کراچی کے مال میں ایسکیلیٹر میں پیر پھنسنے سے بچہ زخمی مالک کے خلاف مقدمہ درج
اوشین مال میں ایسکیلیٹر میں پیر پھنسنے سے 3 سالہ بچہ زخمی ہوگیا تھا۔
کلفٹن میں قائم اوشین مال میں 20 مارچ 2022 کو ایسکیلیٹر میں پیر پھسنے سے زخمی ہونے والے 3 سالہ بچے کے والد نے مال کے مالک اور انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا۔
تفصیلات کے مطابق زخمی ہونے والے بچے کے والد توفیق علی خان ولد خورشید علی خان نے پولیس کو ایف آئی آر کے لیے دیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ 20 مارچ 2022 کو وہ اپنے دو بچوں اور اہلیہ کے ہمراہ اوشین مال کلفٹن گئے تھے جہاں ایسکیلیٹر سے سیڑھیاں اوپر والی منزل پر پہنچی تو ان کے 3 سالہ بیٹے محد امان رضا خان کا بائیاں پاؤں ایسکلیٹر سیڑھی کے خراب ہونے کی وجہ سے اس میں پھنس گیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ 'میں اور میری بیوی اپنے بچے کے ساتھ موجود کھڑے تھے تو ہم نے اپنے بچے کا پاؤں بچانے کے لیے اس کا پاؤں کھینچنا شروع کیا جو کہ ایسکیلیٹر اندر کی جانب کھینچے جا رہا تھا ہم نے ایسکیلیٹر کا ایمرجنسی بٹن روکنے کے لیے دبایا جو نہ رکا کیونکہ وہ ناکارہ تھا اور میرا بیٹا زخمی ہوگیا اور ہمارے چیخنے چلانے پر اوشین مال کا گارڈ، دکاندار اور خریدار اکھٹے ہوگئے اور ایسکیلیٹر نہ رکنے پر شور کرنے لگے کہ خدارا ایسکیلٹر کو روکا جائے'۔
اس کے بعد اوشین مال کی انتظامیہ کا ایک شخص چابی لیکر آیا جس نے ایسکیلیٹر کو چابی سے روکا اور اسی چابی سے اسے ریورس کیا جس سے میرے بچے کے بائیں پاؤں کا ایسکیلٹر میں آنے کی وجہ سے پاؤں کچلا گیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں بتیا کہ 'میرا بیٹا شدید درد کی وجہ سے چلا رہا تھا، وہاں پر میں نے اپنے بیٹے کی فرسٹ ایڈ کے لیے شور مچایا تو کوئی فرسٹ ایڈ مہیا نہیں تھی اس کے بعد وہاں سے نیچے اترنے کے لیے سیڑھی موجود نہیں تھی جس کی بنا پر ہمیں لفٹ کا انتظار کر کے نیچے لایا گیا تو ہم چلانے لگے کہ کوئی ایمبولینس موجود نہیں ہے جس پر اوشین مال کی انتظامیہ نے کہا کہ انتظار کریں گاڑی آرہی ہے، ان کی گاڑی آنے کے بعد ہم فوری طور پر اپنے بیٹے کو لیکر ساؤتھ سٹی ہسپتال پہنچے اور ایمرجنسی میں لیکر گئے'۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہسپتال پہنچنے کے بعد پولیس کو اطلاع دی اور انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنے بیٹے کا بہتر علاج کرانے کے لیے طارق روڈ کے ایک ہسپتال میں شفٹ ہو گئے جہاں میرے بیٹے کا علاج شروع ہوا اور اس کے بعد میں نے اوشین مال کلفٹن کے مالک طارق رفیع اور اس کی انتظامیہ میں پرویز ، ندیم اور دولت خان وغیرہ کے خلاف درخواست دی تھی جو مجھے اور میری فیملی کو جان سے مارنے اور اغوا کرنے کی دھمکی آمیز کال کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میڈیا اور سوشل میڈیا سے دور رہو اس کا انجام بہت برا ہوگا'۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس حوالے سے میں نے پولیس کو بھی اطلاع دے دی ہے اور سائبر کرائم کے سلسلے میں ایف آئی اے سے بھی رجوع کیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایم ایل او کی فائنل رپورٹ کے مطابق اوشین مال کے مالک طارق رفیع اور اس کی انتظامیہ میں پرویز، ندیم اور دولت خان وغیرہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، مجھے اور میری فیملی کو تحفظ بھی فراہم کیا جائے'۔
