300 روپے کلو پر فروخت ممکن نہیں سی این جی ایسوسی ایشن
ٹیکس میں مراعات دی جائیں، آر ایل این جی پر 5 فیصد جی ایس ٹی اور کسٹم ڈیوٹی عائد کی جائے
AUSTIN:
کراچی پریس کلب میں ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین سمیر گلزار نے ثمیر نجمل حسین، شعیب خانجی ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے میں 4 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی تھی تاکہ غریب صارفین کو پیٹرول کے متبادل سستا ایندھن میسر ہوسکے۔
انھوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمت میں کمی کا صرف لالی پاپ دیا جارہا اور آج سے فی کلوگرام سی این جی 300 روپے ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی این جی سیکٹر کے پاس نہ بجلی کا بل ادا کرنے کے پیسے ہیں نہ تنخواہیں اداکرنے کے پیسے ہیں، 18 فیصد ہم پر یو ایف جی لگا دی گئی، 8 فیصد ایس این جی پی ایل کی یو ایف جی ہے، سی این جی غریب عوام کا ایندھن تھا، سی این جی سیکٹر بند ہونے سے بے روزگاری بڑھے گی، انھوں نے کہا کہ اگر سی این جی چل رہی ہوتی تو 800 ملین ڈالر کا فائدہ ہوتا.
شعیب خان جی نے کہا کہ آج سی این جی اسٹیشنز غیرمعینہ مدت تک کے لیے بندکردیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سندھ میں 80 سے 90 فیصدسی این جی اسٹیشنز بند ہیں، سمیر نجم الحسن نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹر کو 2 ڈالر اور پنجاب میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو ساڑھے 6 ڈالر میں گیس فراہم کی جا رہی ہے، اس طرح کی مراعات ہمیں بھی دی جائیں، پیٹرولیم مصنوعات پرسبسڈی دی جا رہی ہے، ہمیں ٹیکس میں مراعات دی جائیں، آر ایل جی پر 5 فیصد جی ایس ٹی اور کسٹم ڈِیوٹی عائد کی جائے اور اگر ہمارے مطالبات منظور نہ کیے گئے تو سی این جی اسٹیشنز بند ہی رہیں گے۔
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن اور سندھ سی این جی ایسوسی ایشن نے 300 روپے فی کلوگرام قیمت پر سی این جی کی فروخت کو ناممکن قرار دے دیا ہے۔
کراچی پریس کلب میں ایسوسی ایشن کے سینٹرل چیئرمین سمیر گلزار نے ثمیر نجمل حسین، شعیب خانجی ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے میں 4 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی گئی تھی تاکہ غریب صارفین کو پیٹرول کے متبادل سستا ایندھن میسر ہوسکے۔
انھوں نے کہا کہ سی این جی کی قیمت میں کمی کا صرف لالی پاپ دیا جارہا اور آج سے فی کلوگرام سی این جی 300 روپے ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سی این جی سیکٹر کے پاس نہ بجلی کا بل ادا کرنے کے پیسے ہیں نہ تنخواہیں اداکرنے کے پیسے ہیں، 18 فیصد ہم پر یو ایف جی لگا دی گئی، 8 فیصد ایس این جی پی ایل کی یو ایف جی ہے، سی این جی غریب عوام کا ایندھن تھا، سی این جی سیکٹر بند ہونے سے بے روزگاری بڑھے گی، انھوں نے کہا کہ اگر سی این جی چل رہی ہوتی تو 800 ملین ڈالر کا فائدہ ہوتا.
شعیب خان جی نے کہا کہ آج سی این جی اسٹیشنز غیرمعینہ مدت تک کے لیے بندکردیے گئے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ سندھ میں 80 سے 90 فیصدسی این جی اسٹیشنز بند ہیں، سمیر نجم الحسن نے کہا کہ فرٹیلائزر سیکٹر کو 2 ڈالر اور پنجاب میں ٹیکسٹائل سیکٹر کو ساڑھے 6 ڈالر میں گیس فراہم کی جا رہی ہے، اس طرح کی مراعات ہمیں بھی دی جائیں، پیٹرولیم مصنوعات پرسبسڈی دی جا رہی ہے، ہمیں ٹیکس میں مراعات دی جائیں، آر ایل جی پر 5 فیصد جی ایس ٹی اور کسٹم ڈِیوٹی عائد کی جائے اور اگر ہمارے مطالبات منظور نہ کیے گئے تو سی این جی اسٹیشنز بند ہی رہیں گے۔