فوجیوں کی جان بچانے والی طبی مددگار عینک
ڈارپا نے آگمینٹڈ ریئلٹی پر مبنی میجک عینک بنائی ہے جو جنگ میں 50 طریقوں سے طبی معاونت انجام دے سکے گی
LONDON:
میدانِ جنگ میں کئی مرتبہ فوجیوں کی جان خطرے میں پڑجاتی ہے لیکن اب ایک وی آر اور آر عینک فوجی ڈاکٹروں کی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
امریکی ادارے ڈارپا نے دیگر اداروں سے مل کر ایک آگمینٹڈ ریئلٹی (اے آر) آلے پر کام شروع کردیا ہے جو طبی معاون (میڈیکل اسسٹنٹ) کا کام انجام دے سکتا ہے۔ اس عینک کو پہن کر فوجی ڈاکٹر ایک دو نہیں بلکہ 50 طبی عوامل میں مصنوعی ذہانت سے مدد لے سکتا ہے۔
خوں ریز جنگوں میں عسکری طبی ماہرین کی اہمیت سب سے زیادہ ہوتی ہے دوسری جانب زخموں سے چُور سپاہی کو بچانے کے پہلے گھنٹے یا پہلے دس منٹ کو گولڈن آور یا گولڈن ٹین منٹس بھی کہا جاتا ہے۔ عین اسی لمحے مریض کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم یہ ہر طرح کی صورتحال نئے طریقے کا تقاضہ کرتی ہےا ور عین اسی موقع پر اے آر عینک مدد کرسکتی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ جنگ میں ساتھ رہنے والا ڈاکٹر سرجن بھی ہو اور یوں بدلتی ہوئی جان لیوا صورتحال میں وہ بھرپور کردار ادا نہیں کرسکتا۔ عین یہی جگہ ہے جہاں مصنوعی ذہانت والی عینک اس کی مدد کرسکتی ہے۔ ڈارپا نے جو عینک بنوائی ہے کا پورا نام میڈیکل اسسٹنس، گائیڈنس، انسٹرکشن اینڈ کریکشن (میجک) ہے جس میں آڈیو اور ویڈیو کی سہولت موجوت ہے۔ مصنوعی ذہانت کی ہدایات ڈاکٹروں کو بتاتی رہتی ہیں کہ اسے کیا کرنا اور کس طرح آگے بڑھنا ہے۔
پروگرام کو تربیت دینے کے لیے 2500 ویڈیوز اور پانچ کروڑ تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ اتنی وسیع معلومات سے اے آئی الگورتھم سیکھنا شروع ہوا ہے۔ یوں سمجھئے کہ یہ سب ملکر اسے ڈجیٹل طبی معاون بناتے ہیں۔ منصوبے کے تحت فوجی ڈاکٹر کو صوتی ہدایات ملیں گی جن پر عمل کرتے ہوئے وہ سامنے پڑے زخمی سپاہی کی جان بچاسکے گا۔
میجک کی پہلی آزمائش اگلے 18 ماہ میں متوقع ہے۔
میدانِ جنگ میں کئی مرتبہ فوجیوں کی جان خطرے میں پڑجاتی ہے لیکن اب ایک وی آر اور آر عینک فوجی ڈاکٹروں کی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
امریکی ادارے ڈارپا نے دیگر اداروں سے مل کر ایک آگمینٹڈ ریئلٹی (اے آر) آلے پر کام شروع کردیا ہے جو طبی معاون (میڈیکل اسسٹنٹ) کا کام انجام دے سکتا ہے۔ اس عینک کو پہن کر فوجی ڈاکٹر ایک دو نہیں بلکہ 50 طبی عوامل میں مصنوعی ذہانت سے مدد لے سکتا ہے۔
خوں ریز جنگوں میں عسکری طبی ماہرین کی اہمیت سب سے زیادہ ہوتی ہے دوسری جانب زخموں سے چُور سپاہی کو بچانے کے پہلے گھنٹے یا پہلے دس منٹ کو گولڈن آور یا گولڈن ٹین منٹس بھی کہا جاتا ہے۔ عین اسی لمحے مریض کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم یہ ہر طرح کی صورتحال نئے طریقے کا تقاضہ کرتی ہےا ور عین اسی موقع پر اے آر عینک مدد کرسکتی ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ ضروری نہیں کہ جنگ میں ساتھ رہنے والا ڈاکٹر سرجن بھی ہو اور یوں بدلتی ہوئی جان لیوا صورتحال میں وہ بھرپور کردار ادا نہیں کرسکتا۔ عین یہی جگہ ہے جہاں مصنوعی ذہانت والی عینک اس کی مدد کرسکتی ہے۔ ڈارپا نے جو عینک بنوائی ہے کا پورا نام میڈیکل اسسٹنس، گائیڈنس، انسٹرکشن اینڈ کریکشن (میجک) ہے جس میں آڈیو اور ویڈیو کی سہولت موجوت ہے۔ مصنوعی ذہانت کی ہدایات ڈاکٹروں کو بتاتی رہتی ہیں کہ اسے کیا کرنا اور کس طرح آگے بڑھنا ہے۔
پروگرام کو تربیت دینے کے لیے 2500 ویڈیوز اور پانچ کروڑ تصاویر دکھائی گئی ہیں۔ اتنی وسیع معلومات سے اے آئی الگورتھم سیکھنا شروع ہوا ہے۔ یوں سمجھئے کہ یہ سب ملکر اسے ڈجیٹل طبی معاون بناتے ہیں۔ منصوبے کے تحت فوجی ڈاکٹر کو صوتی ہدایات ملیں گی جن پر عمل کرتے ہوئے وہ سامنے پڑے زخمی سپاہی کی جان بچاسکے گا۔
میجک کی پہلی آزمائش اگلے 18 ماہ میں متوقع ہے۔