اشتعال انگیز تقریر کیس میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور
پولیس نے بادشاہی مچاہی ہوئی ہے، سندھ ہائی کورٹ
سندھ ہائیکورٹ نے اشتعال انگیز تقریر کے کیس میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
صلاح الدین گنڈا پور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ علی وزیر کے شریک ملزم ایم این اے محسن داوڑ کو وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔ اگر دونوں غدار ہیں تو پھر ایک کو وفاقی وزیر کیوں بنایا گیا ہے؟۔ وکیل کے دلائل پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو مسکرا دیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ علی وزیر اور دیگر پر فوج کے خلاف بیان دینے اور اشتعال انگیزی کا الزام ہے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ تقریر کا ٹرانسکرپٹ موجود ہے؟ علی وزیر نے نعرے لگائے یا نعرے لگوائے؟ ۔
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ علی وزیر نے تقریر کی نعرے کسی اور نے لگائے۔ پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کانسٹیبل منظور موجود تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کانسٹیبل منظور کو چھوڑیں، ہمیں بتائیں تقریر کا ٹرانسکرپٹ کہاں ہے؟ جس کو پشتو نہیں آتی اسے کیا معلوم تقریر کرنے والے کیا بیان دیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ مقدمے میں نامزد محسن داوڑ کہاں ہے؟ اسے گرفتار کیوں نہیں کیا؟۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ محسن داوڑ ایم این اے ہے، گرفتاری کے لیے اسپیکر سے اجازت لینا ہوگی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ علی وزیر کو گرفتار کرنے کے لیے اسپیکر سے اجازت لی تھی؟۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ علی وزیر سہراب گوٹھ تھانے میں درج مقدمے میں پہلے سے گرفتار تھا۔ شاہ لطیف تھانے میں درج مقدمے میں گرفتاری جیل میں ڈالی گئی۔ علی وزیر کے وکیل نے موقف دیا کہ جب سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تو دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بادشاہی مچاہی ہوئی ہے پولیس نے؟ 2018 سے مقدمہ زیر سماعت ہے، ایک گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش تک نہیں کی گئی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ایک نامزد ملزم مفرور ہے، گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جن ملزمان کی ضمانت منظور کی گئی اسے چیلنج کیا گیا؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں جن ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا گیا اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔
عدالت نے علی وزیر کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے علی وزیر کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ علی وزیر کی ایک مقدمے میں سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔
صلاح الدین گنڈا پور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ علی وزیر کے شریک ملزم ایم این اے محسن داوڑ کو وفاقی وزیر بنا دیا گیا۔ اگر دونوں غدار ہیں تو پھر ایک کو وفاقی وزیر کیوں بنایا گیا ہے؟۔ وکیل کے دلائل پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو مسکرا دیے۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ علی وزیر اور دیگر پر فوج کے خلاف بیان دینے اور اشتعال انگیزی کا الزام ہے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیئے کہ تقریر کا ٹرانسکرپٹ موجود ہے؟ علی وزیر نے نعرے لگائے یا نعرے لگوائے؟ ۔
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ علی وزیر نے تقریر کی نعرے کسی اور نے لگائے۔ پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کانسٹیبل منظور موجود تھا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پولیس کانسٹیبل منظور کو چھوڑیں، ہمیں بتائیں تقریر کا ٹرانسکرپٹ کہاں ہے؟ جس کو پشتو نہیں آتی اسے کیا معلوم تقریر کرنے والے کیا بیان دیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ مقدمے میں نامزد محسن داوڑ کہاں ہے؟ اسے گرفتار کیوں نہیں کیا؟۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ محسن داوڑ ایم این اے ہے، گرفتاری کے لیے اسپیکر سے اجازت لینا ہوگی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ علی وزیر کو گرفتار کرنے کے لیے اسپیکر سے اجازت لی تھی؟۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ علی وزیر سہراب گوٹھ تھانے میں درج مقدمے میں پہلے سے گرفتار تھا۔ شاہ لطیف تھانے میں درج مقدمے میں گرفتاری جیل میں ڈالی گئی۔ علی وزیر کے وکیل نے موقف دیا کہ جب سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تو دوسرے مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بادشاہی مچاہی ہوئی ہے پولیس نے؟ 2018 سے مقدمہ زیر سماعت ہے، ایک گواہ کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ مفرور ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوشش تک نہیں کی گئی۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ایک نامزد ملزم مفرور ہے، گرفتار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جن ملزمان کی ضمانت منظور کی گئی اسے چیلنج کیا گیا؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ نہیں جن ملزمان کو ضمانت پر رہا کیا گیا اس فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا۔
عدالت نے علی وزیر کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے علی وزیر کو 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیدیا۔ علی وزیر کی ایک مقدمے میں سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کی تھی۔