بھارت میں انتہا پسندوں کا مسجد کو مندر بنانے کیلیے شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ
وضو خانے سے ملنے والی دھاتی چیز شیولنگ نہیں بلکہ پرانا فوارہ ہے، مسجد انتظامیہ
NORTHAMPTON:
بھارت میں انتہا پسندوں نے شہر بنارس کی قدیم گیان واپی مسجد کے سروے کے دوران وضو خانے سے ہندوؤں کے بھگوان شیو کی علامت ''شیولنگ'' کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ کرکے مسجد کے احاطے کو سِل کروا دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی عدالت نے ایک ہندو انتہا پسند کی درخواست پر بنارس میں واقع تاریخی مسجد گیان واپی کے وضو خانے کو سربمہر کرنے کا حکم دیا جس پر فوری طور پر عمل درآمد بھی کردیا گیا۔
بنارس کی مساجد کی انجمن انتظامیہ کے وکیل رئیس انصاری نے گیان واپی مسجد کے وضو خانے کو سِل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر حکم امتناع لینے کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی مسجد کی جگہ بھگوان شیو کا مندر تھا جسے مغل بادشاہ اورنگزیب نے توڑ کر مسجد بنائی تھی۔
اس مسجد کو دوبارہ مندر بنانے کی مہم دہائیوں سے جاری ہے جس کو مودی سرکار کے دور حکومت میں تقویت ملی ہے۔
مسجد کا مقامی انتظامیہ نے سروے کرایا جس کے دوران ایک دھاتی چیز ملی جسے انتہا پسند ہندوؤں نے شیو بھگوان سے منسوب مقدس علامت شیولنگ قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا جس پر عدالت نے وضوخانے کو بند کرنے کا حکم دیدیا۔
دوسری جانب بھارت میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ نے انتہا پسند ہندوؤں کے دعوے کو بھونڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وضو خانے سے ملنے والی دھاتی چیز کچھ اور نہیں بلکہ پرانا فوارہ ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ 1937 میں مقامی عدالت نے زبانی شہادت اور دستاویزات کی روشنی میں دین محمد بنام اسٹیٹ سیکریٹری مینیہ اراضی کا پورا احاطہ مسلم وقف کی ملکیت قرار دیدی تھی اور عدالت نے یہ بھی طے کر دیا تھا کہ متنازع اراضی کا کتنا حصہ مسجد ہے اور کتنا حصہ مندر ہے اور اسی وقت وضو خانہ کو مسجد کی ملکیت تسلیم کیا گیا تھا۔
بھارت میں انتہا پسندوں نے شہر بنارس کی قدیم گیان واپی مسجد کے سروے کے دوران وضو خانے سے ہندوؤں کے بھگوان شیو کی علامت ''شیولنگ'' کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ کرکے مسجد کے احاطے کو سِل کروا دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی عدالت نے ایک ہندو انتہا پسند کی درخواست پر بنارس میں واقع تاریخی مسجد گیان واپی کے وضو خانے کو سربمہر کرنے کا حکم دیا جس پر فوری طور پر عمل درآمد بھی کردیا گیا۔
بنارس کی مساجد کی انجمن انتظامیہ کے وکیل رئیس انصاری نے گیان واپی مسجد کے وضو خانے کو سِل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر حکم امتناع لینے کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی مسجد کی جگہ بھگوان شیو کا مندر تھا جسے مغل بادشاہ اورنگزیب نے توڑ کر مسجد بنائی تھی۔
اس مسجد کو دوبارہ مندر بنانے کی مہم دہائیوں سے جاری ہے جس کو مودی سرکار کے دور حکومت میں تقویت ملی ہے۔
مسجد کا مقامی انتظامیہ نے سروے کرایا جس کے دوران ایک دھاتی چیز ملی جسے انتہا پسند ہندوؤں نے شیو بھگوان سے منسوب مقدس علامت شیولنگ قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا جس پر عدالت نے وضوخانے کو بند کرنے کا حکم دیدیا۔
دوسری جانب بھارت میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ نے انتہا پسند ہندوؤں کے دعوے کو بھونڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وضو خانے سے ملنے والی دھاتی چیز کچھ اور نہیں بلکہ پرانا فوارہ ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ 1937 میں مقامی عدالت نے زبانی شہادت اور دستاویزات کی روشنی میں دین محمد بنام اسٹیٹ سیکریٹری مینیہ اراضی کا پورا احاطہ مسلم وقف کی ملکیت قرار دیدی تھی اور عدالت نے یہ بھی طے کر دیا تھا کہ متنازع اراضی کا کتنا حصہ مسجد ہے اور کتنا حصہ مندر ہے اور اسی وقت وضو خانہ کو مسجد کی ملکیت تسلیم کیا گیا تھا۔