وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے سے ہٹانے کی درخواستیں سماعت کے لیے منظور

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے کی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرلیا۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی نے حمزہ شہباز کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق دائر درخواستوں پر سماعت کی۔

وکیل تحریک انصاف علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز اکثریت کھو چکے ہیں، آرٹیکل 134 کے تحت قائد ایوان منتخب ہونے کے لیے 186 ووٹ لینا ضروری ہے۔

عدالت نے سبطین خان سمیت دیگر کی درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پنجاب حکومت سمیت دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔


علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں حکومت پنجاب کے 13 لاء افسروں کی برطرفیوں کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے لاء افسران کی عبوری بحالی کی استدعا مسترد کر دی اور درخواستوں پر حکومت پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 23مئی کو جواب طلب کر لیا۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ امیر بھٹی نے کہا کہ سسٹم کو چلتے رہنا چاہئے، آپ استعفے دے دیں میں حکومت کو کہتا ہوں کہ نوٹیفیکیشن واپس لے لے۔

ایڈشل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جواد یعقوب نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب لاء افسروں کا تقرر کرتی ہے اور اسے ان افسروں کو نکالنے کا اختیار ہے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کابینہ کی عدم موجودگی میں وزیر اعلی اسطرح کا حکم دے سکتے ہیں، ایسے معاملات میں کابینہ ، متعلقہ وزیر کی مشاورت اور اجازت ضروری ہے، حکومت کو اچھا تاثر دینا پڑے گا۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے استدعا کی کہ ان افسران کا گورنر پنجاب نے تقرر کیا، ان کو گورنر پنجاب ہی نکال سکتے ہیں، وزارت قانون کو ان کو نکالنے کا قانونی اختیار نہ تھا، عدالت برطرفیاں غیر قانونی قرار دے۔
Load Next Story