نیب کا ملزم گرفتار کرنے کا اختیار ختمنااہلی مدت 5 سال کرنیکا فیصلہ
بار ثبوت نیب پر ہوگا، وزیراعظم، وزراکے فیصلوں پر کارروائی نہیں ہوگی، مجوزہ ترامیم
وفاقی حکومت نے نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم پیش کرتے ہوئے بیوروکریسی اور سیاستدانوں کیخلاف نیب اختیارات تبدیل کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے خورد برد کے نام پر نیب کارروائی کا طریقہ کار بدلنے کیلیے نیب آرڈیننس میں31 ترامیم تیار کرلی گئی ہیں جس کے تحت کرپشن کیسز میں نااہلی 10سال کے بجائے5 سال کیلیے ہوگی اور5 سال بعد الیکشن لڑا جاسکے گا، کرپشن کیس میں سزا پر اپیل کا حق ختم ہونے تک عوامی عہدے پر فائز رہا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترامیم میں نیب کا ملزم کو گرفتار کرنیکا اختیار ختم کر دیا گیا ہے اور اب عدالت کی منظوری سے نیب ملزم کو گرفتار کرسکے گی۔ 5 سال سے زیادہ پرانی ٹرانزیکشن یا اقدام کے خلاف نیب انکوائری نہیں کرسکے گا، بار ثبوت ملزم کے بجائے نیب پر ہوگا ورنہ انکوائری شروع نہیں ہوسکے گی۔
وزیر اعظم، کابینہ ارکان اورکابینہ کمیٹیوں کے فیصلوں پر نیب کارروائی نہیں کرسکے گا جبکہ زیرالتوا انکوائریاں اور انڈر ٹرائل مقدمات احتساب عدالت سے متعلقہ اتھارٹیزکومنتقل ہوں گے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے خورد برد کے نام پر نیب کارروائی کا طریقہ کار بدلنے کیلیے نیب آرڈیننس میں31 ترامیم تیار کرلی گئی ہیں جس کے تحت کرپشن کیسز میں نااہلی 10سال کے بجائے5 سال کیلیے ہوگی اور5 سال بعد الیکشن لڑا جاسکے گا، کرپشن کیس میں سزا پر اپیل کا حق ختم ہونے تک عوامی عہدے پر فائز رہا جا سکے گا۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترامیم میں نیب کا ملزم کو گرفتار کرنیکا اختیار ختم کر دیا گیا ہے اور اب عدالت کی منظوری سے نیب ملزم کو گرفتار کرسکے گی۔ 5 سال سے زیادہ پرانی ٹرانزیکشن یا اقدام کے خلاف نیب انکوائری نہیں کرسکے گا، بار ثبوت ملزم کے بجائے نیب پر ہوگا ورنہ انکوائری شروع نہیں ہوسکے گی۔
وزیر اعظم، کابینہ ارکان اورکابینہ کمیٹیوں کے فیصلوں پر نیب کارروائی نہیں کرسکے گا جبکہ زیرالتوا انکوائریاں اور انڈر ٹرائل مقدمات احتساب عدالت سے متعلقہ اتھارٹیزکومنتقل ہوں گے۔