عرب ممالک کے شعبہ سیاحت میں کئی لاکھ بھرتیوں کا امکان
سیاحوں کی متوقع تعداد کے پیش نظر جہاں ہوٹل انڈسٹری فروغ پائے گی وہیں اس شعبے سے وابستہ ماہرین کی طلب بھی بڑھے گی
لاہور:
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 2030ء تک اپنے سیاحت کے شعبے کو مزید وسیع کرتے ہوئے اس میں کام کرنے والے 7 لاکھ کارکنوں کی ضرورت ہوگی۔
عرب میڈیا کے مطابق دونوں قریبی عرب ممالک میں سیاحت کے شعبے کو توسیع دینے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں اسے غیر معمولی فروغ دینے کے لیے بڑے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاحوں کی متوقع تعداد کے پیش نظر جہاں ہوٹل انڈسٹری بھی فروغ پائے گی، وہیں اس شعبے سے وابستہ ماہرین کی طلب بھی بڑھے گی۔
سیاحت اور غیرمنقولہ جائیداد سے متعلق شعبے کے عالمی ادارے کولیئرز کے مطابق 2021ء میں خلیجی ممالک میں ہوٹلوں کے کمروں کی تعداد تقریبا 8 لاکھ 94 ہزار 700 تھی جب کہ آیندہ 10 برس میں انہیں مزید 3 لاکھ 87 ہزار کمروں کی ضرورت ہوگی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ خطے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اہم سیاحتی ممالک ہیں، جہاں مستقبل قریب میں لاکھوں کمروں اور شعبے سے وابستہ کارکنوں کی بڑی تعداد کی ضرورت ہوگی۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو 2030ء تک اپنے سیاحت کے شعبے کو مزید وسیع کرتے ہوئے اس میں کام کرنے والے 7 لاکھ کارکنوں کی ضرورت ہوگی۔
عرب میڈیا کے مطابق دونوں قریبی عرب ممالک میں سیاحت کے شعبے کو توسیع دینے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے اور اس سلسلے میں اسے غیر معمولی فروغ دینے کے لیے بڑے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاحوں کی متوقع تعداد کے پیش نظر جہاں ہوٹل انڈسٹری بھی فروغ پائے گی، وہیں اس شعبے سے وابستہ ماہرین کی طلب بھی بڑھے گی۔
سیاحت اور غیرمنقولہ جائیداد سے متعلق شعبے کے عالمی ادارے کولیئرز کے مطابق 2021ء میں خلیجی ممالک میں ہوٹلوں کے کمروں کی تعداد تقریبا 8 لاکھ 94 ہزار 700 تھی جب کہ آیندہ 10 برس میں انہیں مزید 3 لاکھ 87 ہزار کمروں کی ضرورت ہوگی۔
ادارے کا کہنا ہے کہ خطے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات اہم سیاحتی ممالک ہیں، جہاں مستقبل قریب میں لاکھوں کمروں اور شعبے سے وابستہ کارکنوں کی بڑی تعداد کی ضرورت ہوگی۔