راستوں کی بندش کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی سپریم کورٹ میں درخواست سماعت کیلیے مقرر
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں بینچ سماعت کرے گا، سپریم کورٹ بار نے بھی راستوں کی بندش کے خلاف بیان جاری کردیا
DERA ISMAIL KHAN:
اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے لانگ مارچ روکنے کے لیے راستوں کی بندش اور چھاپوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے وکلاء کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم بینچ کرے گا۔
دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ راستوں کی بندش سے عدالتوں، اسپتالوں اور دفاتر جانے والے شہری مشکلات کا شکار ہیں، پولیس وکلاء کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے جبکہ سیاسی ورکرز اور اراکین اسمبلی کو غیر قانونی طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ حکومت اور اداروں کو تمام رکاوٹوں کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے اور ریاستی اداروں کو کوئی بھی غیرآئینی قدم اٹھانے سے روکا جائے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی گرسرمیاں اور احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سینئر وکیل بابر اعوان، فواد چوہدری کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکنے اور وکلاء کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
تحریک انصاف کی پٹیشنز سماعت کے لیے منظور
اسلام آباد ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے لانگ مارچ کے راستے بند کرنے اور چھاپوں کے خلاف تحریک انصاف راولپنڈی، جہلم اور چکوال کی پٹیشنز سماعت کے لیے منظور کرلیں۔
کورٹ نے سی پی او راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او اٹک، جہلم، ڈپٹی کمشنر چکوال جہلم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل صبح ذاتی طور پر طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے پولیس کو گرفتاریوں،چھاپوں، ہراساں کرنے سے بھی روک دیا ہے جبکہ گرفتار شدگان کو بھی پیش کرنیکا حکم دیا ہے۔
پٹیشنیں ضلعی صدر واثق قیوم عباسی، جہلم اور چکوال تحریک انصاف نے دائر کی تھیں۔
راولپنڈی بینچ کے جج سردار احمد نعیم نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پرامن احتجاج ہر شہری،سیاسی جماعت کا آئینی بنیادی حق ہے جس پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔
عدالت نے انتظامیہ سے تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن میں لگائے گئے کنٹینروں کی مکمل تفصیلات کل پیش کی جائیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے لانگ مارچ روکنے کے لیے راستوں کی بندش اور چھاپوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی جسے سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ بار کے وکلاء کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں قائم بینچ کرے گا۔
دائر کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ راستوں کی بندش سے عدالتوں، اسپتالوں اور دفاتر جانے والے شہری مشکلات کا شکار ہیں، پولیس وکلاء کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے جبکہ سیاسی ورکرز اور اراکین اسمبلی کو غیر قانونی طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سپریم کورٹ حکومت اور اداروں کو تمام رکاوٹوں کو فوری طور پر ہٹانے کا حکم دے اور ریاستی اداروں کو کوئی بھی غیرآئینی قدم اٹھانے سے روکا جائے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے لانگ مارچ پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی گرسرمیاں اور احتجاج ہر شہری کا بنیادی حق ہے، حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی سرگرمیوں میں رکاوٹیں کھڑی نہ کرے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سینئر وکیل بابر اعوان، فواد چوہدری کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے سے روکنے اور وکلاء کی گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
تحریک انصاف کی پٹیشنز سماعت کے لیے منظور
اسلام آباد ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ نے لانگ مارچ کے راستے بند کرنے اور چھاپوں کے خلاف تحریک انصاف راولپنڈی، جہلم اور چکوال کی پٹیشنز سماعت کے لیے منظور کرلیں۔
کورٹ نے سی پی او راولپنڈی، ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او اٹک، جہلم، ڈپٹی کمشنر چکوال جہلم کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل صبح ذاتی طور پر طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے پولیس کو گرفتاریوں،چھاپوں، ہراساں کرنے سے بھی روک دیا ہے جبکہ گرفتار شدگان کو بھی پیش کرنیکا حکم دیا ہے۔
پٹیشنیں ضلعی صدر واثق قیوم عباسی، جہلم اور چکوال تحریک انصاف نے دائر کی تھیں۔
راولپنڈی بینچ کے جج سردار احمد نعیم نے سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پرامن احتجاج ہر شہری،سیاسی جماعت کا آئینی بنیادی حق ہے جس پر کوئی قدغن نہیں لگائی جاسکتی۔
عدالت نے انتظامیہ سے تفصیل طلب کرتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی ڈویژن میں لگائے گئے کنٹینروں کی مکمل تفصیلات کل پیش کی جائیں۔