ایلون مسک پر جنسی ہراسانی کا معاملہ دبانے کیلئے متاثرہ خاتون کو لاکھوں ڈالر دینے کا الزام

دوران پرواز ایلون مسک نے فلائٹ اٹینڈنٹ سے مساج کرنے کو کہا اور مزید مطالبات ماننے پر انعام دینے کی پیشکش کی

ایلون مسک نے جنسی ہراسانی کے الزام کو بے بنیاد قرار دیدیا، فوٹو: فائل

دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک پر ایک فلائٹ اٹینڈنٹ کو جنسی ہراسانی پر خاموش رہنے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالرز دینے کا الزام سامنے آیا ہے تاہم اسپیس ایکس کے بانی نے الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

امریکی نیوز ویب سائٹ بزنس انسائیڈر کی ایک رپورٹ کے مطابق ایلون مسک کی جانب سے مبینہ طور پر 2016 میں جنسی طور پر ہراسانی کا شکار ہونے والی فلائٹ اٹینڈنٹ کی دوست نے بتایا کہ متاثرہ خاتون اسپیس ایکس کی اُس پرواز کے عملے میں شامل تھی جس میں ایلون مسک بھی موجود تھے۔

فلائٹ اٹینڈنٹ کی دوست نے انکشاف کیا کہ ایلون مسک نے میری دوست کو مساج کرنے کا کہا تھا اور مساج کے دوران میری دوست کی ران کو نامناسب انداز میں چھوتے ہوئے مزید مطالبات ماننے پر انعام دینے کی پیشکش بھی کی تھی۔

فلائٹ اٹینڈنٹ کی دوست نے مزید بتایا کہ میری دوست اپ سیٹ ہوگئی اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا۔ اس انکار پر اسپیس ایکس نے فلائٹ اٹینڈنٹ کی شفٹس کو کم کردیا تھا۔


جس پر متاثرہ فلائٹ اٹینڈنٹ کی جانب سے 2018 میں اسپیس ایکس کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ میں شکایت جمع کرائی گئی تھی اور مبینہ طور پر کمپنی نے ایک معاہدے کے تحت خاتون کو ایلون مسک یا ان کی کمپنیوں کے بارے میں کچھ بھی برا کہنے سے روکنے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالرز ادا کیے تھے۔

دوسری جانب سے ایلون مسک نے اس الزام کو مکمل طور پر جھوٹ قرار دیتے ہوئے فلائٹ اٹینڈنٹ کی دوست کو بائیں بازو کا کارکن اور لاس اینجلس کی اداکارہ قرار دیا۔

قبل ازیں بزنس انسائیڈر نے اس رپورٹ پر ایلون مسک نے رابطہ کیا تھا جس پر انھوں نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ یہ سیاسی مقاصد پر مبنی رپورٹ ہے اور ابھی اس کہانی کے حوالے سے بہت کچھ سامنے آنا باقی ہے۔



 
Load Next Story