بھارت میں پوجا پاٹ کیلیے انتہا پسند خواتین کی مسجد میں گھسنے کی کوشش
انتہا پسند ہندوؤں نے تاریخی گیانواپی مسجد سے شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ کیا تھا
LAUSANNE:
بنارس کی تاریخی گیانواپی مسجد سے شیولنگ برآمد ہونے کے مضحکہ خیز دعوے کے بعد انتہا پسند ہندو خواتین کے گروہ نے پوجا پاٹ کے لیے مسجد کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
انتہا پسند ہندوؤں کے مغل بادشاہ اورنگزیب کے دور میں تعمیر کی گئی تاریخی گیانواپی مسجد میں انتہا پسند ہندوؤں نے ہندو مذہبی علامت شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ کرکے عدالت کے ذریعے وضو خانہ سِل کروا دیا تھا۔
عدالت نے حکم دیا تھا کہ وضو خانے میں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ نمازیوں کو بھی ایک خاص احاطے تک محدود کردیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر 5 انتہا پسند ہندو خواتین نے شیولنگ ملنے کی جگہ پوجاپاٹ کرنے کی اجازت دینے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت میں انتہا پسندوں کا مسجد کو مندر بنانے کیلیے شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ
ان پانچ درخواست گزار خواتین میں سے تین کی قیادت میں خواتین کے ایک گروہ نے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ ایک درخواست گزار خاتون کے شوہر سخت گیر انتہا پسند جماعت وشو ہندو پریشد کا سینیئر رکن ہے۔
وشو ہندو پریشد وہ جماعت ہے جس نے نوّے کی دہائی میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا معاملہ اُٹھایا تھا اور اس کے بعد بھی ملک کی کئی مساجد کی جگہ مندر قائم کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔
بنارس کی تاریخی گیانواپی مسجد سے شیولنگ برآمد ہونے کے مضحکہ خیز دعوے کے بعد انتہا پسند ہندو خواتین کے گروہ نے پوجا پاٹ کے لیے مسجد کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔
انتہا پسند ہندوؤں کے مغل بادشاہ اورنگزیب کے دور میں تعمیر کی گئی تاریخی گیانواپی مسجد میں انتہا پسند ہندوؤں نے ہندو مذہبی علامت شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ کرکے عدالت کے ذریعے وضو خانہ سِل کروا دیا تھا۔
عدالت نے حکم دیا تھا کہ وضو خانے میں کسی کو بھی جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ نمازیوں کو بھی ایک خاص احاطے تک محدود کردیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر 5 انتہا پسند ہندو خواتین نے شیولنگ ملنے کی جگہ پوجاپاٹ کرنے کی اجازت دینے کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : بھارت میں انتہا پسندوں کا مسجد کو مندر بنانے کیلیے شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ
ان پانچ درخواست گزار خواتین میں سے تین کی قیادت میں خواتین کے ایک گروہ نے مسجد میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔ ایک درخواست گزار خاتون کے شوہر سخت گیر انتہا پسند جماعت وشو ہندو پریشد کا سینیئر رکن ہے۔
وشو ہندو پریشد وہ جماعت ہے جس نے نوّے کی دہائی میں بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا معاملہ اُٹھایا تھا اور اس کے بعد بھی ملک کی کئی مساجد کی جگہ مندر قائم کرنے کی مہم چلا رہے ہیں۔