رواں مالی سال کے اختتام تک چاول کی ایکسپورٹ 25 ارب ڈالر تک پہنچ جائیگی

افغانستان اور ایران میں پاکستانی چاول کی بڑی ڈیمانڈ ہے جس سے اسمگلروں کی چاندی ہوگئی ہے، رائس ایکسپورٹرز

(فوٹو:فائل)

رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان سے چاول کی برآمدات کا حجم 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

اس حوالے سے رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کی تقریب سے ریپ کے سینئر وائس چئیرمین انور میاں نور نے ایکسپریس کو بتایا کہ افغانستان اور ایران میں پاکستانی چاول کی بڑی ڈیمانڈ ہے جس سے اسمگلروں کی چاندی ہوگئی ہے اور محتاط اندازے کے مطابق پاکستان سے گذشتہ چند ماہ میں 50 لاکھ ٹن چاول اسمگل کیا جاچکا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان سے چاول کی برآمدات کا حجم 2.5 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا، پاکستان سے رواں مالی سال کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران بلحاظ مقدار 19 فیصد اور بلحاظ مالیت 15 فیصد کے اضافے سے 2.02 ارب ڈالر مالیت کے چاول مختلف ممالک کو برآمد کیے گئے۔


انورمیاں نور نے بتایا کہ حکومت سندھ کے تعاون سے "فائیٹو ٹرون ٹنل" کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے اور اس ٹیکنالوجی کا بانی آسٹریلیا ہے لیکن پاکستان اس منصوبے کے لیے چین سے مشینری درآمد کرے گا۔

انہوں نے بتایا کہ فائیٹو ٹرون ٹنل منصوبے کے لیے حکومت سندھ نے ابتدائی طور پر 22 کروڑ روپے کے فنڈ کی منظوری دے دی ہے، اس منصوبے کے قیام سے چاول کے علاوہ پاکستان میں پیدا ہونے والی ہر فصل کے کاشت کار مستفید ہوسکیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے آپریشنل ہونے سے ملک میں چاول سمیت ہر فصل کے وہ بیج جنہیں ڈیولپ کرنے کے لیے آٹھ آٹھ سال کی مدت درکار ہوتی ہے اب انہیں چار سے پانچ ماہ میں ڈیولپڈ بیج مل سکیں گے اور قومی زرعی پیداوار میں ایک نیا انقلاب برپا ہوجائے گا۔
Load Next Story