اہم فیصلے کرلیے 48 گھنٹے میں اعلان کریں گے خواجہ آصف
(ن)لیگ کی قیادت کا سیاسی صورتحال اور آئندہ حکمت عملی پر غور
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ انہوں نے اہم فیصلے کرلیے ہیں، آئندہ 48 گھنٹوں میں عوام کو اعتماد میں لیں گے۔
لندن میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے درمیان جمعہ کو مشاورت کا ایک اور دور ہوا ہے جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پرغورکیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام معاملات پراتحادیوں سے مشاورت کے بعد کوئی لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔
ملک میں فوری الیکشن کرانے یا ایک سال بعد انعقاد کی حکمت عملی بھی اتحادی جماعتیں مشترکہ طور پر طے کریں گی، وزیراعظم شہبازنے جمعہ کووطن واپس آنا تھا تاہم اہم سیاسی معاملات پر مشاورت کیلیے انھوں نے اپنے قیام میں ایک روز کی توسیع کردی،وہ اب آج (ہفتہ) وطن واپس روانہ ہونگے جبکہ ان کے ساتھ جانے والے بعض وزرا ابھی مزید چند روز لندن میں قیام کرینگے۔
گزشتہ روز سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اہم ملاقات ہو ئی ۔شاہد خاقان عباسی کل صبح تین بجے دوبارہ لند ن کے لئے روانہ ہوئے تھے اس سے قبل شاہد خاقان عباسی لند ن سے امریکا گئے تھے پھر بحرین اور یواے ای کے دورہ کے بعد واپس پاکستان آئے تھے اور اب دوبارہ لندن پہنچ چکے ہیں۔
ذرائع کاکہناہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد کچھ اشیاء کے ریٹ بڑھائے جائیں گے جبکہ کچھ میں کمی ہوگی۔ اس ضمن میں شاہد خاقان عباسی پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ گزشتہ حکومت کی آئی ایم ایف سے ڈیل ہوئی تھی اب ہم کیسے اس سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ڈالر کی قیمت 112روپے تھی توہم ایک ڈالرکے برابر پٹرول دیتے تھے۔سابق حکومت نے ڈالر 180روپے سے اوپر پہنچا دیا اب ہم اس میں فوری کیسے کمی کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ قائد ن لیگ محمدنوازشریف سے لندن میں پہلی ملاقات کے دوران وزیراعظم شہبازشریف خود کابینہ ممبران کو ساتھ لیکر گئے تھے، نوازشریف نے انھیں نہیں کہاتھا۔وزیراعظم شہبازشریف کاکابینہ ممبران کو ساتھ لیکرجانے کامقصد ارکان کی جانب سے خود بریفنگ دینا تھا۔
لندن جانے والے حکومتی وفد میں وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ خان ، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، اور ملک محمد احمد خان شامل تھے۔ وزرا کے وفد کی نوازشریف سے ملاقات تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اہم فیصلے کرلیے ہیں ، اپنا کیس اتحادیوں سے مل کر عوام کے سامنے رکھیں گے،آئندہ 48 گھنٹوں میں عوام کو اعتماد میں لیں گے، تاکہ ملک میں غیر یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہو۔
سابق وزیراعظم عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جو جس ہاتھ سے کھاتا ہے، اسی کو کاٹتا ہے، یہ نہ عوام کا ہے نہ پاکستان کا نہ کسی ادارے کا ہے ،وہ اپنی شخصیت کا غلام ہے، عمران خان کی تقریریں ثابت کرتی ہیں اس نے کسی سے بھی وفا نہیں کی، گزشتہ چار سال جنہوں نے اس کی سرپرستی کی آج انہی کیخلاف زہر اگل رہا ہے۔ پاکستان کے عوام عمران خان پر پابندی لگائیں گے۔
انہوں نے کہا ہم پر دباؤ صرف پاکستان کے عوام کا ہوسکتا ہے اور کسی کا نہیں ہے،چاہتے ہیں ملک میں استحکام آئے اور تباہی کا سدباب کیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا ہم اکیلے کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں، نہ کرنا چاہیے، اسٹیک صرف مسلم لیگ (ن) کا نہیں، پیپلز پارٹی، جے یوآ ئی،بی این پی مینگل، بی اے پی اور ایم کیو ایم کا بھی سٹیک ہے، جب تک اتحادی آن بورڈ نہیں ہوں گے کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔
