عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائے سیاسی مخالفین کو ہدف بنائیں پرویز الہٰی
شریف برادران کے ساتھ ہمارا ٹریک ریکارڈ اتنا اچھا نہیں تھا، اُنہوں نے ہر موقع پر ہمیں دھوکا دیا، پرویزالہیٰ
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی کے بجائےعمران خان سیاسی مخالفین کو ہٹ کریں، ہم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے صدر اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ جب بھی عمران خان کے پاس جاتا ہوں تو یہی کہتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں کرنی بلکہ ہمارا ہدف ہمارے سیاسی مخالفین ہونے چاہئیں، اسٹیبلشمنٹ کی اس سے زیادہ 'نیوٹریلٹی' کیا ہو گی کہ ایک وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو گئی اور اسٹیبلشمنٹ نے اس دوران کچھ نہیں کیا۔
پرویز الہی نے کہا کہ عمران خان کے پونے چار سالہ دورِ اقتدار میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اُن کے تعلقات میں اُونچ نیچ آتی رہی اور معاملات حل بھی ہوتے رہے، کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات بہتر ہوں، ہم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی کے لیے فوری انتخابات ہوں، اور صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں، عمران خان جو دباؤ ڈال رہے ہیں اور لانگ مارچ کا عندیہ دے رہے ہیں وہ اسی لیے ہے کہ جلد سے جلد نئے الیکشن ہوں۔
پرویز الہی نے کہا کہ شہباز شریف اب کیوں بیساکھیاں تلاش کررہے ہیں، اب یہ کیوں کسی کو ملوث کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اب یہ حکومت کریں اور ڈلیور کر کے دکھائیں، اشیا کی قیمتیں نیچے لے کر آئیں اور بجلی کا مسئلہ ٹھیک کریں، پاکستان کی معیشت کو اگر فوری طور پر سہارا نہ ملا تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔
چوہدری پرویز الہی نے بتایا کہ شریف برادران کے ساتھ ہمارا ٹریک ریکارڈ اتنا اچھا نہیں تھا، اُنہوں نے ہر موقع پر ہمیں دھوکا دیا، ہم 22 برس تک مسلم لیگ (ن)کے ساتھ رہے اور کئی مواقع پر وزارتِ اعلیٰ کے وعدے کے بعد بھی ہمیں دھوکا دیا گیا، چوہدری شجاعت حسین اور اُن کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، طارق بشیر چیمہ بھی موجودہ حکومت میں وزیر ہیں، لیکن وہ مسلم لیگ (ق) کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں، جیسے ہی وزارتیں ختم ہوں گی تو سب گھر واپس آ جائیں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے مسلم لیگ (ق) کے صدر اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہی کا کہنا تھا کہ جب بھی عمران خان کے پاس جاتا ہوں تو یہی کہتا ہوں کہ ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی نہیں کرنی بلکہ ہمارا ہدف ہمارے سیاسی مخالفین ہونے چاہئیں، اسٹیبلشمنٹ کی اس سے زیادہ 'نیوٹریلٹی' کیا ہو گی کہ ایک وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو گئی اور اسٹیبلشمنٹ نے اس دوران کچھ نہیں کیا۔
پرویز الہی نے کہا کہ عمران خان کے پونے چار سالہ دورِ اقتدار میں خارجہ پالیسی کے محاذ پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اُن کے تعلقات میں اُونچ نیچ آتی رہی اور معاملات حل بھی ہوتے رہے، کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات بہتر ہوں، ہم عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے تعلقات میں بہتری کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ قومی اسمبلی کے لیے فوری انتخابات ہوں، اور صوبائی حکومتیں اپنی مدت پوری کریں، عمران خان جو دباؤ ڈال رہے ہیں اور لانگ مارچ کا عندیہ دے رہے ہیں وہ اسی لیے ہے کہ جلد سے جلد نئے الیکشن ہوں۔
پرویز الہی نے کہا کہ شہباز شریف اب کیوں بیساکھیاں تلاش کررہے ہیں، اب یہ کیوں کسی کو ملوث کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اب یہ حکومت کریں اور ڈلیور کر کے دکھائیں، اشیا کی قیمتیں نیچے لے کر آئیں اور بجلی کا مسئلہ ٹھیک کریں، پاکستان کی معیشت کو اگر فوری طور پر سہارا نہ ملا تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔
چوہدری پرویز الہی نے بتایا کہ شریف برادران کے ساتھ ہمارا ٹریک ریکارڈ اتنا اچھا نہیں تھا، اُنہوں نے ہر موقع پر ہمیں دھوکا دیا، ہم 22 برس تک مسلم لیگ (ن)کے ساتھ رہے اور کئی مواقع پر وزارتِ اعلیٰ کے وعدے کے بعد بھی ہمیں دھوکا دیا گیا، چوہدری شجاعت حسین اور اُن کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے، طارق بشیر چیمہ بھی موجودہ حکومت میں وزیر ہیں، لیکن وہ مسلم لیگ (ق) کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں، جیسے ہی وزارتیں ختم ہوں گی تو سب گھر واپس آ جائیں گے۔