سیلاب کی تباہ کاریاں جاری مزید 44 جاں بحق درجنوں دیہات زیر آب
نصیرآباد میں 30 افراد ریلے میں بہہ گئے،سبی میں 2 خواتین 2 بچے،تلہار میں گیسٹرواورڈیپلومیں ڈوب کر2بچے جان سے گئے.
KARACHI:
ملک بھرمیں موسلادھار بارشوں کے بعد آنیوالے سیلاب کی بلوچستان،اندرون سندھ اورجنوبی پنجاب میں تباہ کاریاں جاری ہیں۔
سبی، ڈیرہ مراد جمالی،نصیرآباد اور ربیع میں مکانات کی چھتیں گرنے اورسیلابی ریلے میں بہنے سے مزید 44 افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے، سیلاب کے باعث ہزاروں مویشی ہلا ک ہوچکے ہیں، جعفرآباد کے سیلابی پانی میں پھنسے 4 ترک انجینئروں کو تین گھنٹے کے ریسکیو آپریشن کے بعد بحفاظت نکال لیا گیا۔حیدرآباد سمیت زیریں سندھ میں بدھ کوساتویں روز بھی ہلکی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ بارش کے باعث حیدرآباد میں تاریخی پکا قلعہ کی مخدوش دیوار گر گئی، جس سے وہاں دوگھروں کے کمروں کے بیرونی حصے بھی زمین بوس ہوئے۔
بدین کے شہرتلہار میں گیسٹرواورڈیپلو میں برساتی پانی میں ڈوب کردو بچے جاں بحق ہو گئے، جبکہ نوابشاہ کے قریبی گائوں میں گھر کی دیوار گرنے سے میاں بیوی شدید زخمی ہوگئے۔ متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ بدھ کو اطلاعات کے مطابق سیلاب نے بلوچستان کے کئی شہروں میں بھی تباہی مچادی، سبی میں مسجد روڈ پرمکان کی چھت گر نے سے2 بچے، ایک اور مکان کی چھت گرنے سے2 خواتین جاں بحق ہوگئیں۔ سیلابی ریلے کی زد میں آکر مزید 2 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ربیع کے علاقے میں 3 بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
آن لائن کے مطابق نصیرآباد میں بارشوں اور لہڑی ندی سے آنے والے سیلابی ریلے میں 2 عورتوں، 3 بچوں سمیت 30 افراد ڈوب کرہلاک ہوگئے ہیں، اوچ پاور پلانٹ گیس پائپ لائن پر تعینات تین سیکیورٹی اہلکاروں، گوٹھ عبدالرحمن بگٹی سے 13، ربیع کینال سے 6 اور تحصیل تمبو قبولہ ندی سے 2 عورتوں اور 2 بچوں سمیت 30 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، پاک فوج نے ہیلی کاپٹرکے ذریعے ریلیف آپریشن شروع کردیا، ضلعی انتظامیہ نے رات گئے پٹ فیڈر کینال کے کنارے کو مضبوط کرکے ڈیرہ مراد جمالی شہر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔
گھوٹکی میں بارش کے پانی میں ڈوب کر تین سالہ بچی بختاور ملک اورکچوبنڈی کے گاؤں فقیر محمد آرائیں میں 25 سالہ سونا مینگھواڑ گھر کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئے۔ برساتی نالوں میںطغیانی سے پانی کشمور کی فوجی چھائونی میں داخل ہو گیا۔ رکن پورمیں بارش سے متاثرین میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں ۔ چنی گوٹھ کے علاقے میں بارشوں سے متعدد مکانات زمین بوس ہوگئے ' برساتی نالہ نہ ہونے کی وجہ سے اوور ہیڈ برج کا پانی ملحقہ بستیوں میں داخل ہوگیا۔ 586 میگاو اٹ بجلی فراہم کرنیوالا اوچ پاور پلانٹ بھی پانی سے بھر گیا، ملازمین جان بچانے کے لیے چھت پرچڑھ گئے۔ دریائے ناڑی میں شگاف پڑنے سے سیلابی ریلے نے پٹ فیڈر میں بھی تباہی مچادی۔
