عمران خان کی حکومت میں کیے گئے آئی ایم ایف معاہدے سے نکلیں گے تو ڈالر نیچے آئے گا وزیر خزانہ
پٹرول پر بھاری سبسڈی کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے، مفتاح اسماعیل
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے معاہدے کے چنگل سے نکلیں گے تو ہی ڈالر نیچے آئے گا۔
مفتاح اسماعیل نے بیان میں کہا کہ ڈالر کی پرواز اور مہنگائی میں اضافہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے اور پھر اس کی خلاف ورزی کے اثرات ہیں، عمران خان نے جو معاہدے کئے ہیں، ان کے چنگل اور دلدل سے نکلیں گے تو ڈالر نیچے آئے گا اور اسٹاک ایکسچینج پھر اوپر جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان معیشت کو جس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں، اسے واپس لانا آسان کام نہیں، لیکن انشاءاللہ تعالیٰ ہم اسے واپس ضرور لے کر آئیں گے، پٹرول پر سبسڈی نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو شدید مالی دباؤ سے دوچار کیا، عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت خرید اور پاکستان میں قیمت فروخت کے درمیان فرق سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مہینے تقریبا 120 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ تھا جو سویلین حکومت چلانے کے خرچ سے تین گنا زیادہ ہے، اتنا بڑا خسارہ کوئی بھی حکومت برداشت نہیں کرسکتی، اسی وجہ سے تمام مارکیٹوں میں ہلچل ہوئی اور مہنگائی پھیل رہی ہے، حکومت کے پاس پیسے نہ ہوں اور وہ پھر بھی سبسڈی دے تو مزید قرض لینا پڑتا ہے، اس وجہ سے شرح سود میں اضافے کے ساتھ روپے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، 71 سال میں پاکستان نے جتنا مجموعی قرض لیا، عمران خان نے ساڑھے 3 سال میں اس کا 80 فیصد قرض لیا، انہوں نے ساڑھے تین سال میں 20 ہزار ارب روپے قرض لیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی حکومت شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئی، عمران خان 10.4 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑ کر گئے ہیں، جو صرف 45 دن کی امپورٹس کے مساوی ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی یہ صورتحال خطرناک ہے، کم از کم دو گنا ہونے چاہئیں، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال نے پاکستان کے معاشی دباؤ کو بڑھایا ہے، عمران خان نے آئی ایم ایف سے کئے تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کی جسے ہمیں دوبارہ بحال کرنا پڑا، عمران خان نے چین سعودی عرب سمیت تمام ممالک سے پاکستان کے تعلقات میں مسائل پیدا کئے جن پر اب ہم نے قابو پالیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان جواب دے کہ 115 سے ڈالر 189 پر کیوں لے کر گیا؟، جب ہم آئے تھے تو ڈالر 189 پر تھا، شہباز شریف کے آنے کے بعد ڈالر نیچے آیا تھا، اسٹاک ایکسچینج کو شہباز شریف پر اعتماد تھا، اسی لئے 1700 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا، نوازشریف دور میں ہم ترقی کی شرح 5.8 فیصد اور مہنگائی کم ترین 3.4 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، چار سال کی لوٹ مار، نالائقی، نااہلی کارٹلز اور مافیاز کی حکمرانی کی وجہ سے مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی، عمران خان کو ملک و قوم کے خلاف اپنے جرائم کا جواب دینا ہوگا، ان شاءاللہ، ہم اس دلدل سے بھی نکلیں گے اور اسٹاک ایکسچینج پھر اوپر جائے گی۔
مفتاح اسماعیل نے بیان میں کہا کہ ڈالر کی پرواز اور مہنگائی میں اضافہ عمران خان کے آئی ایم ایف سے معاہدے اور پھر اس کی خلاف ورزی کے اثرات ہیں، عمران خان نے جو معاہدے کئے ہیں، ان کے چنگل اور دلدل سے نکلیں گے تو ڈالر نیچے آئے گا اور اسٹاک ایکسچینج پھر اوپر جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان معیشت کو جس نہج پر چھوڑ کر گئے ہیں، اسے واپس لانا آسان کام نہیں، لیکن انشاءاللہ تعالیٰ ہم اسے واپس ضرور لے کر آئیں گے، پٹرول پر سبسڈی نے پاکستان کی معاشی صورتحال کو شدید مالی دباؤ سے دوچار کیا، عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمت خرید اور پاکستان میں قیمت فروخت کے درمیان فرق سے حکومت کو اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس مہینے تقریبا 120 ارب روپے کے نقصان کا تخمینہ تھا جو سویلین حکومت چلانے کے خرچ سے تین گنا زیادہ ہے، اتنا بڑا خسارہ کوئی بھی حکومت برداشت نہیں کرسکتی، اسی وجہ سے تمام مارکیٹوں میں ہلچل ہوئی اور مہنگائی پھیل رہی ہے، حکومت کے پاس پیسے نہ ہوں اور وہ پھر بھی سبسڈی دے تو مزید قرض لینا پڑتا ہے، اس وجہ سے شرح سود میں اضافے کے ساتھ روپے پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ عمران خان نے تاریخ کا سب سے بڑا قرض لیا، 71 سال میں پاکستان نے جتنا مجموعی قرض لیا، عمران خان نے ساڑھے 3 سال میں اس کا 80 فیصد قرض لیا، انہوں نے ساڑھے تین سال میں 20 ہزار ارب روپے قرض لیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی حکومت شدید معاشی دباؤ کا شکار ہوئی، عمران خان 10.4 ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر چھوڑ کر گئے ہیں، جو صرف 45 دن کی امپورٹس کے مساوی ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر کی یہ صورتحال خطرناک ہے، کم از کم دو گنا ہونے چاہئیں، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال نے پاکستان کے معاشی دباؤ کو بڑھایا ہے، عمران خان نے آئی ایم ایف سے کئے تحریری معاہدے کی خلاف ورزی کی جسے ہمیں دوبارہ بحال کرنا پڑا، عمران خان نے چین سعودی عرب سمیت تمام ممالک سے پاکستان کے تعلقات میں مسائل پیدا کئے جن پر اب ہم نے قابو پالیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان جواب دے کہ 115 سے ڈالر 189 پر کیوں لے کر گیا؟، جب ہم آئے تھے تو ڈالر 189 پر تھا، شہباز شریف کے آنے کے بعد ڈالر نیچے آیا تھا، اسٹاک ایکسچینج کو شہباز شریف پر اعتماد تھا، اسی لئے 1700 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا، نوازشریف دور میں ہم ترقی کی شرح 5.8 فیصد اور مہنگائی کم ترین 3.4 فیصد پر چھوڑ کر گئے تھے، چار سال کی لوٹ مار، نالائقی، نااہلی کارٹلز اور مافیاز کی حکمرانی کی وجہ سے مہنگائی آسمان پر پہنچ گئی، عمران خان کو ملک و قوم کے خلاف اپنے جرائم کا جواب دینا ہوگا، ان شاءاللہ، ہم اس دلدل سے بھی نکلیں گے اور اسٹاک ایکسچینج پھر اوپر جائے گی۔