عمران خان آج بھی رکن اسمبلی ہیں انہیں استعفی کی تصدیق کرنی ہوگی اسپیکر راجہ پرویز
استعفی ہر رکن کے ہاتھ کا لکھا ہونا چاہیے، تحریک انصاف کے ارکان استعفوں کی تصدیق نہیں کرتے تو اپنا فیصلہ کروں، اسپیکر
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ عمران خان آج بھی رکن اسمبلی ہیں اور انہیں اپنے استعفی کی تصدیق کرنی ہوگی۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر کا کہنا تھا کہ اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے لیے خطوط بھیج دیئے ہیں جس کے ساتھ عمران خان کو بھی خط بھیجا ہے، تحریک انصاف کے ارکان کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ کریں گے، تحریک انصاف کے ارکان نے استعفی دیئے ہیں یا نہیں انہیں پیش ہونا چاہیے۔
اسپیکر نے کہا کہ استعفی ہر رکن کے ہاتھ کا لکھا ہونا چاہیے، تحریک انصاف کے ارکان استعفوں کی تصدیق نہیں کرتے تو اپنا فیصلہ کروں گا، عمران خان آج بھی رکن اسمبلی ہیں انہیں بھی اپنے استعفی کی تصدیق کرنی ہوگی۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے 30 رکنی پارلیمانی کمیٹی بنے گی، پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ کے دس جب کہ 20 ارکان قومی اسمبلی سے ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی کے لیے عمران خان سمیت تمام پارلیمانی لیڈر کو خط لکھ دیئے ہیں، انتخابی اصلاحات کا عمل بجٹ اجلاس کے دوران آگے بڑھایا جائے گا جب کہ انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن سے متعلق فیصلہ ہوگا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جس کے ساتھ اپوزیشن کے زیادہ ارکان ہوں گے اسے اپوزیشن لیڈر بنایا جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر کا کہنا تھا کہ اراکین کو استعفوں کی تصدیق کے لیے خطوط بھیج دیئے ہیں جس کے ساتھ عمران خان کو بھی خط بھیجا ہے، تحریک انصاف کے ارکان کے پیش نہ ہونے پر فیصلہ کریں گے، تحریک انصاف کے ارکان نے استعفی دیئے ہیں یا نہیں انہیں پیش ہونا چاہیے۔
اسپیکر نے کہا کہ استعفی ہر رکن کے ہاتھ کا لکھا ہونا چاہیے، تحریک انصاف کے ارکان استعفوں کی تصدیق نہیں کرتے تو اپنا فیصلہ کروں گا، عمران خان آج بھی رکن اسمبلی ہیں انہیں بھی اپنے استعفی کی تصدیق کرنی ہوگی۔
راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لیے 30 رکنی پارلیمانی کمیٹی بنے گی، پارلیمانی کمیٹی میں سینیٹ کے دس جب کہ 20 ارکان قومی اسمبلی سے ہوں گے، پارلیمانی کمیٹی کے لیے عمران خان سمیت تمام پارلیمانی لیڈر کو خط لکھ دیئے ہیں، انتخابی اصلاحات کا عمل بجٹ اجلاس کے دوران آگے بڑھایا جائے گا جب کہ انتخابی اصلاحات کے بعد الیکشن سے متعلق فیصلہ ہوگا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جس کے ساتھ اپوزیشن کے زیادہ ارکان ہوں گے اسے اپوزیشن لیڈر بنایا جائے گا۔