جمعہ کے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے کرپشن سکینڈلز کی ایک لمبی داستان ہے،عمران خان کی پوری کوشش ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت گرنے کی ذمہ داری ان پر نہ آئے۔عمران خان سکیورٹی اداروں پر الزامات لگا ر ہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہم بھی نیب کی حراست رہے لیکن ہم نے کسی پر کوئی الزام نہیں لگایا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم سمجھیں گے کہ عوام کے پاس جانے کی ضرورت ہے تو ایک سیکنڈ نہیں ہچکچائیں گے۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عندیہ دیا ہے کہ عمران خان کوکرپشن کے مقدمات میں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ شیخ رشید کے بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا چار سال کالے کرتوت دکھانے والے اب کالی نیت سے بیان بازی کر رہے ہیں، جھاڑو، گالی اور آ گ لگادو یہ ہے ان کا ذہنی معیار۔ ہر روز فوجی قیادت کو دعوت دینے والے نے آج پالش اور برش اٹھالیا ہے، ایک دن گالی، اگلے دن قوالی باس اور چپڑاسی کی سیاسی زندگی کی کل کہانی ہے۔
انہوں نے کہا اخلاقی دیوالیہ پن کے شکار ٹولے نے ملک کو معاشی طور پردیوالیہ پن کی نہج پر پہنچا دیا ہے ، ٹی وی سے سیاسی زندگی پانے والے آؤٹ ہونے کے بعد نہ صرف وکٹیں لے کر بھاگ گئے بلکہ اب پورا سٹیڈیم گرانا چاہتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہمارا ٹریک ریکارڈ ہے ہم عوام پر بوجھ نہیں ڈالتے، تین دن اسی موضوع پر بات ہوتی رہی، شیخ رشید کی اتنی وقعت نہیں کہ اس کی یہاں بات ہوتی، ہم تمام فیصلے اتحادیوں کے سربراہی فورم پر ہی کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو تباہ کر دیا ہے، نہ آئی ایم ایف ہاتھ پکڑا رہا ہے نہ کوئی اور ملک، چار سال میں ملک کا برا حال کر دیا گیا۔ نواز شریف نے اپنی ذات پر بات نہیں کی بس ملکی صورتحال پر بات کی ہے،نواز شریف جلد پاکستان واپس آئیں گے، مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے نواز شریف آئندہ انتخابات میں پارٹی مہم کی قیادت کریں۔
انہوں نے کہا لندن اجلاس میں عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی، وہ جب تاریخ کا اعلان کریں گے تودیکھیں گے،عمران خان نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اس موقع پر کہا کہ ہماری پاکستان کی اقتصادیات پر بات ہوئی ہے، ہم نے عمران خان کی معاشی تباہی کے حل پر بات کی، عمران خان پہلے مذہب کارڈ کھیلتا رہا اب غداری کارڈ کھیل رہا ہے۔امپائر سے مل کر کھیلنے والا شخص سازشوں میں مصروف ہے۔ 2014 کے دھرنے میں یہ کس امپائر کوآوازیں دیتا تھا۔عمران خان ایک سازشی آدمی ہے، سر سے پاؤں تک سازش میں لتھڑا ہوا ہے، جب اسے سپورٹ مل رہی تھی تو سب ٹھیک تھا،جب اداروں نے کہا اب ہم نیوٹرل ہیں، آئین کی بالادستی چاہتے ہیں،توعمران خان آپے سے باہر ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کیا نواز شریف پہلے سیاستدان ہیں جن کو ملک سے باہر رہنا پڑ رہا ہے۔اپنے ایک ٹویٹ میں خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کو آئین شکنی اور نااہلی کا حساب دینا ہوگا'پاکستان کو معاشی تباہی اور اغیار کی غلامی کی دلدل میں دھکیلنے والا عمران مافیا سازش منتر آلاپ کر اپنے قومی جرائم سے بری الذمہ نہیں ہوسکتا'عمران ابوجہل کو لوٹ مار' اقربا پروری کا حساب دینا ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اصلاحات احسن اقبال نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ تقریبا 3 برس کے بعد قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف سے لندن میں ملاقات ہوئی ہے ۔ وہ وطن سے ہزاروں میل دور تھے ان کا ساتھ دینا نیب اور جیل لے جاتا تھا مگر ان کا ایک ساتھی نہیں ٹوٹا۔ عمران نیازی وزیر اعظم تھا نوازنے اور ستانے کی طاقت تھی مگر درجنوں ساتھی تمام اتحادی چھوڑ گئے۔ فرق ظاہر ہے۔
گزشتہ رات نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما (ن) لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قبل از وقت الیکشن وزیراعظم کا اختیار ہے جو کبھی بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اصل مسئلہ الیکشن نہیں ملک کے معاشی حالات ہیں، عمران خان نے معیشت تباہ کردی،بہتر ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔انھوں نے کہا نواز شریف ڈاکٹروں سے مشورے کے بعد پاکستان واپسی کا فیصلہ کریں گے۔
