سپریم کورٹ چیف الیکشن کمشنر کی عدم تقرری پر برہم
سروسزٹربیونل میں ہزاروں مقدمے زیر التوا ہیں،نتائج کی پروا کیے بغیرمقننہ وانتظامیہ کو ہدایات جاری کرینگے، عدالت
سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین فیڈرل سروسز ٹربیونل کی تقرری کے بارے میں حکومتی رپورٹ مستردکر دی اور عدم تقرری کی وضاحت کیلیے اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا ۔
عدالت نے آبزرویشن دی اگر حکومت آئینی ذمے داریاں پوری نہیں کریگی تو نتائج سے بے پرواہ ہوکر مقننہ اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کی جائیںگی۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا آئین کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند نہیںکر سکتے، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین فیڈرل سروسزٹربیونل کی عدم تقرری کے مقدمے کی سماعت جسٹس میاں ثاقب نثاراور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل بینچ نے کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی نے رپورٹ پیش کی کہ چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کاعمل شروع ہو چکا ہے، مستقبل قریب میں تقرری ہو جائے گی جبکہ فیڈرل سروسز ٹربیونل ایکٹ میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد چیئرمین اور ارکان کا تقررکیا جائیگا۔عدالت نے رپورٹ مستردکردی،جسٹس ثاقب نثار نے کہا حکومت کا چیف الیکشن کمشنر لگانے کا کوئی ارادہ نہیں، بتایا جائے وزیر اعظم نے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے معاملے میں قائد حزب اختلاف سے کب رابطہ کیا؟
حکومت کی رپورٹ ہر حوالے سے ناقابل قبول ہے،اٹارنی جنرل آکر خود وضاحت کریںگے تو اس کے بعد عدالت کوئی حکم جاری کرے گی، چیئرمین فیڈرل سروسزٹربیونل کے معاملے پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا سرکاری ملازمین کے ہزاروں مقدمے زیر التواء ہیں،بہت سے مقدمات ان ملازمین کے ہیں جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں اگر وہ ریٹائر ہوگئے اور فیصلہ نہ ہوا تو پھر ان کے کیس غیر موثر ہو جائیںگے، حکومت کام نہیں کرے گی تو پھر ہم فیصلہ کریںگے،عدالت کے فیصلے کے کیا نتائج ہوںگے اس کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں ۔دریں اثناء پنجاب میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پرپنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے حد بندیوں کیخلاف اپیلیں سننے کا اختیار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوںکو دینے کی حمایت کر دی ۔یہ بات چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کوایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل حنیف کھٹانہ نے تحریری طور پر بتائی۔عدالت نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔فاضل بنچ نے چار حلقوں میں انگوٹھوںکے نشانات کی تصدیق سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
عدالت نے آبزرویشن دی اگر حکومت آئینی ذمے داریاں پوری نہیں کریگی تو نتائج سے بے پرواہ ہوکر مقننہ اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کی جائیںگی۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا آئین کی خلاف ورزی پر آنکھیں بند نہیںکر سکتے، چیف الیکشن کمشنر اور چیئرمین فیڈرل سروسزٹربیونل کی عدم تقرری کے مقدمے کی سماعت جسٹس میاں ثاقب نثاراور جسٹس اعجاز افضل خان پر مشتمل بینچ نے کی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل ساجد بھٹی نے رپورٹ پیش کی کہ چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کاعمل شروع ہو چکا ہے، مستقبل قریب میں تقرری ہو جائے گی جبکہ فیڈرل سروسز ٹربیونل ایکٹ میں ترمیم کا بل پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد چیئرمین اور ارکان کا تقررکیا جائیگا۔عدالت نے رپورٹ مستردکردی،جسٹس ثاقب نثار نے کہا حکومت کا چیف الیکشن کمشنر لگانے کا کوئی ارادہ نہیں، بتایا جائے وزیر اعظم نے چیف الیکشن کمشنرکی تقرری کے معاملے میں قائد حزب اختلاف سے کب رابطہ کیا؟
حکومت کی رپورٹ ہر حوالے سے ناقابل قبول ہے،اٹارنی جنرل آکر خود وضاحت کریںگے تو اس کے بعد عدالت کوئی حکم جاری کرے گی، چیئرمین فیڈرل سروسزٹربیونل کے معاملے پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا سرکاری ملازمین کے ہزاروں مقدمے زیر التواء ہیں،بہت سے مقدمات ان ملازمین کے ہیں جو ریٹائرمنٹ کے قریب ہیں اگر وہ ریٹائر ہوگئے اور فیصلہ نہ ہوا تو پھر ان کے کیس غیر موثر ہو جائیںگے، حکومت کام نہیں کرے گی تو پھر ہم فیصلہ کریںگے،عدالت کے فیصلے کے کیا نتائج ہوںگے اس کی قطعاً کوئی پرواہ نہیں ۔دریں اثناء پنجاب میں بلدیاتی الیکشن سے متعلق ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف الیکشن کمیشن کی اپیل پرپنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے حد بندیوں کیخلاف اپیلیں سننے کا اختیار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججوںکو دینے کی حمایت کر دی ۔یہ بات چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کوایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل حنیف کھٹانہ نے تحریری طور پر بتائی۔عدالت نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔فاضل بنچ نے چار حلقوں میں انگوٹھوںکے نشانات کی تصدیق سے متعلق تحریک انصاف کی درخواست کی سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