پی ٹی آئی کارکنوں کو رہا نہ کرنے پرچیف سیکریٹریڈی سی لاہورکوتوہین عدالت کا نوٹس
عدالتی حکم ہوا میں اڑانے والوں کو جواب دینا ہوگا، چیف جسٹس لاہور
لاہورہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کارکنوں کو رہا نہ کرنے پر چیف سیکریٹری پنجاب اورڈی سی لاہورکوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شامل کارکنوں کو عدالتی حکم کے باوجود رہا نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرلاہور ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری پنجاب اورڈی سی لاہورکونوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس لاہور نے کہا کہ عدالتی حکم کو ہوا میں اڑانے والوں کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔ مسئلہ یہ ہے کہ عدالتی حکم پرعلم درآمد نہیں ہوا اورلوگ ابھی تک نہیں چھوڑے گئے۔ لگتا ہے چیف سیکریٹری پنجاب کو عدالت کا آرڈر پسند نہیں آیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کے مطابق چیف سیکرٹری کی ہدایت پر بندے چھوڑے جانے تھے۔آپکی ہمت کیسے ہوئی آپ نے رجسٹرار کو کیا میسج کیا ۔چیف سیکرٹری نے رجسٹرار کو افیسو میسج کیا۔
عدالت نے چیف سیکرٹری اور ڈی سی لاہور کو آدھے گھنٹے میں تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جواب داخل کریں عدالت کسی کا لحاظ نہیں کرے گی۔اگرعدالتی احکامات پرعمل کیا گیا ہے تو نظربند افراد رہا کیوں نہیں ہوئے۔
عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب کے مبہم جواب پرچیف سیکریٹری پنجاب پربرہمی کا اظہارکیا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں 145 افراد کو نظربند کیا گیا ہے۔سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی تمام لوگوں کو رہا کررہے ہیں۔چیف سیکریٹری پنجاب نے کہا کہ آپ کا حکم براہ راست ڈپٹی کمشنرکوتھا۔
ڈپٹی کمشنرلاہورنے کہا کہ آج صبح سے لوگ رہا ہورہے ہیں تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج صبح سے کیوں آرڈر تو کل کا ہے۔ کل کے آرڈر پرعملدر آمد نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا۔
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں شامل کارکنوں کو عدالتی حکم کے باوجود رہا نہ کرنے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرلاہور ہائی کورٹ نے چیف سیکریٹری پنجاب اورڈی سی لاہورکونوٹس جاری کردیا۔
چیف جسٹس لاہور نے کہا کہ عدالتی حکم کو ہوا میں اڑانے والوں کو جواب دہ ہونا پڑے گا۔ مسئلہ یہ ہے کہ عدالتی حکم پرعلم درآمد نہیں ہوا اورلوگ ابھی تک نہیں چھوڑے گئے۔ لگتا ہے چیف سیکریٹری پنجاب کو عدالت کا آرڈر پسند نہیں آیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کے مطابق چیف سیکرٹری کی ہدایت پر بندے چھوڑے جانے تھے۔آپکی ہمت کیسے ہوئی آپ نے رجسٹرار کو کیا میسج کیا ۔چیف سیکرٹری نے رجسٹرار کو افیسو میسج کیا۔
عدالت نے چیف سیکرٹری اور ڈی سی لاہور کو آدھے گھنٹے میں تحریری جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جواب داخل کریں عدالت کسی کا لحاظ نہیں کرے گی۔اگرعدالتی احکامات پرعمل کیا گیا ہے تو نظربند افراد رہا کیوں نہیں ہوئے۔
عدالت نے چیف سیکریٹری پنجاب کے مبہم جواب پرچیف سیکریٹری پنجاب پربرہمی کا اظہارکیا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ لاہور میں 145 افراد کو نظربند کیا گیا ہے۔سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ابھی تمام لوگوں کو رہا کررہے ہیں۔چیف سیکریٹری پنجاب نے کہا کہ آپ کا حکم براہ راست ڈپٹی کمشنرکوتھا۔
ڈپٹی کمشنرلاہورنے کہا کہ آج صبح سے لوگ رہا ہورہے ہیں تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آج صبح سے کیوں آرڈر تو کل کا ہے۔ کل کے آرڈر پرعملدر آمد نہیں کیا گیا۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر لاہور کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کر دیا۔