لاہور میں گھر کی چھت سے شیر کا بچہ بازیاب
محکمہ وائلڈ لائف نے مالک پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا اور شیر کے بچے کو بریڈنگ سینٹر منتقل کردیا
ISLAMABAD:
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ جنگلات وجنگلی حیات پنجاب کے سیکریٹری شاہد زمان نے شہری آبادی میں گھروں کے اندرشیر رکھنے کی شکایات کانوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ وائلڈلائف آفیسرلاہورکوکارروائی کی ہدایت کی تھی۔
جس کی روشنی میں ٹیم نے تاجپورہ کے علاقہ میں ایک شہری عبدالرحمان کے گھر پر چھاپہ مارا، شہری نے گھر کی چھت پرافریقن شیرکابچہ پال رکھا تھا جسے وہ شام کے وقت گلی میں سیر، سپاٹے بھی کرواتا تھا۔
مقامی شہریوں نے اس حوالے سے شکایات کی تھی کہ شیرکودیکھ مقامی بچے ڈرتے ہیں جبکہ یہ خطرناک جانورہے جوکسی بھی وقت نقصان پہنچاسکتا ہے۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات شاہدزمان کی ہدایت پراسسٹنٹ ڈائریکٹرلاہورتنویراحمدجنجوعہ نے گزشتہ روزتاجپورہ سکیم میں کارروائی کی اورشہری عبدالرحمان کو شہری آبادی میں شیر رکھنے پر 20 ہزار روپے جرمانہ کیا ہے جبکہ شیرکے بچے کو شہرسے باہرکسی بریڈنگ فارم پرمنتقل کردیا گیا ہے۔
تنویراحمد جنجوعہ نے بتایا کہ شیراورٹائیگرسمیت اس انواع کے جنگلی جانوروں کو گھروں کے اندررکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اورنہ ہی ان جانوروں کو پالتوجانوروں کی طرح رکھاجاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاہورکے مختلف علاقوں میں مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے اورشہریوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ ان کے علاقے میں اگرکسی شہری نے خطرناک جانوراپنے گھرمیں پال رکھے ہیں تواس کی فوری اطلاع دیں۔
واضح رہے کہ پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں شیراورٹائیگرسمیت بگ کیٹس شامل ہی نہیں ہیں، پنجاب وائلڈلائف جنگلی جانوروں کورکھنے سے متعلق ایس اوپیزپرعمل درآمد کروانے کاپابند ہے جبکہ محکمہ یہ چیک کرسکتا ہے کہ شیر،ٹائیگرسمیت اس انواع کے کسی جانورکوکس بریڈنگ سنٹرسے خریداگیا یا بیرون ملک سے امپورٹ کیا گیا ہے جبکہ جنگل سے پکڑکرکسی جانوراورپرندے کو تحویل میں رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق محکمہ جنگلات وجنگلی حیات پنجاب کے سیکریٹری شاہد زمان نے شہری آبادی میں گھروں کے اندرشیر رکھنے کی شکایات کانوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ وائلڈلائف آفیسرلاہورکوکارروائی کی ہدایت کی تھی۔
جس کی روشنی میں ٹیم نے تاجپورہ کے علاقہ میں ایک شہری عبدالرحمان کے گھر پر چھاپہ مارا، شہری نے گھر کی چھت پرافریقن شیرکابچہ پال رکھا تھا جسے وہ شام کے وقت گلی میں سیر، سپاٹے بھی کرواتا تھا۔
مقامی شہریوں نے اس حوالے سے شکایات کی تھی کہ شیرکودیکھ مقامی بچے ڈرتے ہیں جبکہ یہ خطرناک جانورہے جوکسی بھی وقت نقصان پہنچاسکتا ہے۔
سیکرٹری جنگلات وجنگلی حیات شاہدزمان کی ہدایت پراسسٹنٹ ڈائریکٹرلاہورتنویراحمدجنجوعہ نے گزشتہ روزتاجپورہ سکیم میں کارروائی کی اورشہری عبدالرحمان کو شہری آبادی میں شیر رکھنے پر 20 ہزار روپے جرمانہ کیا ہے جبکہ شیرکے بچے کو شہرسے باہرکسی بریڈنگ فارم پرمنتقل کردیا گیا ہے۔
تنویراحمد جنجوعہ نے بتایا کہ شیراورٹائیگرسمیت اس انواع کے جنگلی جانوروں کو گھروں کے اندررکھنے کی اجازت نہیں ہے۔ اورنہ ہی ان جانوروں کو پالتوجانوروں کی طرح رکھاجاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لاہورکے مختلف علاقوں میں مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے اورشہریوں سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ ان کے علاقے میں اگرکسی شہری نے خطرناک جانوراپنے گھرمیں پال رکھے ہیں تواس کی فوری اطلاع دیں۔
واضح رہے کہ پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں شیراورٹائیگرسمیت بگ کیٹس شامل ہی نہیں ہیں، پنجاب وائلڈلائف جنگلی جانوروں کورکھنے سے متعلق ایس اوپیزپرعمل درآمد کروانے کاپابند ہے جبکہ محکمہ یہ چیک کرسکتا ہے کہ شیر،ٹائیگرسمیت اس انواع کے کسی جانورکوکس بریڈنگ سنٹرسے خریداگیا یا بیرون ملک سے امپورٹ کیا گیا ہے جبکہ جنگل سے پکڑکرکسی جانوراورپرندے کو تحویل میں رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