لندن اجلاس
لندن میں مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے درمیان جمعہ کو مشاورت کا ایک اور دور ہوا ہے جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئندہ کی حکمت عملی پرغورکیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام معاملات پراتحادیوں سے مشاورت کے بعد کوئی لائحہ عمل طے کیا جائیگا۔
ملک میں فوری الیکشن کرانے یا ایک سال بعد انعقاد کی حکمت عملی بھی اتحادی جماعتیں مشترکہ طور پر طے کریں گی، وزیراعظم شہبازنے جمعہ کووطن واپس آنا تھا تاہم اہم سیاسی معاملات پر مشاورت کیلیے انھوں نے اپنے قیام میں ایک روز کی توسیع کردی،وہ اب آج (ہفتہ) وطن واپس روانہ ہونگے جبکہ ان کے ساتھ جانے والے بعض وزرا ابھی مزید چند روز لندن میں قیام کرینگے۔
گزشتہ روز سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، نواز شریف اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان اہم ملاقات ہو ئی ۔شاہد خاقان عباسی کل صبح تین بجے دوبارہ لند ن کے لئے روانہ ہوئے تھے اس سے قبل شاہد خاقان عباسی لند ن سے امریکا گئے تھے پھر بحرین اور یواے ای کے دورہ کے بعد واپس پاکستان آئے تھے اور اب دوبارہ لندن پہنچ چکے ہیں۔
ذرائع کاکہناہے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد کچھ اشیاء کے ریٹ بڑھائے جائیں گے جبکہ کچھ میں کمی ہوگی۔ اس ضمن میں شاہد خاقان عباسی پہلے ہی واضح کرچکے ہیں کہ گزشتہ حکومت کی آئی ایم ایف سے ڈیل ہوئی تھی اب ہم کیسے اس سے پیچھے ہٹ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ڈالر کی قیمت 112روپے تھی توہم ایک ڈالرکے برابر پٹرول دیتے تھے۔سابق حکومت نے ڈالر 180روپے سے اوپر پہنچا دیا اب ہم اس میں فوری کیسے کمی کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ قائد ن لیگ محمدنوازشریف سے لندن میں پہلی ملاقات کے دوران وزیراعظم شہبازشریف خود کابینہ ممبران کو ساتھ لیکر گئے تھے، نوازشریف نے انھیں نہیں کہاتھا۔وزیراعظم شہبازشریف کاکابینہ ممبران کو ساتھ لیکرجانے کامقصد ارکان کی جانب سے خود بریفنگ دینا تھا۔
لندن جانے والے حکومتی وفد میں وفاقی وزراء رانا ثناء اللہ خان ، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، اور ملک محمد احمد خان شامل تھے۔ وزرا کے وفد کی نوازشریف سے ملاقات تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اہم فیصلے کرلیے ہیں ، اپنا کیس اتحادیوں سے مل کر عوام کے سامنے رکھیں گے،آئندہ 48 گھنٹوں میں عوام کو اعتماد میں لیں گے، تاکہ ملک میں غیر یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہو۔
سابق وزیراعظم عمران خان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ وہ شخص ہے جو جس ہاتھ سے کھاتا ہے، اسی کو کاٹتا ہے، یہ نہ عوام کا ہے نہ پاکستان کا نہ کسی ادارے کا ہے ،وہ اپنی شخصیت کا غلام ہے، عمران خان کی تقریریں ثابت کرتی ہیں اس نے کسی سے بھی وفا نہیں کی، گزشتہ چار سال جنہوں نے اس کی سرپرستی کی آج انہی کیخلاف زہر اگل رہا ہے۔ پاکستان کے عوام عمران خان پر پابندی لگائیں گے۔
انہوں نے کہا ہم پر دباؤ صرف پاکستان کے عوام کا ہوسکتا ہے اور کسی کا نہیں ہے،چاہتے ہیں ملک میں استحکام آئے اور تباہی کا سدباب کیا جا سکے۔ان کا کہنا تھا ہم اکیلے کوئی فیصلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں، نہ کرنا چاہیے، اسٹیک صرف مسلم لیگ (ن) کا نہیں، پیپلز پارٹی، جے یوآ ئی،بی این پی مینگل، بی اے پی اور ایم کیو ایم کا بھی سٹیک ہے، جب تک اتحادی آن بورڈ نہیں ہوں گے کسی فیصلے پر نہیں پہنچ سکتے۔
