تیل گیس اور بجلی مہنگی ہونے سے ٹیکسٹائل سرگرمیاں متاثر ہونیکا خدشہ

پاکستان میں علاقائی ممالک کی نسبت یوٹیلٹیز کی لاگت 100 فیصد زائد ہے، حقائق کا پالیسی سازوں کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے

5 زیرو ریٹڈ سیکٹر کیلیے رعایتی شرح کی سہولت ختم ہونے کے برآمدات کی نمو پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے، کاشف چاؤلہ۔ فوٹو: فائل

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد، گیس ٹیرف 45 فیصد، واٹر ٹیرف 30 فیصد اور پاور ٹیرف میں 8 روپے فی یونٹ اضافے سے مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر کی برآمدی سرگرمیاں متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

ٹاول مینوفیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین کاشف چاؤلہ نے '' ایکسپریس'' کو بتایا کہ پاکستان میں علاقائی ممالک کی نسبت یوٹیلٹیز کی لاگت 100فیصد زائد ہے جو ہماری بین الاقوامی مارکیٹ میں بقا کو مشکل بنارہی ہے۔ ان حقائق کا پالیسی سازوں کو جائزہ لینے کی ضرورت ہے بصورت دیگر ہماری برآمدات روز بروز کم ہوتی جائیں گی۔

انھوں نے کہا ہے کہ برآمدی شعبے کو بجلی کے غیر معیاری گرڈ اسٹیشن اور سپلائی نہ ہونے، گیس/آر ایل این جی کے کم پریشر کی وجہ سے پاکستان کی معیشت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا جس سے پیداواری نقصان ہوگا اور برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل نہ ہو سکے گی۔ پانچ برآمدی شعبوں کی صنعت کے لیے رعایتی ٹیرف اگرچہ فی الوقت حاصل ہے لیکن اب موجودہ حکومت ان پانچ زیرو ریٹڈ سیکٹر کے لیے رعایتی شرح کی سہولت ختم کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس کے برآمدات کی نمو پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔


انھوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں ویلیو چین میں علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی ٹیرف کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے۔ پانی کی کمی ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے اور پانی کی کمی نے تمام فصلوں کے ساتھ ساتھ کپاس کی فصل کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے۔ یہ صنعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ہماری مجموعی برآمدات میں 65 فیصد حصہ ہے اور ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ قومی خزانے میں اس کا بڑا حصہ ہے۔

انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ برآمدی نوعیت کی صنعتوں کو بچانے کے لیے لانگ ٹرم روڈ میپ بنائے ورنہ معیشت کے ساتھ تجارت کا توازن بگڑ جائے گا، بے روزگاری کا تناسب بڑھے گا اور پاکستانی مصنوعات دنیا میں غیر مسابقتی ہو جائیں گی۔

برآمدی شعبہ وقتاً فوقتاً ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے بھی اضطراب سے دوچار ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت انھیں اپنے حریف ممالک کے ساتھ مسابقت سے قاصر کردے گی۔
Load Next Story