سرکاری خزانے سے ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی پیٹرول تک اپنے پاس سے ڈلواتا ہوں وزیراعظم
ملک کی خدمت میں خاندان کو اربوں کا نقصان ہوا، کروڑوں کی کرپشن کروں تو میں کوئی مجنون ہی ہوں گا،شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 1997 سے آج تک ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی اور پیٹرول تک اپنے پاس سے ڈلواتا ہوں۔
اسپیشل سینٹرل عدالت لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔ ایف آئی اے پراسکیوٹرنے سلیمان شہباز سمیت تین ملزمان کے ورانٹ گرفتاری کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سلیمان شہباز ماڈل ٹاؤن میں نہیں ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سلیمان شہباز کے وارنٹ کیسے بنائے گئے ہیں ، اس کا نام درج ہے لیکن ولدیت درج نہیں ،رپورٹ میں قانونی پوائنٹس کو نظر انداز کیا گیا۔
ملزمان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی انتقام کی بڑی مثال ہے ، ایف آئی آر کاٹنے میں جلدی کی گئی، جب مقدمے کا چالان جمع کرایا گیا تو اس میں کئی خامیاں تھیں۔
عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دینے کی عملدرآمد رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ملزمان تو متعقلہ ایڈریس پر موجود ہی نہیں ہیں، کیوں ناں انوسٹی گیشن آفیسر کو شو کاز جاری کر دیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف دوران سماعت روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ بطور وزیراعلی ساڑھے بارہ سال پنجاب کی خدمت کی، 1997 سے آج تک ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی اور پیٹرول تک اپنے پاس سے ڈلواتا ہوں، بیرون ملک آنے جانے اور ہوٹل کے اخراجات بھی اپنی جیب سے کیے اور سرکاری خزانے سے سات آٹھ کروڑ روپے نہیں لیے، اگر میں اتنی کرپشن کروں تو میں کوئی مجنون ہی ہوں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے چینی بیرون برآمد کرنے کی اجازت دی مگر اس پر کوئی سبسڈی نہیں دی ، اس فیصلے سے میرے خاندان کو دو ارب کا نقصان پہنچا، ایک صوبے نے سبسڈی دی جس سے میرے خاندان کو آٹھ کروڑ کا نقصان ہوا ، دوسری آنے والی حکومت نے ڈیوٹی ختم کر دی ، میرا خاندان کو اربوں کا نقصان پہنچا تو کیا میں کروڑوں کی کرپشن کروں گا۔
نواز شریف نے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے
سماعت کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے عوام مہنگائی میں پسے ہوئے ہیں، دل پر پتھر رکھ کر پٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا۔
یوم تکبیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اس وقت بھی عالمی قوتوں کو دھمکیاں نہیں دیں اور بڑے ممالک کے سربراہان سے تلخ لہجے میں بات نہیں کی، نواز شریف نے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ٹھکرا دی اور واضح کیا کہ ملکی مفاد میرے لئے سب سے پہلے ہے۔
اسپیشل سینٹرل عدالت لاہور میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف ایف آئی اے کے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے عدالت کے روبرو پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔ ایف آئی اے پراسکیوٹرنے سلیمان شہباز سمیت تین ملزمان کے ورانٹ گرفتاری کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سلیمان شہباز ماڈل ٹاؤن میں نہیں ہے۔
عدالت نے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سلیمان شہباز کے وارنٹ کیسے بنائے گئے ہیں ، اس کا نام درج ہے لیکن ولدیت درج نہیں ،رپورٹ میں قانونی پوائنٹس کو نظر انداز کیا گیا۔
ملزمان کے وکیل امجد پرویز نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ سیاسی انتقام کی بڑی مثال ہے ، ایف آئی آر کاٹنے میں جلدی کی گئی، جب مقدمے کا چالان جمع کرایا گیا تو اس میں کئی خامیاں تھیں۔
عدالت کی جانب سے اشتہاری قرار دینے کی عملدرآمد رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ رپورٹ کے مطابق ملزمان تو متعقلہ ایڈریس پر موجود ہی نہیں ہیں، کیوں ناں انوسٹی گیشن آفیسر کو شو کاز جاری کر دیا جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف دوران سماعت روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ بطور وزیراعلی ساڑھے بارہ سال پنجاب کی خدمت کی، 1997 سے آج تک ایک دھیلا تنخواہ نہیں لی اور پیٹرول تک اپنے پاس سے ڈلواتا ہوں، بیرون ملک آنے جانے اور ہوٹل کے اخراجات بھی اپنی جیب سے کیے اور سرکاری خزانے سے سات آٹھ کروڑ روپے نہیں لیے، اگر میں اتنی کرپشن کروں تو میں کوئی مجنون ہی ہوں گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں نے چینی بیرون برآمد کرنے کی اجازت دی مگر اس پر کوئی سبسڈی نہیں دی ، اس فیصلے سے میرے خاندان کو دو ارب کا نقصان پہنچا، ایک صوبے نے سبسڈی دی جس سے میرے خاندان کو آٹھ کروڑ کا نقصان ہوا ، دوسری آنے والی حکومت نے ڈیوٹی ختم کر دی ، میرا خاندان کو اربوں کا نقصان پہنچا تو کیا میں کروڑوں کی کرپشن کروں گا۔
نواز شریف نے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ٹھکرا کر ایٹمی دھماکے کیے
سماعت کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے عوام مہنگائی میں پسے ہوئے ہیں، دل پر پتھر رکھ کر پٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا۔
یوم تکبیر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اس وقت بھی عالمی قوتوں کو دھمکیاں نہیں دیں اور بڑے ممالک کے سربراہان سے تلخ لہجے میں بات نہیں کی، نواز شریف نے 5 ارب ڈالر کی پیشکش ٹھکرا دی اور واضح کیا کہ ملکی مفاد میرے لئے سب سے پہلے ہے۔