سپریم کورٹ نے دوبارہ مارچ کیلئے تحفظ نہ دیا تو اس بار پوری تیاری سے اسلام آباد آئینگے عمران خان

سپریم کورٹ بتائے کہ ہمیں پرامن احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

سپریم کورٹ شریف خاندان کے کیسز کی خود نگرانی کرے، چیئرمین پی ٹی آئی فوٹو: فائل

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے دوبارہ مارچ کیلئے تحفظ نہ دیا تو اس بار پوری تیاری سے اسلام آباد آئینگے۔

پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سب حکومتیں کرپشن کے الزامات کے تحت گئیں، ہماری پہلی حکومت ہے جس پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں، جو مراسلہ امریکا سے آیا اس میں واضح طور پر دھمکی دی گئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ایک سازش کے تحت پی ٹی آئی کی حکومت گرائی گئی، ملک میں پہلی بار ہوا کہ کوئی حکومت گرائی گئی اور لوگ سڑکوں پر نکلے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں کسی سے کوئی جنگ نہیں چاہتا، ہم کسی کے ساتھ برے تعلقات نہیں چاہتے، لیکن کسی کی غلامی نہیں چاہتے، میں نے امریکا کو کہا تھا کہ دوستی سب سے کریں گے، امن میں ساتھ ہوں گے لیکن جنگ میں ساتھ نہیں ہوں گے،

عمران خان نے کہا کہ میرا دور حکومت صرف ساڑھے3سال چلا ہے، 62 سال پاکستان فوجی آمروں اور2 خاندانوں کے ہاتھوں میں چلا ہے، شہباز شریف کو دوبارہ حکومت میں غلامی کے لیے لایا گیا ہے، یہ عوام کیلئے نہیں کسی اور کو خوش کرنے کیلئے فیصلے کرتے ہیں،مرغی کی قیمتیں دگنی ہوگئی ہے جب سے حمزہ شہبازوزیراعلیٰ بنا ہے۔


عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کرانے سے آپ ڈرتے ہیں،عوام میں آپ نہیں جا سکتے کیونکہ چور اور غدار کے نعرے لگتے ہیں، مدینہ میں چور چور کے نعرے لگائے اس میں ہمارا کیا قصور تھا، اس سے بھی زیادہ اللہ کی کیا لعنت ہوگی کہ مدینہ میں چور چور کے نعرے لگے، ان کا سپریم کورٹ نے سیسیلین مافیا کا نام ٹھیک رکھا ہے، یہ یا تو لوگوں کو خریدلیتا ہے یا مروادیتا ہے، بےنظیر کی انہوں نے تصویریں پھینکی تھیں، ان سے زیادہ غلیظ اور گھٹیا خاندان نہیں ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ اور وکلا نے قانون کی بالادستی کو قائم کرنا ہے، آپ نے آج اسٹینڈ نہ لیا تو آپ کے بچے آپ کو معاف نہیں کریں گے، سپریم کورٹ شریف خاندان کے کیسز کی خود نگرانی کرے، مانیٹرنگ جج بنائے، اگر یہ نہیں کرنا بڑے مگرمچھوں اور چوروں ڈاکوؤں کو نہیں پکڑنا تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں، ظلم نہ کریں غریب چوروں کو بھی رہا کردیں۔

عمران خان نے کہا کہ کل کیس کی سماعت ہے، سپریم کورٹ سے فیصلہ لیں گے کہ پرامن احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ رولنگ دے کہ کس بنیاد پر اور کس قانون کے تحت ہمیں مارچ سے روکا گیا، عدالت یہ بھی بتائے کہ آئندہ جب ہم آئیں گے تو کیا سپریم کورٹ اس طرح کی آمرانہ اور غیر جمہوری اقدام کی اجازت دے گی، میں نے صرف اس لیے دھرنا نہیں دیا کہ ملک میں تباہی مچے گی، انتشار پھیلے گا، پنجاب پولیس اور فوج کے خلاف نفرت پھیلے گی۔

عمران خان نے مزید کہا کہ اگر سپریم کورٹ سے ہمیں تحفظ ملا تو ہماری ایک حکمت عملی ہوگی اور اگر تحفظ نہ ملا تو پھر دوسری حکمت عملی ہوگی، ہم رکاوٹیں ہٹانے کی تیاری کرکے جائیں گے، اس بار تو ہم بغیر تیاری گئے تھے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تھا کہ رستے کھل گئے ہیں، جس کی وجہ سے ہم بغیر تیاری کے پھنس گئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت لاہور ہائیکورٹ میں جورہا ہے وہ غیر آئینی ہے، حمزہ شہباز کی حکومت کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے، جو اکثریت کھو بیٹھا ہے، لوگ الیکشن کمیشن کو دیکھ رہے ہیں، حمزہ شہباز کو ہٹایا جائے، نااہل کیا جائے، شفاف انتخابات کرائے جائیں۔
Load Next Story