آئینی تقاضے پورے کیے جائیں

حکومت کودانشمندی کاثبوت دیتےہوئےآئینی تقاضوں کوبلا کم وکاست پورا کرنا چاہیے اس سے جمہوریت اور آئینی ادارے مستحکم ہونگے

وطن عزیزمیں انتخابات کے ذریعے پرامن منتقلی اقتدار اورجمہوریت کا تسلسل جاری رہنا خوش آیند امر ہے۔ فوٹو: فائل

وطن عزیزمیں انتخابات کے ذریعے پرامن منتقلی اقتدار اورجمہوریت کا تسلسل جاری رہنا خوش آیند امر ہے، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے اندر جمہوری رویے درست انداز سے پروان نہیں چڑھ پائے ہیں،اسی تناظر میں اگلے روز سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کے عدم تقرر پر نہ صرف برہمی کا اظہارکیا بلکہ عدالت نے حکومتی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے وضاحت کے لیے اٹارنی جنرل کو بھی طلب کر لیا۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کی وضاحت کو ناکافی جانتے ہوئے معزز ججز صاحبان نے قانون اور آئین کی پاسداری پر توجہ دلوائی۔ بنیادی سوال یہ ابھرتا ہے کہ آخر کار ایک جمہوری حکومت کیونکر عدلیہ کی اہمیت کو کم اورآئین کو نظرانداز کرنے کی مرتکب ہو رہی ہے۔


چیف الیکشن کمشنر کا تقرر ایک آئینی ضرورت اور تقاضا ہے اس کو حکومت اور اپوزیشن مل کر فوراً طے کرلیں تو عدالت میں کسی کو جانے کی ضرورت کیا ہے۔ حکومت کو دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے آئینی تقاضوں کو بلا کم وکاست پورا کرنا چاہیے اس سے جمہوریت اور آئینی ادارے مستحکم ہوں گے۔ دریں اثنا حلقہ بندیوں کے خلاف مقدمے میں پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کی تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے اپیلیں سننے کا اختیار سیشن ججوں کو دینے کی حمایت کر دی۔سچ تو یہ ہے کہ اختیارات کی عدم منتقلی کی منفی سوچ کے باعث تین صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ التوا کا شکار ہے، بلدیاتی نظام کی مکمل بحالی کے بغیر جمہوریت کے ثمرات عام آدمی تک نہیں پہنچ سکتے، بلوچستان جیسی مثبت سوچ دیگر تین صوبائی حکومتوں کو اپناتے ہوئے بلدیاتی انتخابات جلد از جلد منعقد کروانے کا اہتمام کرنا چاہیے ،جمہوریت کے تسلسل کا فیض جب ہی عوام کو مل سکتا ہے جب انتخابی نظام میں پائی جانے والی خامیوں کو مخلصانہ انداز میں دور کرنے کی سعی کی جائے اورعدلیہ کا قیمتی وقت برباد کرنے سے بھی اجتناب برتا جائے۔
Load Next Story