کراچی میں تحریک انصاف کا احتجاجی دھرنا ختم رہنماؤں پر مقدمات درج

علی زیدی، بلال غفار، خرم شیر زمان، ارسلان گمن، جمال صدیقی، علی عزیز، فروس شمیم نقوی سمیت 9 افراد نامزد

دھرنے میں خواتین سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود رہی. فوٹو : ایکسپریس

LONDON:
کراچی میں نمائش چورنگی پر بدھ کو شروع ہونے والا تحریک انصاف کا احتجاجی دھرنا رات بھر جاری رہنے کے بعد جمعرات کی صبح 8 بجے ختم کر دیا گیا۔

احتجاجی دھرنے میں سابق وفاقی وزیر علی حیدر زیدی، فردوس شمیم نقوی، خرم شیر زمان، شہزاد قریشی، بلال غفار اور عباس جعفری موجود رہے، مظاہرے میں میوزیکل نائٹ کا انتظام کیا گیا جس میں کارکنان نے انتہائی جوش خروش کا مظاہرہ کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے دیے گئے دھرنے میں خواتین سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود رہی۔

سابق وفاقی وزیر علی حیدر زیدی کا دھرنے کے شرکاء سے خطاب میں کہنا تھا کہ پولیس اہلکاروں کو بھی کہتا ہوں کہ یہ دھرنا آپ کے بچوں کے مستقبل کی بھی جنگ ہے کون کب بدل جائے مگر موقع سب کو دینا چاہیے۔

علی حیدر زیدی نے شرکاء سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بہنوں اور نوجوانوں یہاں سے ہلنا نہیں ہے خان صاحب کی تقریر لائیو دکھائی جائے گی، خان صاحب نے بولا گھر جاؤ گے تو ہی گھر جائیں گے۔

رکن صوبائی اسمبلی و سابقہ اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے دھرنے کے شرکا سے خطاب کے دوران پوچھا کہ کیا تم لوگ دھرنے میں خان صاحب کے ساتھ مستقل بیٹھو گے اور جب تک خان صاحب دھرنا ختم نہیں کرینگے اپنے گھروں کو تو نہیں جاؤ گے جس پر تمام شرکا نے ہاتھ اٹھا کر خان صاحب کے فون آنے تک بیٹھنے کی یقین دہانی کرائی جس پر انہوں نے شرکا سے کہا کہ اگر تم بیٹھو گے تو تمھارے لیے شامیانے لگانے کا بول دوں گھر تو نہیں جاؤ گے تاہم شرکا نے دوبارہ یک زباں ہو کر دھرنے کے خاتمے کے اعلان تک بیٹھنے کی یقین دہانی کرائی۔

شرکا نے تو اپنے طرف سے بیٹھے رہنے کی یقین دہانی کرا دی تھی تاہم فردوس شمیم نقوی کا شامیانے لگانے کا وعدہ وفا نہ ہوا اور جمعرات کی صبح 8 بجے دھرنا ختم ہوگیا۔

دوسری جانب رات گئے دھرنے کے شرکاء کو بریانی، پلاؤ ، رول پراٹھا اور پانی بھی فراہم کیا گیا، دھرنے کے شرکا پوری رات عمران خان سے یکجہتی کے نعرے لگاتے رہے جبکہ پی ٹی آئی کے مخصوص ترانے پر رقص اور عمران خان کے حق میں نعرے لگاتے رہے جبکہ نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز، آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے خلاف انتہائی سخت زبان استعمال کرتے رہے۔

عمران خان کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی کراچی کے صدر بلال غفار نے نمائش چورنگی پر شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا جس کے بعد کارکنان منتشر ہوگئے جس کے فوری بعد کے ایم سی کے عملے نے موقع پر پہنچ کر صفائی ستہرائی کا کام مکمل کیا بعدازاں ٹریفک پولیس نے دونوں سڑکوں پر ٹریفک کی روانی بحال کروا دی۔


پی ٹی آئی کے 9 رہنماؤں پر مقدمات درج

تحریک انصاف کی جانب سے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نمائش چورنگی پر احتجاجی دھرنے، ہنگامی آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کے دو مقدمات سرکار مدعیت میں سولجر بازار پولیس نے درج کرلیے۔

پہلا مقدمہ 358/2022 ، دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 کے تحت درج کیا گیا جس میں 28 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ دوسرا مقدمہ نمبر 359/2022 میں ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ، کار سرکار مداخلت، املاک کو نقصان پہنچانے، جان سے مارنے کی دھمکی اور انسداد دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئیں۔

مقدمے میں تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیرعلی زیدی، بلال غفار، خرم شیر زمان، ارسلان تاج گمن، جمال صدیقی علی عزیز جی جی، فروس شمیم نقوی، محسن علی بٹ، اشرف علی 9 رہنماؤں کو نامزد کیا گیا،مقدمے میں 600 سے 700 نامعلوم افراد کا بھی ذکرکیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق احتجاج کے دوران پولیس موبائل سمیت متعدد گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے، مشتعل مظاہرین نے ایک پریزن وین کو آگ لگائی گئی، تھانہ سولجر بازار کے ہیڈ محرر سولجر بازار سمیت 3 پولیس اہلکار پتھر لگنے سے معمولی زخمی ہوئے۔

احتجاج کے دوران ہوائی فائرنگ سے دو راہگیر زخمی ہوئے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے شاہراہ قاعدین پر کی جانے والی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کا ایک مقدمہ الزام نمبر 2022/437 فیروز آباد تھانے میں درج کیا گیا۔

مقدمہ پولیس پر حملے، پولیس سے مقابلے، اہل اہلکاروں کو یرغمال بنانا اور چھینا جھپٹی، کار سرکار مداخلت، املاک کو نقصان پہنچانے، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور انسداد دہشت گردی کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں تحریک انصاف کے 4 رہنماؤں سابق وفاقی وزیر علی زیدی، خرم شیر زمان، علی عزیز جی جی اور جمال صدیقی سمیت 120 نامعلوم افراد نامزد کیا گیا ہے۔

مقدمے متن کے مطابق احتجاج کے دوران ایس ایچ او بریگیڈ خالد رفیق، پولیس کانسٹیبل سید محمد علی اور پولیس کانسٹیبل مقصود علی بھی زخمی ہوا۔
Load Next Story