جمعہ کے روز ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے کرپشن سکینڈلز کی ایک لمبی داستان ہے،عمران خان کی پوری کوشش ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت گرنے کی ذمہ داری ان پر نہ آئے۔عمران خان سکیورٹی اداروں پر الزامات لگا ر ہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہم بھی نیب کی حراست رہے لیکن ہم نے کسی پر کوئی الزام نہیں لگایا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم سمجھیں گے کہ عوام کے پاس جانے کی ضرورت ہے تو ایک سیکنڈ نہیں ہچکچائیں گے۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے عندیہ دیا ہے کہ عمران خان کوکرپشن کے مقدمات میں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔ شیخ رشید کے بیان پر ردعمل میں انہوں نے کہا چار سال کالے کرتوت دکھانے والے اب کالی نیت سے بیان بازی کر رہے ہیں، جھاڑو، گالی اور آ گ لگادو یہ ہے ان کا ذہنی معیار۔ ہر روز فوجی قیادت کو دعوت دینے والے نے آج پالش اور برش اٹھالیا ہے، ایک دن گالی، اگلے دن قوالی باس اور چپڑاسی کی سیاسی زندگی کی کل کہانی ہے۔
انہوں نے کہا اخلاقی دیوالیہ پن کے شکار ٹولے نے ملک کو معاشی طور پردیوالیہ پن کی نہج پر پہنچا دیا ہے ، ٹی وی سے سیاسی زندگی پانے والے آؤٹ ہونے کے بعد نہ صرف وکٹیں لے کر بھاگ گئے بلکہ اب پورا سٹیڈیم گرانا چاہتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا ہمارا ٹریک ریکارڈ ہے ہم عوام پر بوجھ نہیں ڈالتے، تین دن اسی موضوع پر بات ہوتی رہی، شیخ رشید کی اتنی وقعت نہیں کہ اس کی یہاں بات ہوتی، ہم تمام فیصلے اتحادیوں کے سربراہی فورم پر ہی کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملک کو تباہ کر دیا ہے، نہ آئی ایم ایف ہاتھ پکڑا رہا ہے نہ کوئی اور ملک، چار سال میں ملک کا برا حال کر دیا گیا۔ نواز شریف نے اپنی ذات پر بات نہیں کی بس ملکی صورتحال پر بات کی ہے،نواز شریف جلد پاکستان واپس آئیں گے، مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے نواز شریف آئندہ انتخابات میں پارٹی مہم کی قیادت کریں۔
انہوں نے کہا لندن اجلاس میں عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی، وہ جب تاریخ کا اعلان کریں گے تودیکھیں گے،عمران خان نوجوانوں کو گمراہ کر رہا ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اس موقع پر کہا کہ ہماری پاکستان کی اقتصادیات پر بات ہوئی ہے، ہم نے عمران خان کی معاشی تباہی کے حل پر بات کی، عمران خان پہلے مذہب کارڈ کھیلتا رہا اب غداری کارڈ کھیل رہا ہے۔امپائر سے مل کر کھیلنے والا شخص سازشوں میں مصروف ہے۔ 2014 کے دھرنے میں یہ کس امپائر کوآوازیں دیتا تھا۔عمران خان ایک سازشی آدمی ہے، سر سے پاؤں تک سازش میں لتھڑا ہوا ہے، جب اسے سپورٹ مل رہی تھی تو سب ٹھیک تھا،جب اداروں نے کہا اب ہم نیوٹرل ہیں، آئین کی بالادستی چاہتے ہیں،توعمران خان آپے سے باہر ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کیا نواز شریف پہلے سیاستدان ہیں جن کو ملک سے باہر رہنا پڑ رہا ہے۔اپنے ایک ٹویٹ میں خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کو آئین شکنی اور نااہلی کا حساب دینا ہوگا'پاکستان کو معاشی تباہی اور اغیار کی غلامی کی دلدل میں دھکیلنے والا عمران مافیا سازش منتر آلاپ کر اپنے قومی جرائم سے بری الذمہ نہیں ہوسکتا'عمران ابوجہل کو لوٹ مار' اقربا پروری کا حساب دینا ہوگا۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اصلاحات احسن اقبال نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ تقریبا 3 برس کے بعد قائد مسلم لیگ (ن) میاں محمد نواز شریف سے لندن میں ملاقات ہوئی ہے ۔ وہ وطن سے ہزاروں میل دور تھے ان کا ساتھ دینا نیب اور جیل لے جاتا تھا مگر ان کا ایک ساتھی نہیں ٹوٹا۔ عمران نیازی وزیر اعظم تھا نوازنے اور ستانے کی طاقت تھی مگر درجنوں ساتھی تمام اتحادی چھوڑ گئے۔ فرق ظاہر ہے۔
گزشتہ رات نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما (ن) لیگ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قبل از وقت الیکشن وزیراعظم کا اختیار ہے جو کبھی بھی ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت اصل مسئلہ الیکشن نہیں ملک کے معاشی حالات ہیں، عمران خان نے معیشت تباہ کردی،بہتر ہونے میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔انھوں نے کہا نواز شریف ڈاکٹروں سے مشورے کے بعد پاکستان واپسی کا فیصلہ کریں گے۔
لندن اجلاس