پلاسٹک کو چند گھنٹوں میں تلف کرنے والی ٹیکنالوجی دریافت
ایک خاص اینزائم پی ای ٹی پلاسٹک کو ایک ہفتے بلکہ 24 گھنٹے میں بھی حیاتیاتی طور پر تلف کیا جاسکتا ہے
پلاسٹک کی آلودگی ایک ہولناک مسئلہ بن چکی ہے۔ تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ ایک خاص اینزائم (خامرے) سے پلاسٹک کو ازخود گھلانے کا تیز رفتار طریقہ وضع کیا گیا ہے۔ اس طرح پلاسٹک کے گھلنے میں عشرے، سال اور مہینے نہیں لگتے بلکہ یہ عمل 24 گھنٹے میں بھی مکمل ہوجاتا ہے۔
یوں حیاتیاتی انداز میں پلاسٹک کو گھلانے میں تیزرفتار کامیابی مل سکے گی۔ اسے بنانے والی ٹیم نے کہا ہے کہ عام پلاسٹک ہزاروں برسوں تک ماحول میں موجود رہتے ہیں۔ وہ مزید باریک ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر جانوروں کے جسموں اور ماحول میں شامل ہورہے ہیں۔
تجرباتی طورپرعام پلاسٹک یعنی پالیمر پولی ایتھائلین ٹیرفتھلیٹ ( پی ای ٹی) کو صرف ایک ہفتے میں ہی سادہ اجزا میں توڑا گیا اوردوسرے تجربے میں صرف 24 گھنٹے میں یہ کام مکمل کرلیا گیا۔ آسٹن میں واقع جامعہ ٹیکساس سےوابستہ کیمیکل انجینیئر ہیل ایلپراور ان کے ساتھیوں نے ایک خامرہ یا اینزائم بنایا ہے جسے فاسٹ پیٹ ایز کا نام دیا گیا ہے۔
یہ خامرہ بیکٹیریا کی مدد سے پلاسٹک کو باریک اجزا میں توڑتا ہے اور مشین لرننگ یا مصنوعی ذہانت کی بدولت ماہرین نے پانچ ایسے بہترین بیکٹیریا کی شناخت کی ہے جو اس کام کو آسان بناتے ہیں۔
اگلے مرحلے فاسٹ پیٹ ایز کو مختلف اقسام کے 51 پلاسٹک پر آزمایا گیا۔ اس میں پانی کی عام پلاسٹک بوتلیں اور پولی ایسٹر فائبر بھی شامل تھے۔ حیرت انگیز طورپرانجینیئرڈ خامرے نے یکساں طور پر تمام پلاسٹک پر اثر ڈالا اور اس کے لیے زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت بھی نہ پڑی یعنی کل 50 درجے سینٹی گریڈ میں ہی بہترین کارکردگی سامنے آئی۔
یہاں تک کہ 24 گھنٹے میں بھی بعض قسم کے پلاسٹک آسانی سے اپنے عام اجزا میں تقسیم ہوگئے جنہیں ختم ہونے میں عموماً سینکڑوں ہزاروں سال لگتے ہیں۔
یوں حیاتیاتی انداز میں پلاسٹک کو گھلانے میں تیزرفتار کامیابی مل سکے گی۔ اسے بنانے والی ٹیم نے کہا ہے کہ عام پلاسٹک ہزاروں برسوں تک ماحول میں موجود رہتے ہیں۔ وہ مزید باریک ٹکڑوں میں تقسیم ہوکر جانوروں کے جسموں اور ماحول میں شامل ہورہے ہیں۔
تجرباتی طورپرعام پلاسٹک یعنی پالیمر پولی ایتھائلین ٹیرفتھلیٹ ( پی ای ٹی) کو صرف ایک ہفتے میں ہی سادہ اجزا میں توڑا گیا اوردوسرے تجربے میں صرف 24 گھنٹے میں یہ کام مکمل کرلیا گیا۔ آسٹن میں واقع جامعہ ٹیکساس سےوابستہ کیمیکل انجینیئر ہیل ایلپراور ان کے ساتھیوں نے ایک خامرہ یا اینزائم بنایا ہے جسے فاسٹ پیٹ ایز کا نام دیا گیا ہے۔
یہ خامرہ بیکٹیریا کی مدد سے پلاسٹک کو باریک اجزا میں توڑتا ہے اور مشین لرننگ یا مصنوعی ذہانت کی بدولت ماہرین نے پانچ ایسے بہترین بیکٹیریا کی شناخت کی ہے جو اس کام کو آسان بناتے ہیں۔
اگلے مرحلے فاسٹ پیٹ ایز کو مختلف اقسام کے 51 پلاسٹک پر آزمایا گیا۔ اس میں پانی کی عام پلاسٹک بوتلیں اور پولی ایسٹر فائبر بھی شامل تھے۔ حیرت انگیز طورپرانجینیئرڈ خامرے نے یکساں طور پر تمام پلاسٹک پر اثر ڈالا اور اس کے لیے زیادہ درجہ حرارت کی ضرورت بھی نہ پڑی یعنی کل 50 درجے سینٹی گریڈ میں ہی بہترین کارکردگی سامنے آئی۔
یہاں تک کہ 24 گھنٹے میں بھی بعض قسم کے پلاسٹک آسانی سے اپنے عام اجزا میں تقسیم ہوگئے جنہیں ختم ہونے میں عموماً سینکڑوں ہزاروں سال لگتے ہیں۔