رینجرز اہلکار اور ذیشان کی بیوی کے خلاف مقدمہ اہل خانہ کی مدعیت میں درج کیا جائے عدالت
عدالت کے فیصلے پر خوش ہوں ہمیں اللہ نے انصاف فراہم کیا امید ہے کہ آئندہ بھی انصاف ملے گا، تسنیم بہن ذیشان
عدالت نے رینجرز اہلکار کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ذیشان کے قتل کا مقدمہ ان کے اہل خانہ کی مدعیت میں درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت نے ذیشان الدین کی بہن تسنیم کی درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ رینجرز اہلکار اور ذیشان کی بیوی شافعیہ کے خلاف مقدمہ ان کے اہل خانہ کی مدعیت میں درج کیا جائے۔ عدالتی فیصلے پر ذیشان کی بہن تسنیم کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے پر خوش ہوں ہمیں اللہ نے انصاف فراہم کیا اور امید ہے کہ آئندہ بھی انصاف ملے گا۔
واضح رہےکہ 28 فروری کو کراچی کے علاقے ناگن چورنگی کے قریب ذیشان الدین اور اس کی بیوی شافعیہ کے درمیان جھگڑا جاری تھا کہ مسجد صدیق اکبر کی سیکیورٹی پر مامور رینجرز اہلکار نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ذیشان موقع پر ہی جاں بحق جب کہ اس کی بیوی زخمی ہوگئی تھی۔
واقعے کے بعد اہل علاقہ اورذیشان کے گھروالوں نے احتجاج شروع کردیا اورنیو کراچی پولیس اسٹیشن کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے جس کے بعد پولیس نے رینجرز اہلکار رحیم نور کے خلاف قتل خطا کا مقدمہ درج کرلیا تھا تاہم ذیشان الدین کے اہل خانہ کا اصرار تھا کہ صرف رینجرز اہلکار نہیں بلکہ ذیشان کی بیوی کے خلاف بھی مقدمہ ان کی مدعیت میں درج کیا جائے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت نے ذیشان الدین کی بہن تسنیم کی درخواست منظور کرتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ رینجرز اہلکار اور ذیشان کی بیوی شافعیہ کے خلاف مقدمہ ان کے اہل خانہ کی مدعیت میں درج کیا جائے۔ عدالتی فیصلے پر ذیشان کی بہن تسنیم کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے پر خوش ہوں ہمیں اللہ نے انصاف فراہم کیا اور امید ہے کہ آئندہ بھی انصاف ملے گا۔
واضح رہےکہ 28 فروری کو کراچی کے علاقے ناگن چورنگی کے قریب ذیشان الدین اور اس کی بیوی شافعیہ کے درمیان جھگڑا جاری تھا کہ مسجد صدیق اکبر کی سیکیورٹی پر مامور رینجرز اہلکار نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ذیشان موقع پر ہی جاں بحق جب کہ اس کی بیوی زخمی ہوگئی تھی۔
واقعے کے بعد اہل علاقہ اورذیشان کے گھروالوں نے احتجاج شروع کردیا اورنیو کراچی پولیس اسٹیشن کے سامنے دھرنا دے کر بیٹھ گئے جس کے بعد پولیس نے رینجرز اہلکار رحیم نور کے خلاف قتل خطا کا مقدمہ درج کرلیا تھا تاہم ذیشان الدین کے اہل خانہ کا اصرار تھا کہ صرف رینجرز اہلکار نہیں بلکہ ذیشان کی بیوی کے خلاف بھی مقدمہ ان کی مدعیت میں درج کیا جائے۔