حکومت نے پرتعیش اشیا کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کردی
حکومت نے معیشت کی بہتری کے لیے لگژری آئٹمز کی درآمد پر تین ماہ کے لیے مکمل پابندی عائد کردی جن میں گاڑیاں، موبائل فونز، سگریٹ، جوسز، فروزن فوڈز، کراکری، ڈیکوریشن، میک اپ، ڈرائی فروٹس، فرنیچر، گوشت، شیمپو، اسلحہ، جوتے اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت نے لیے لگژری اشیا ملک میں منگوانے پر تین ماہ کے لیے پابندی عائد لگادی ہے جس کا مقصد معیشت کو بہتر کرنا ہے۔ ان اشیا میں گاڑیاں، موبائل فونز، فروزن فوڈ، بیکری آئٹمز، ڈرائی فروٹس، کراکری، ڈیکوریشن کا سامان، فرنیچر، میک اپ، گوشت، چاکلیٹ، جام جیلی، فش، جیم اینڈ جیولری، ٹشوپیپر، سن گلاسز، جوتے، چمڑا، جوسز، شیمپوز، اسلحہ، سگریٹ، کنفیکشنری، سینٹری آئٹمز اور دیگر سامان شامل ہیں۔
اس حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں لوٹ مارکرکے معیشت کو تباہ کیا گیا، غذائی مہنگائی دو اعشاریہ تین فیصد سے سولہ فیصد کردی گئی، پاکستان 2018ء میں ابھرتی منڈیوں میں شامل ہوچکا تھا لیکن گزشتہ چار برس میں ملک کی ترقی کی شرح منفی میں تھی، ڈالرزکی قیمت ایک سو پانچ روپے تھی لیکن جب تحریک انصاف گئی تو ڈالر 193 روپے پر تھا۔
انہوں نے کہا کہ سازشی جو چار ہفتے کی حکومت پر اعتراض کررہے ہیں انہیں شرم کرنی چاہیے، آئی ایم ایف اور عمران خان کے دستخط شدہ شرائط کی وجہ سے مہنگائی ہوئی، معاہدے پر عمران خان کی حکومت کے دستخط ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی پاکستان کی تاریخ کی واحد حکومت تھی جس نے 2015ء میں آئی ایم ایف پروگرام مکمل کیا، تمام معاشی خودمختاری کے ساتھ ملک کو ترقی کرتی معیشت میں شامل کیا، سابقہ حکومت کے دور میں کارٹلز کے ذریعہ لوٹا گیا لیکن ہم نے معاشی بحالی کا مکمل منصوبہ تیار کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام غیر ضروری لگژری آئٹمز کی درآمد پر مکمل پابندی لگادی گئی ہے، ان میں فوڈ آئٹمز، تزئین و آرائش کا سامان شامل ہے، تمام امپورٹڈ گاڑیاں پر پابندی عائد کردی گئی ہے، غیر ضروری درآمد پر مکمل پابندی ہوگی، ملک میں ایمرجنسی کی صورتحال نافذ ہے، یہ سب دو ماہ کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اشیا کی مالیت سالانہ 6 ارب ڈالرز بنتی ہے، امپورٹ پر انحصار کم کرکے برآمدات کو بڑھایا جائے گا جس سے ملکی صنعت کو براہ راست فائدہ ہوگا، ملکی سازوسامان کی فروخت میں اضافہ ہوگا، اس سے روزگار بڑھے گا اور ملکی صنعت کو فروغ ہوگا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس اقدام سے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے، بڑی گاڑیوں، برآمدی موبائل، کراکری، شوز، لائٹننگ، ڈیکوریشن، فروٹ، گوشت کی درآمد پر مکمل پابندی عائد کی جارہی ہے، فش اور فروزن فوڈ، کارپٹ، ٹشو پیپرز درآمد کو بھی بند کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیکری کے امپورٹڈ سامان پر پابندی لگادی گئی ہے، جام جیلی، باتھ روم کا سامان ٹائلز پر پابندی عائد کی جارہی ہے، چاکلیٹ کی درآمد پر پابندی لگادی گئی ہے، یہ سب مالیاتی منیجمنٹ کے اقدامات ہیں تاکہ صورتحال بہتر ہو۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ پٹرولیم اور انرجی پرائسز پر بھی کام ہورہا ہے، پٹرولیم پرائسز کو روک کر معیشت پر بوجھ ڈالا گیا، سابقہ حکومت نے خوب کرپشن کی، جب فرح گوگی میں پیسوں کی کم بوری آتی تھی تو پنجاب میں ٹرانسفرز شروع کردی جاتی تھیں، پہلے انہوں نے چینی برآمد پھر درآمد کی۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کروانے کا فیصلہ ہم کریں گے کہ کب ہوں گے، یہ چاہتے تو عدم اعتماد سے پہلے انتخابات کروادیتے لیکن آپ اقتدار کے ساتھ چمٹے رہے، صبح دوپہر شام دھمکیاں دیتے رہے، پارلیمان پر آپ نے حملے کیے، پہلے دو تین ہفتے سپریم کورٹ کو دھمکی دو جب حق میں فیصلہ آئے تو سب ٹھیک ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر کسی کے پاس معاشی پلان ہے اور عوام کو کوئی معاشی تکلیف سے نکال سکتا ہے تو موجودہ حکومت ہے۔