غیر قانونی تعیناتیاں کیس اسماعیل قریشی کا نام بھی چالان میں شامل 12 مارچ کو طلب

ایڈیشنل ڈی جی نے توقیر صادق، راؤ شکیل کی تعیناتی میں سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بے قصور قرار دیا تھا، رپورٹ مسترد

ایڈیشنل ڈی جی نے توقیر صادق، راؤ شکیل کی تعیناتی میں سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو بے قصور قرار دیا تھا، رپورٹ مسترد. فوٹو: فائل

ایف آئی اے کے سپیشل انوسٹی گیشن یونٹ نے ایڈیشنل ڈی جی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے غیرقانونی تعیناتیوں کے کیس میں نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی لاہور کے ریکٹر اسماعیل قریشی کا چالان کردیا ہے جس کے بعد اسپیشل جج سنٹرل اسلام آباد نے اسماعیل قریشی کو 12 مارچ کیلیے نوٹس جاری کردیا ہے۔

ایف آئی اے افسران نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ گریڈ 21 کے پی ایس پی افسر خالد قریشی نے 2 ماہ قبل ریکٹر این ایس پی پی ایل کا بیان ریکارڈ کیا تھا اور اسی بیان کی بنیاد پر انھیں بے قصور قرار دیا تھا۔ بطور سیکریٹری اسٹبلشمنٹ اسماعیل قریشی نے چیئرمین اوگرا، ڈی جی حج اور چیئرمین این اے ایف ڈی اے سی سمیت متعدد متنازعہ تعیناتیاں کی تھیں۔ رائو شکیل کو زائدالعمر ہونے اور انکے خلاف نیب میں کیس رجسٹرڈ ہونے کے باوجود ڈی جی حج لگایا گیا، دلچسپ امر یہ ہے کہ اسماعیل قریشی نے رائو شکیل کی بیرون ملک تعیناتی کیلیے جب سمری بھیجی تو اس وقت رائو شکیل کا نام ای سی ایل میں تھا۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے ایف آئی اے کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ اگر سمری پر لکھا ہوتا ہے کہ رائو شکیل کا نام ای سی ایل میں شامل ہے اور وہ نیب میں ایک کیس بھی بھگت رہے ہیں تو انھیں بیرون ملک عہدے پر کیسے تعینات کیا جاسکتا تھا۔ توقیر صادق کی تعیناتی کیلئے سمری میں بھی مکمل معلومات نہیں دی گئی تھیں۔


یوسف رضا گیلانی کے وزارت عظمیٰ کے دور کی پرنسپل سیکرٹری نرگس سیٹھی نے بھی اپنے باس کے موقف کی تائید کرتے ہوئے ایف آئی اے کو بیان میں کہا ہے کہ اسماعیل قریشی نے حقائق چھپائے جس کی وجہ سے رائو شکیل، عدنان خواجہ اور توقیر صادق کی تعیناتی ہوئی۔ ایف آئی اے کے افسر نے ایکسپریس انوسٹی گیشن سیل کو بتایا کہ اسماعیل قریشی کو بے قصور قرار دینے کیلیے جس بیان کو بنیاد بنایا گیا ہے، وہ کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے جس پر سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے ایڈیشنل ڈی جی کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے اسماعیل قریشی کیخلاف عدالت میں چالان جمع کرانے کا فیصلہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسماعیل قریشی نے اپنے بیان میں رائو شکیل، توقیر صادق اور عدنان خواجہ کی تعیناتی کا ملبہ یوسف رضا گیلانی پر ڈالا ہے۔ اسماعیل قریشی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یوسف رضاگیلانی کی طرف سے کہا گیا تھا کہ رائو شکیل، توقیر صادق اور عدنان خواجہ کی تعیناتی کی سمری کلیئر کردی جائے۔

انھوں نے مزید کہا ہے کہ وزیراعظم آفس کی طرف سے مسلسل دبائو نے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کے دفتر کو محض ڈاکخانہ بنا دیا تھا۔ اسپیشل انوسٹی گیشن یونٹ نے اسماعیل قریشی کا استدلال ماننے سے صاف انکار کردیا ہے اور چالان میں لکھا ہے کہ خالد قریشی نے انکوائری میں اسماعیل قریشی کو بے قصور قرار دینے کیلئے کیس کے اہم پہلو نظرانداز کئے۔ رابطہ کرنے پر اسماعیل قریشی نے کہا کہ 2 سابق ڈی جی ایف آئی اے جاوید بخاری اور خالد قریشی مجھے بے قصور قرار دے چکے ہیں مگر کچھ جونیئر افسروں نے انکا چالان کرنے کیلیے کیس دوبارہ کھولا ہے۔ انھوں نے کبھی بھی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی یا انکے اسٹاف کو غیرقانونی تعیناتیوں میں ذمے دار نہیں ٹھہرایا۔ انھوں نے مزید کہا کہ غیرقانونی تعیناتیوں میں اپنے دفاع کیلیے وہ 12 مارچ کو سپیشل جج سنٹرل کے سامنے پیش ہونگے۔
Load Next Story