تفصیلات کے مطابق زخمی ہونے والے بچے کے والد توفیق علی خان ولد خورشید علی خان نے پولیس کو ایف آئی آر کے لیے دیے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ 20 مارچ 2022 کو وہ اپنے دو بچوں اور اہلیہ کے ہمراہ اوشین مال کلفٹن گئے تھے جہاں ایسکیلیٹر سے سیڑھیاں اوپر والی منزل پر پہنچی تو ان کے 3 سالہ بیٹے محد امان رضا خان کا بائیاں پاؤں ایسکلیٹر سیڑھی کے خراب ہونے کی وجہ سے اس میں پھنس گیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں بتایا کہ 'میں اور میری بیوی اپنے بچے کے ساتھ موجود کھڑے تھے تو ہم نے اپنے بچے کا پاؤں بچانے کے لیے اس کا پاؤں کھینچنا شروع کیا جو کہ ایسکیلیٹر اندر کی جانب کھینچے جا رہا تھا ہم نے ایسکیلیٹر کا ایمرجنسی بٹن روکنے کے لیے دبایا جو نہ رکا کیونکہ وہ ناکارہ تھا اور میرا بیٹا زخمی ہوگیا اور ہمارے چیخنے چلانے پر اوشین مال کا گارڈ، دکاندار اور خریدار اکھٹے ہوگئے اور ایسکیلیٹر نہ رکنے پر شور کرنے لگے کہ خدارا ایسکیلٹر کو روکا جائے'۔
اس کے بعد اوشین مال کی انتظامیہ کا ایک شخص چابی لیکر آیا جس نے ایسکیلیٹر کو چابی سے روکا اور اسی چابی سے اسے ریورس کیا جس سے میرے بچے کے بائیں پاؤں کا ایسکیلٹر میں آنے کی وجہ سے پاؤں کچلا گیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں بتیا کہ 'میرا بیٹا شدید درد کی وجہ سے چلا رہا تھا، وہاں پر میں نے اپنے بیٹے کی فرسٹ ایڈ کے لیے شور مچایا تو کوئی فرسٹ ایڈ مہیا نہیں تھی اس کے بعد وہاں سے نیچے اترنے کے لیے سیڑھی موجود نہیں تھی جس کی بنا پر ہمیں لفٹ کا انتظار کر کے نیچے لایا گیا تو ہم چلانے لگے کہ کوئی ایمبولینس موجود نہیں ہے جس پر اوشین مال کی انتظامیہ نے کہا کہ انتظار کریں گاڑی آرہی ہے، ان کی گاڑی آنے کے بعد ہم فوری طور پر اپنے بیٹے کو لیکر ساؤتھ سٹی ہسپتال پہنچے اور ایمرجنسی میں لیکر گئے'۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہسپتال پہنچنے کے بعد پولیس کو اطلاع دی اور انہیں تمام صورتحال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ 'ہسپتال میں ڈاکٹر نہ ہونے کی وجہ سے ہم اپنے بیٹے کا بہتر علاج کرانے کے لیے طارق روڈ کے ایک ہسپتال میں شفٹ ہو گئے جہاں میرے بیٹے کا علاج شروع ہوا اور اس کے بعد میں نے اوشین مال کلفٹن کے مالک طارق رفیع اور اس کی انتظامیہ میں پرویز ، ندیم اور دولت خان وغیرہ کے خلاف درخواست دی تھی جو مجھے اور میری فیملی کو جان سے مارنے اور اغوا کرنے کی دھمکی آمیز کال کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میڈیا اور سوشل میڈیا سے دور رہو اس کا انجام بہت برا ہوگا'۔
انہوں نے بتایا کہ 'اس حوالے سے میں نے پولیس کو بھی اطلاع دے دی ہے اور سائبر کرائم کے سلسلے میں ایف آئی اے سے بھی رجوع کیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایم ایل او کی فائنل رپورٹ کے مطابق اوشین مال کے مالک طارق رفیع اور اس کی انتظامیہ میں پرویز، ندیم اور دولت خان وغیرہ کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے، مجھے اور میری فیملی کو تحفظ بھی فراہم کیا جائے'۔