فلم انڈسٹری کی بحالی کی تمام امیدیں دم توڑچکی ہیںبہار بیگم
ماضی کی فلموں نے انڈسٹری کو شہرت دی،آج اچھی فلمیں بنانیوالے انڈسٹری میں نہیں ہیں
پاکستان فلم انڈسٹری کی سینئر اداکارہ وبہار بیگم نے کہا ہے کہ فلم انڈسٹری میں گزرے ہوئے دن سنہری یادوں میں زندہ ہیں، ہمارے وقت میں پیسے سے زیادہ عزت کو اہمیت دی جاتی تھی، فلم انڈسٹری کی تباہی کے ذمے دار ہم لوگ خود ہیں۔
وہ کراچی پریس کلب میں پریس کلب کلچرل کمیٹی اور پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ میں اظہار خیال کررہی تھیں، اس موقع پر فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر اطہر جاوید صوفی، جنرل سیکریٹری عبدالوسیع قریشی، لیاقت مغل، مانڈوی والا انٹرٹینمٹ کے نواب حسن صدیقی، ذکریا پولانی ودیگر شخصیات اور صحافی حضرات بھی موجود تھے، بہار بیگم نے کہا کہ فلم انڈسٹری کے حالات دیکھ کر آج میں پہلی بار انتہائی دکھ کے ساتھ یہ بات کہہ رہی ہوں کہ پاکستان میں فلم انڈسٹری کی بحالی کی تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں اب کوئی معجزہ ہی اس فلم انڈسٹری کو دوبارہ زندہ کرسکتا ہے، بہار بیگم نے کہا کہ ماضی میں انور کمال پاشا اور نذر الاسلام جیسے ہدایت کار تھے جو اپنے کام کو عشق سمجھ کر کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے،ماضی میں بننے والی فلموں نے فلم انڈسٹری کو شہرت کی بلندی پر پہنچا دیا تھا،لیکن آج صورتحال مختلف ہے ۔
انھوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری میں اپنے پہلے دور میں، میں نے ہیروئن کی حیثیت سے کام کیا اور پھر دوسرے دور میں کریکٹر رولز میں آئی، سلطان راہی کے ساتھ میں نے 500 سے زائد فلموں میں کام کیا ہے اور لوگ آج بھی مجھے سلطان راہی کی ماں کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لاہور میں اس وقت سید نور کے علاوہ کوئی اور فلم میکر فلمیں نہیں بنارہا، سید نور اچھی فلمیں دوبارہ بنائیں تو انڈسٹری کی بحالی کی کچھ امید کی جاسکتی ہے، بہار بیگم نے فلم انڈسٹری کی بحالی کے حوالے سے پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم سے وابستہ صحافی حضرات کراچی اور لاہور میں فلم انڈسٹری کی دوبارہ بحالی کے لیے جو کوششیں کررہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں، اس موقع پر کراچی پریس کلب کی جانب سے بہار بیگم کو سندھ کی ثقافت اجرت کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔
وہ کراچی پریس کلب میں پریس کلب کلچرل کمیٹی اور پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ میں اظہار خیال کررہی تھیں، اس موقع پر فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر اطہر جاوید صوفی، جنرل سیکریٹری عبدالوسیع قریشی، لیاقت مغل، مانڈوی والا انٹرٹینمٹ کے نواب حسن صدیقی، ذکریا پولانی ودیگر شخصیات اور صحافی حضرات بھی موجود تھے، بہار بیگم نے کہا کہ فلم انڈسٹری کے حالات دیکھ کر آج میں پہلی بار انتہائی دکھ کے ساتھ یہ بات کہہ رہی ہوں کہ پاکستان میں فلم انڈسٹری کی بحالی کی تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں اب کوئی معجزہ ہی اس فلم انڈسٹری کو دوبارہ زندہ کرسکتا ہے، بہار بیگم نے کہا کہ ماضی میں انور کمال پاشا اور نذر الاسلام جیسے ہدایت کار تھے جو اپنے کام کو عشق سمجھ کر کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہے،ماضی میں بننے والی فلموں نے فلم انڈسٹری کو شہرت کی بلندی پر پہنچا دیا تھا،لیکن آج صورتحال مختلف ہے ۔
انھوں نے کہا کہ فلم انڈسٹری میں اپنے پہلے دور میں، میں نے ہیروئن کی حیثیت سے کام کیا اور پھر دوسرے دور میں کریکٹر رولز میں آئی، سلطان راہی کے ساتھ میں نے 500 سے زائد فلموں میں کام کیا ہے اور لوگ آج بھی مجھے سلطان راہی کی ماں کے نام سے جانتے اور پہچانتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لاہور میں اس وقت سید نور کے علاوہ کوئی اور فلم میکر فلمیں نہیں بنارہا، سید نور اچھی فلمیں دوبارہ بنائیں تو انڈسٹری کی بحالی کی کچھ امید کی جاسکتی ہے، بہار بیگم نے فلم انڈسٹری کی بحالی کے حوالے سے پاکستان فلم ٹی وی جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم سے وابستہ صحافی حضرات کراچی اور لاہور میں فلم انڈسٹری کی دوبارہ بحالی کے لیے جو کوششیں کررہے ہیں وہ قابل ستائش ہیں، اس موقع پر کراچی پریس کلب کی جانب سے بہار بیگم کو سندھ کی ثقافت اجرت کا تحفہ بھی پیش کیا گیا۔