فوج گوریلا جنگ لڑنے کیلئے تیار ہے طالبان کا لاتعلقی کا اعلان کافی نہیں چوہدری نثار علی
دہشت گردی کے مسئلے پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہئے اور اس مسئلے پر سیاست ملک سے زیادتی کے مترادف ہوگی، وزیر داخلہ
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد کچہری میں پیش آنے والے واقعے پر طالبان کا صرف اظہار لاتعلقی کافی نہیں بلکہ انہیں اس کی پرزور مذمت اور حملہ آوروں کی نشاندہی کرنی چاہئے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گرد جو مرضی کرلیں ہمارا عزم کمزور نہیں ہوگا، دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کریں گے اور وہ وعدہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے تاہم دہشت گردی کے لئے خاتمے کے لئے حکومت سے کوئی ٹائم فریم نہ مانگا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہئے اور اس مسئلے پر سیاست ملک سے زیادتی کے مترادف ہوگی، پچھلے 7 ماہ میں سندھ اور خیرپختونخوا میں بھی دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوئے لیکن ہم نے ان پر کوئی سیاست نہیں کی اور نہ ہی صوبائی حکومت کو ناکام ٹھہرایا لہٰذا آج کے واقعے کے بعد یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ پاکستان غیر محفوظ ہوگیا کیونکہ جب کہا جاتا ہے کہ کوئی محفوظ نہیں تو قوم، مخالفین اور دشمنوں کو غلط پیغام جاتا ہے۔
وزیر داخلہ نے ایوان کو اسلام آباد کچہری واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 9 بج کر 5 منٹ پر 2 دہشت گرد چادر اوڑھے کچہری میں آئے اور مزاحمت کرنے والوں پر فائرنگ کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے تاہم خفیہ اداروں کے مطابق دہشت گردوں کی تعداد 3 تھی جن میں سے 2 خودکش تھے، کچہری میں آج 47 اہلکار ڈیوٹی پر مامور تھے جن کی گولی لگنے سے ایک دہشت گرد نیچے گرا اور خود کو دھماکے سے اڑالیا، دونوں خودکش حملہ آوروں نے الگ الگ گلیوں میں دھماکے کئے جبکہ بھاگنے والا تیسرا دہشت گرد کلاشنکوف بردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدالت پر حملہ دہشت گردوں کے لئے آسان ہدف تھا اور اہلکاروں کو معلوم نہیں تھا کہ کتنے مسلح افراد کچہری میں داخل ہوئے اس لئے وہ بھرپور مزاحمت نہ کرسکے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حملہ آور کون تھے اس کی تحقیقات کی جارہی ہے تاہم انٹیلی جنس اطلاعات پر 7 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان پر مذاکرات متاثر کرنے یا کسی اور سے تعلق ہونے کا شبہ ہے اور خدشہ ہے کہ آج کا حملہ ان گرفتاریوں کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پالیسی بیان دیتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گرد جو مرضی کرلیں ہمارا عزم کمزور نہیں ہوگا، دہشت گردوں کا بہادری سے مقابلہ کریں گے اور وہ وعدہ کرتے ہیں کہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے تاہم دہشت گردی کے لئے خاتمے کے لئے حکومت سے کوئی ٹائم فریم نہ مانگا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے پر کسی کو سیاست نہیں کرنی چاہئے اور اس مسئلے پر سیاست ملک سے زیادتی کے مترادف ہوگی، پچھلے 7 ماہ میں سندھ اور خیرپختونخوا میں بھی دہشت گردی کے بڑے واقعات ہوئے لیکن ہم نے ان پر کوئی سیاست نہیں کی اور نہ ہی صوبائی حکومت کو ناکام ٹھہرایا لہٰذا آج کے واقعے کے بعد یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ پاکستان غیر محفوظ ہوگیا کیونکہ جب کہا جاتا ہے کہ کوئی محفوظ نہیں تو قوم، مخالفین اور دشمنوں کو غلط پیغام جاتا ہے۔
وزیر داخلہ نے ایوان کو اسلام آباد کچہری واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ 9 بج کر 5 منٹ پر 2 دہشت گرد چادر اوڑھے کچہری میں آئے اور مزاحمت کرنے والوں پر فائرنگ کرتے ہوئے آگے بڑھ گئے تاہم خفیہ اداروں کے مطابق دہشت گردوں کی تعداد 3 تھی جن میں سے 2 خودکش تھے، کچہری میں آج 47 اہلکار ڈیوٹی پر مامور تھے جن کی گولی لگنے سے ایک دہشت گرد نیچے گرا اور خود کو دھماکے سے اڑالیا، دونوں خودکش حملہ آوروں نے الگ الگ گلیوں میں دھماکے کئے جبکہ بھاگنے والا تیسرا دہشت گرد کلاشنکوف بردار تھا۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی عدالت پر حملہ دہشت گردوں کے لئے آسان ہدف تھا اور اہلکاروں کو معلوم نہیں تھا کہ کتنے مسلح افراد کچہری میں داخل ہوئے اس لئے وہ بھرپور مزاحمت نہ کرسکے۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ حملہ آور کون تھے اس کی تحقیقات کی جارہی ہے تاہم انٹیلی جنس اطلاعات پر 7 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان پر مذاکرات متاثر کرنے یا کسی اور سے تعلق ہونے کا شبہ ہے اور خدشہ ہے کہ آج کا حملہ ان گرفتاریوں کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