بغاوت اور کارِ سرکار میں مداخلت کیپٹن ر صفدر پر دو عدالتوں میں فردِ جرم عائد
کارِ سرکار میں مداخلت کے مقدمے میں ملزمان کو 29 جون کو طلب کر لیا گیا
کراچی:
عدالت نے بغاوت کے مقدمے میں کیپٹن (ر) صفدر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد پر فرد جرم عائد کر دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خرم دستگیر، کیپٹن صفدر اور لیگی ایم پی اے سمیت دیگر پہ بغاوت اور کار سرکار میں مداخلت کے مقدمات پر کیس کی سماعت ہوئی، کیپٹن (ر) صفدر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد بٹ جوڈیشل مجسٹریٹ محمد اعظم خان کی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے بغاوت کے مقدمے میں کیپٹن (ر) صفدر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد پر فرد جرم عائد کردی، اور شہادت اور استغاثہ کے گواہان کو 20 جون کو طلب کر لیا، جب کہ کارِ سرکار میں مداخلت کے مقدمے میں ملزمان کو 29 جون کو طلب کر لیا گیا ہے۔ عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر اور وفاقی وزیر خرم دستگیر کو آئندہ خاصری سے استثناء دے دی، جب کہ حکم دیا کہ سابق ڈپٹی مئیر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد ہر پیشی پر پیش ہوں گے۔
واضح رہے کہ 2020 میں مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، بغاوت کے مقدمے میں ن لیگ کے ایم پی اے عمران خالد بٹ کو بھی نامزد کیا گیا ہے، ایف آئی آر کے متن کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر نے جمعہ کو عمران خالد بٹ کی رہائش گاہ پر میٹنگ کی تھی جس میں ریاستی اور انتظامی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔
دوسری جانب لاہور کی عدالت نے بھی انتشار انگریز تقاریر اور مریم نواز کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر کارسر میں مداخلت کے مقدمے میں مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کردی ہے، تاہم کیپٹن صفدر نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 10 جون کو مقدمے کے گواہوں کو طلب کر لیا۔
اس کیس میں کیپٹن (ر) صفدر پر تھانہ اسلام پورہ میں انتشار انگریز تقاریر کا مقدمہ درج تھا۔
عدالت نے بغاوت کے مقدمے میں کیپٹن (ر) صفدر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد پر فرد جرم عائد کر دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وفاقی وزیر خرم دستگیر، کیپٹن صفدر اور لیگی ایم پی اے سمیت دیگر پہ بغاوت اور کار سرکار میں مداخلت کے مقدمات پر کیس کی سماعت ہوئی، کیپٹن (ر) صفدر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد بٹ جوڈیشل مجسٹریٹ محمد اعظم خان کی عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے بغاوت کے مقدمے میں کیپٹن (ر) صفدر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد پر فرد جرم عائد کردی، اور شہادت اور استغاثہ کے گواہان کو 20 جون کو طلب کر لیا، جب کہ کارِ سرکار میں مداخلت کے مقدمے میں ملزمان کو 29 جون کو طلب کر لیا گیا ہے۔ عدالت نے کیپٹن (ر) صفدر اور وفاقی وزیر خرم دستگیر کو آئندہ خاصری سے استثناء دے دی، جب کہ حکم دیا کہ سابق ڈپٹی مئیر اور لیگی ایم پی اے عمران خالد ہر پیشی پر پیش ہوں گے۔
واضح رہے کہ 2020 میں مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں ایس ایچ او کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، بغاوت کے مقدمے میں ن لیگ کے ایم پی اے عمران خالد بٹ کو بھی نامزد کیا گیا ہے، ایف آئی آر کے متن کے مطابق کیپٹن (ر) صفدر نے جمعہ کو عمران خالد بٹ کی رہائش گاہ پر میٹنگ کی تھی جس میں ریاستی اور انتظامی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے گئے تھے۔
دوسری جانب لاہور کی عدالت نے بھی انتشار انگریز تقاریر اور مریم نواز کی احتساب عدالت پیشی کے موقع پر کارسر میں مداخلت کے مقدمے میں مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر پر فرد جرم عائد کردی ہے، تاہم کیپٹن صفدر نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے 10 جون کو مقدمے کے گواہوں کو طلب کر لیا۔
اس کیس میں کیپٹن (ر) صفدر پر تھانہ اسلام پورہ میں انتشار انگریز تقاریر کا مقدمہ درج تھا۔