ملک بھرمیں موسلادھار بارشوں کے بعد آنیوالے سیلاب کی بلوچستان،اندرون سندھ اورجنوبی پنجاب میں تباہ کاریاں جاری ہیں۔
سبی، ڈیرہ مراد جمالی،نصیرآباد اور ربیع میں مکانات کی چھتیں گرنے اورسیلابی ریلے میں بہنے سے مزید 44 افراد جاں بحق جبکہ کئی زخمی ہوگئے، سیلاب کے باعث ہزاروں مویشی ہلا ک ہوچکے ہیں، جعفرآباد کے سیلابی پانی میں پھنسے 4 ترک انجینئروں کو تین گھنٹے کے ریسکیو آپریشن کے بعد بحفاظت نکال لیا گیا۔حیدرآباد سمیت زیریں سندھ میں بدھ کوساتویں روز بھی ہلکی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔ بارش کے باعث حیدرآباد میں تاریخی پکا قلعہ کی مخدوش دیوار گر گئی، جس سے وہاں دوگھروں کے کمروں کے بیرونی حصے بھی زمین بوس ہوئے۔
بدین کے شہرتلہار میں گیسٹرواورڈیپلو میں برساتی پانی میں ڈوب کردو بچے جاں بحق ہو گئے، جبکہ نوابشاہ کے قریبی گائوں میں گھر کی دیوار گرنے سے میاں بیوی شدید زخمی ہوگئے۔ متاثرین کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔ بدھ کو اطلاعات کے مطابق سیلاب نے بلوچستان کے کئی شہروں میں بھی تباہی مچادی، سبی میں مسجد روڈ پرمکان کی چھت گر نے سے2 بچے، ایک اور مکان کی چھت گرنے سے2 خواتین جاں بحق ہوگئیں۔ سیلابی ریلے کی زد میں آکر مزید 2 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ ربیع کے علاقے میں 3 بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔
آن لائن کے مطابق نصیرآباد میں بارشوں اور لہڑی ندی سے آنے والے سیلابی ریلے میں 2 عورتوں، 3 بچوں سمیت 30 افراد ڈوب کرہلاک ہوگئے ہیں، اوچ پاور پلانٹ گیس پائپ لائن پر تعینات تین سیکیورٹی اہلکاروں، گوٹھ عبدالرحمن بگٹی سے 13، ربیع کینال سے 6 اور تحصیل تمبو قبولہ ندی سے 2 عورتوں اور 2 بچوں سمیت 30 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، پاک فوج نے ہیلی کاپٹرکے ذریعے ریلیف آپریشن شروع کردیا، ضلعی انتظامیہ نے رات گئے پٹ فیڈر کینال کے کنارے کو مضبوط کرکے ڈیرہ مراد جمالی شہر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا۔
گھوٹکی میں بارش کے پانی میں ڈوب کر تین سالہ بچی بختاور ملک اورکچوبنڈی کے گاؤں فقیر محمد آرائیں میں 25 سالہ سونا مینگھواڑ گھر کی دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئے۔ برساتی نالوں میںطغیانی سے پانی کشمور کی فوجی چھائونی میں داخل ہو گیا۔ رکن پورمیں بارش سے متاثرین میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں ۔ چنی گوٹھ کے علاقے میں بارشوں سے متعدد مکانات زمین بوس ہوگئے ' برساتی نالہ نہ ہونے کی وجہ سے اوور ہیڈ برج کا پانی ملحقہ بستیوں میں داخل ہوگیا۔ 586 میگاو اٹ بجلی فراہم کرنیوالا اوچ پاور پلانٹ بھی پانی سے بھر گیا، ملازمین جان بچانے کے لیے چھت پرچڑھ گئے۔ دریائے ناڑی میں شگاف پڑنے سے سیلابی ریلے نے پٹ فیڈر میں بھی تباہی مچادی۔