منی لانڈرنگ کیس ایف آئی اے کی شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم فوری عائد کرنے کی مخالفت
شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز سمیت تین اشتہاری ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری
LONDON:
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم فوری عائد کرنے کی مخالفت کردی۔
لاہور کی خصوصی سینٹرل عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم فوری طور پر عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے گزارش کی کہ چالان میں جو ملزمان اشتہاری ہیں پہلے ان کے خلاف کارروائی مکمل کریں، تمام ملزمان پر اکٹھے ہی فرد جرم لگائی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پراسکیوشن چار ماہ کیوں خاموش رہی، کیا ملزمان کو فائدہ پہنچانا تھا۔
پراسیکیوٹر نے گزارش کی کہ عدالت نے تاحال چالان میں ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا، اگر اس کیس کو ایسے ہی لیکر چلیں گے تو آگے جا کر ملزمان کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ میں نے تو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ عدالت نے چالان میں سرخ رنگ سے تحریر کیے گئے اشتہاری ملزمان کے مطابق آرڈر جاری کیا۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں جن 14 اکاؤنٹس سے لین دین کا ذکر ہوا وہ سب بینکنگ چینل سے ہوئیں، اس کیس میں بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا ، ملزمان نے بغیر ثبوت کے بدنامی برداشت کی، لگتا ہے ایف آئی آر نیٹ فلکس سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے ، یہ ایک فلمی ایف آئی آر ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے پراسکیوٹر کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز سمیت تین اشتہاری ملزمان طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 28 مئی تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ پر فرد جرم فوری عائد کرنے کی مخالفت کردی۔
لاہور کی خصوصی سینٹرل عدالت میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز پیش ہوئے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر فاروق باجوہ نے شہباز شریف سمیت تمام ملزمان پر فرد جرم فوری طور پر عائد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے گزارش کی کہ چالان میں جو ملزمان اشتہاری ہیں پہلے ان کے خلاف کارروائی مکمل کریں، تمام ملزمان پر اکٹھے ہی فرد جرم لگائی جائے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پراسکیوشن چار ماہ کیوں خاموش رہی، کیا ملزمان کو فائدہ پہنچانا تھا۔
پراسیکیوٹر نے گزارش کی کہ عدالت نے تاحال چالان میں ملزموں کو ضابطے کی کارروائی کے بعد اشتہاری نہیں کیا، اگر اس کیس کو ایسے ہی لیکر چلیں گے تو آگے جا کر ملزمان کو فائدہ ہوسکتا ہے۔
جج اعجاز حسن اعوان نے کہا کہ میں نے تو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر جاری کر رکھا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ عدالت نے چالان میں سرخ رنگ سے تحریر کیے گئے اشتہاری ملزمان کے مطابق آرڈر جاری کیا۔
شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیا کہ میرے خلاف لندن کرائم ایجنسی نے تحقیقات کیں، دبئی ، فرانس ، سوئٹزر لینڈ میں بھی میرے خلاف پونے دو سال تحقیقات کروائی گئیں۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں جن 14 اکاؤنٹس سے لین دین کا ذکر ہوا وہ سب بینکنگ چینل سے ہوئیں، اس کیس میں بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا گیا ، ملزمان نے بغیر ثبوت کے بدنامی برداشت کی، لگتا ہے ایف آئی آر نیٹ فلکس سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے ، یہ ایک فلمی ایف آئی آر ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے پراسکیوٹر کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز سمیت تین اشتہاری ملزمان طاہر نقوی اور ملک مقصود کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانتوں میں 28 مئی تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