نے کہا کہ مدثر محمود کہاں ہے؟ اس متعلق فیملی کے پاس مستند معلومات ہیں ، سیکرٹری داخلہ مدثر نارو کے اہل خانہ سے رابطہ کر کے معلومات لیں اور رپورٹ جمع کرائیں، مدثر محمود نارو کی فیملی سے سابق وزیراعظم کی ملاقات ہوئی تھی، سیکرٹری داخلہ رپورٹ میں بتائیں کہ اس معاملے میں کیا پیش رفت ہوئی؟
عدالتی معاون نے بتایا کہ لاپتہ افراد کے لیے 2013 میں فیڈرل ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایا گیا، عدالتی معاون فیصل صدیقی کے مطابق ٹاسک فورس کی سفارشات وزارت داخلہ کو پیش کی گئی تھیں۔