اسپین وزیراعظم اور سیاست دانوں کے موبائل فونز ہیک ہونے پر خفیہ ادارے کی سربراہ برطرف

ایک سال بعد بھی انٹیلی جنس ڈائریکٹر پتہ نہ لگا سکیں کہ موبائل ہیک سازش کے پیچھے کون سا ملک تھا

انٹیلی جنس ڈائریکٹر نے علیحدگی پسندوں کے حامیوں کے موبائل ریکارڈ کرنے کا اعتراف بھی کیا، فوٹو: فائل

کراچی:
اسپین کی حکومت نے ملک کی اعلیٰ انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر کو وزیراعظم اور سیاست دانوں کے موبائل فونز ہیک ہونے کی درست طریقے سے انکوائری نہ کرنے پر عہدے سے ہٹا دیا گیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسپین کے اعلیٰ ترین خفیہ ادارے نیشنل انٹیلی جنس سینٹر کے ڈائریکٹر پاز ایسٹیبن کو عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔ انٹیلی جنس ڈائریکٹر کے خلاف ملک کی اہم شخصیات کے موبائل فون ہیک ہونے کا سراغ نہ لگاپانے کی تحقیقات کی جا رہی تھیں۔

پاز ایسٹیبن پر یہ الزام بھی تھا کہ انھوں نے کالتان کے علیحدگی پسندوں کی حمایت کرنے والے شہریوں کے موبائل فون کالز بھی ریکارڈ کیں۔ علیحدگی پسندوں نے دھمکی دی تھی اگر پاز ایسٹیبن کو سزا نہ دی گئی تو وہ حکمراں جماعت کی حمایت نہیں کریں گے۔


اسپین میں ایک سال قبل وزیر اعظم، وزیر دفاع، اہم سیکیورٹی عہدیداروں اور سیاست دانوں کے موبائل فونز ہیک ہوگئے تھے اور ایک سال بعد بھی اس سازش کا انٹیلی جنس سربراہ اس کا سراغ لگانے میں ناکام رہے تھے۔

ایک سال بعد صرف اس بات کا پتہ چل سکا کہ موبائل فونز بیرون ملک سے ہیک کیے گئے اور یہ غیرملکی دراندازی تھی جب کہ سسٹم کے غیر محفوظ ہونے اور نااہلی کے ثبوت بھی ملے تھے۔

وزیر دفاع مارگریٹا روبلز نے پاز ایسٹیبن کی جگہ خاتون انٹیلی جنس افسر ایسپرانزا کاسٹیلیرو کو نیشنل انٹیلی جنس سینٹر کی ڈائریکٹر مقرر کردیا۔ خاتون انٹیلی جنس افسر 40 سالہ کا تجربہ رکھتی ہیں۔
Load Next Story