وزارت پٹرولیم کو 55ارب 48کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹ منظور
ٹریڈنگ کارپوریشن کو ادھار پر دو لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کی اجازت دیدی گئی
LOS ANGELES:
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو قومی خزانہ سے پرائس ڈیفرنشل کلیمز کی ادائیگی کیلئے وزارت پٹرولیم کو 55ارب 48کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت ہوا۔ ای سی سی نے مئی کے پہلے پندرہ دن کیلئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹیرف ڈیفرنشل کلمز کی ادائیگی کیلئے منظوری دی وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ای سی سی نے وزارت پٹڑولیم کو55.48 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے، سبسڈی کی مقدار زیادہ ہے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے یوریا کی درآمد سے متعلق پیش کردہ سمری کا بھی جائزہ لیا گیا۔ حکومت سپلائی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے یوریا کھاد کے لیے بہتر سٹاک بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اس لئے درخواست ہے کہ بین الاقوامی منڈی سے یوریا کی درآمد کی اجازت دی جائے۔
علاوہ ازیں ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کو موخر ادائیگیوں (ادھار) پر گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیادوں پر دو لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کے مواقع تلاش کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو قومی خزانہ سے پرائس ڈیفرنشل کلیمز کی ادائیگی کیلئے وزارت پٹرولیم کو 55ارب 48کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ فراہم کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت ہوا۔ ای سی سی نے مئی کے پہلے پندرہ دن کیلئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ٹیرف ڈیفرنشل کلمز کی ادائیگی کیلئے منظوری دی وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ای سی سی نے وزارت پٹڑولیم کو55.48 ارب روپے کی ٹیکنیکل سپلمنٹری گرانٹ جاری کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ بین الاقوامی منڈی میں تیل کی قیمتوں کے مسلسل بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ سے، سبسڈی کی مقدار زیادہ ہے اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار کی جانب سے یوریا کی درآمد سے متعلق پیش کردہ سمری کا بھی جائزہ لیا گیا۔ حکومت سپلائی کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے یوریا کھاد کے لیے بہتر سٹاک بنانے کا ارادہ رکھتی ہے اس لئے درخواست ہے کہ بین الاقوامی منڈی سے یوریا کی درآمد کی اجازت دی جائے۔
علاوہ ازیں ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کو موخر ادائیگیوں (ادھار) پر گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ بنیادوں پر دو لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنے کے مواقع تلاش کرنے کی بھی اجازت دیدی ہے۔