علاج اور والدہ کی عیادت کیلیے باہر جانے دیا جائے مشرف عدالت سے ذاتی درخواست

بظاہر صحتمند ہونے کے باوجود حالت خطرے میں ہے، انجیو گرافی میں پیچیدگیوں کے باعث والد کا انتقال بھی اسی اسپتال میں ہوا

جب بھی طلب کیا جائیگا واپس آجاؤں گا، سابق فوجی آمر کی یقین دہانی، درخواست وکلا کی خدمات حاصل کیے بغیر دائر کی۔ فوٹو: فائل

سابق صدر و آرمی چیف پرویز مشرف نے خصوصی عدالت سے درخواست کی ہے کہ انھیں اپنے علاج اورعلیل والدہ کی عیادت کیلیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی جائے۔

پرویز مشرف نے اپنے وکلاء کی خدمات حاصل کیے بغیر ذاتی طور پر ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی کہ انھیں جب بھی طلب کیا جائیگا وہ واپس آجائیں گے۔5صفحات پر مشتمل درخواست میں انھوں نے کہا کہ پہلے بھی وہ مقدمات کے باوجود پاکستان واپس آئے، اسی طرح اب بھی جب انکی ضرورت ہوگی وہ واپس آجائیں گے کیونکہ وہ تمام الزامات سے بری ہونا چاہتے ہیں۔ انکی94 سالہ والدہ دبئی میں مقیم ہیں، انھیں بہت سے خطرناک عارضے لاحق ہیں، وہ مستقل طور پر ڈاکٹروں کی زیرنگرانی ہیں اور اسی مقصد کیلیے انھیں اسپتال بھی لے جانا پڑتا ہے۔ ڈاکٹر ارجمند ہاشمی کی رائے کا دوبارہ ذکر کرتے ہوئے مشرف نے کہا کہ بے شک اے ایف آئی سی میں بہترین سہولتیں ہیں تاہم قدرتی طور پر ایک شخص تب ہی مطمئن ہوتا ہے جب اسے مرضی کا ڈاکٹر اور طبی سہولت دی جائیں۔


پرویز مشرف نے کہا کہ ان کے والد کی اے ایف آئی سی میں اینجیو گرافی کے دوران بھی پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں تھیں اور انکا انتقال ہو گیا تھا، قدرتی طور پر اس کا بھی ان پر نفسیاتی اثر ہے۔انھیں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ وہ صحتمند دکھائی دیتے ہیں تاہم انکی حالت خطرے میں ہے۔ انھیں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ اینجیو گرافی کے دوران پیچیدگی بھی پیدا ہو سکتی ہے، ان حالات میں وہ رسک لینے کیلیے تیار نہیں۔ انھوں نے سابق صدر آصف زرداری اور وزیراعظم نوازشریف کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ انھیں بھی علاج کیلیے بیرون ملک جانا پڑا تھا۔

درخواست میں پرویز مشرف نے کہا کہ انکی بیرون ملک موجودگی کے دوران عدالتوں نے انھیں گنہگار قرار دیدیا، انکی جائیداد ضبط کر دی، اکائونٹ منجمد کر دیے اور انکے ریڈ وارنٹ بھی جاری کر دیے، انھوں نے الزام لگایا کہ انہیں ضمانت کا بنیادی حق بھی دینے سے انکار کیا گیا، اس کیلیے انھیں ملک کی ایک سے دوسرے کونے میں بھاگ دوڑ کرنا پڑی اور آخرکار 8ماہ بعد انکی تمام مقدمات میں ضمانت منظور ہوئی، انھوں نے کہا کہ غداری مقدمہ 6سال کے طویل عرصے بعد بنایا گیا اور وہ اسکا مقابلہ کریں گے۔
Load Next Story