سچ کہاں گم ہو گیا ہے

اس وقت ملکی سیاست میں جھوٹ، جھوٹے بیانات اور جھوٹے الزامات عروج پر ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف اس قدر جھوٹ بولا جارہا ہے

m_saeedarain@hotmail.com

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ نگران وزیر اعظم کے لیے راولپنڈی اسلام آباد میں انٹرویو شروع ہوچکے ہیں، 31 مئی تک اہم فیصلے ہونے ہیں، انھوں نے یہ بھی فرمایا کہ ایم کیو ایم فوری الیکشن چاہتی ہے جب کہ ایم کیو ایم نے وزیر اعظم شہباز شریف کو صاف بتا دیا ہے کہ وہ ملک میں فوری انتخابات میں دلچسپی نہیں رکھتی ، پہلے مردم شماری، نئی حلقہ بندیوں کے بعد الیکشن کرائے جائیں۔

پیپلز پارٹی نے بھی صاف کہہ دیا ہے کہ پہلے اصلاحات پھر عام انتخابات ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ تحریک انصاف خوشیاں نہ منائے کچھ ہونے نہیں جا رہا۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے پاس اپنی حکومتی کارکردگی دکھانے کے لیے کچھ نہیں، پہلے انھوں نے امریکی سازش کا چورن بیچا اور اب کہہ رہے ہیں کہ ہم معیشت کو اوپر لے جا رہے تھے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں ملکی مفاد نہیں بلکہ اپنے اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کر رہی ہیں۔

سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کا پہلے تو خیر مقدم کیا مگر بعد میں اسے امریکی سازش قرار دیا جو بقول ان کے لندن میں نواز شریف نے بنائی۔ بعد میں عمران خان نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں اسٹیبلشمنٹ کو بھی ملوث کیا ۔

تحریک عدم اعتماد اپوزیشن نے آئین کے مطابق پیش کی جس کی منظوری رکوانے کے لیے قومی اسمبلی کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو جس طرح استعمال کیا گیا اور غیر آئینی حربے استعمال کیے گئے اس پر سپریم کورٹ بھی متحرک ہوئی مگر شکر ہے عمران خان نے اپنی حکومت کے خلاف مبینہ سازش میں عدلیہ کو ملوث نہیں کیا مگر موصوف نے عدالتوں پر رات 12 بجے کھولے جانے کا الزام ضرور لگادیا۔

عمران خان نے چیف الیکشن کمشنر کو (ن) لیگ کا بندہ قرار دے دیا حالانکہ ان کا تقرر خود انھوں نے کیا تھا۔ انھوں نے چیف الیکشن کمشنر کی تعریفیں کی تھیں۔ عمران خان کو جواب دیتے ہوئے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کے خلاف سازش وائٹ ہاؤس نے نہیں بلکہ بلاول ہاؤس نے کی جو آئینی تھی۔ عمران خان کے الزامات پر مسلم لیگی رہنما مریم نواز کا کہنا ہے کہ جب کارکردگی بتانے کو کچھ نہ ہو تو جھوٹے ڈرامے کرنا پڑتے ہیں اور جھوٹ پہ جھوٹ بولنا پڑتا ہے۔


پی ایس پی کے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ عمران خان کی حکومت امریکا نے نہیں، اللہ نے گرائی۔ جماعت اسلامی تحریک عدم اعتماد میں لاتعلق تھی مگر وہ بھی تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش تسلیم نہیں کر رہی۔ حکومت میں شامل تمام سابق اپوزیشن جماعتوں اور سینئر صحافیوں کا موقف ہے کہ عمران خان کے خلاف سازش کسی اور نے نہیں خود ان کی حکومت کی کارکردگی نے کی۔ سابقہ حکومت کے سابق اتحادی چوہدری شجاعت بھی امریکی سازش پر عمران خان سے متفق ہیں، نہ جی ڈی اے مگر سابق وزیر اعظم ڈٹے ہوئے ہیں کہ انھیں سازش کے تحت ہٹایا گیا۔

حکومتی حلقے عمران خان پر جھوٹا بیانیہ بنانے، آئے دن جھوٹ پہ جھوٹ بولنے، نئے نئے پینترے بدلنے اور سب سے زیادہ جھوٹ بولنے کے الزامات لگا رہے ہیں۔ ادھر فواد چوہدری کے بقول وفاقی اور پنجاب حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ختم ہو چکی ہیں اور بقول شیخ رشید راولپنڈی اور اسلام آباد میں نگران حکومت کے لیے انٹرویو شروع ہو چکے ہیں۔

حالانکہ سب کو پتہ ہے کہ اپوزیشن لیڈر کی مشاورت کے بغیر نگران حکومت نہیں بن سکتی جب کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا تقرر نہیں ہوا۔ وزیر اعظم نے کسی سے مشاورت نہیں کی تو پھر انٹرویو کون کر رہا ہے ؟اس حوالے سے لب کشانی کردیتے تو کیا ہی اچھا ہوتا۔

سابق گورنر پنجاب سرفراز چیمہ کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ کے جھوٹوں نے پنجاب میں بحران پیدا کر رکھا ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) سابق وزیر اعظم عمران خان پر جھوٹے بیانیوں کا الزام لگا رہی ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نواز شریف اور شہباز شریف کو سب سے بڑا جھوٹا قرار دے رہے ہیں۔ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی اور پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خودساختہ زخمی ہونے کی فوٹیج میڈیا پر آچکی۔

اس وقت ملکی سیاست میں جھوٹ، جھوٹے بیانات اور جھوٹے الزامات عروج پر ہیں اور ایک دوسرے کے خلاف اس قدر جھوٹ بولا جا رہا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس وقت ملکی سیاست کا اہم سیاسی اور اولین مسئلہ جھوٹ اور صرف جھوٹ ہے جو اس قدر ڈھٹائی سے بولا جا رہا ہے کہ عوام بھی پریشان ہیں کہ سچ کہاں گم ہو گیا ہے۔ ملکی سیاست میں سچ اور جھوٹ کی تمیز ختم ہو چکی جس سے لگتا ہے کہ ملک کا سب سے اہم سیاسی مسئلہ جھوٹ کا فروغ ہے اور سچ غائب ہوکر رہ گیا ہے۔
Load Next Story