نیب کے سابق افسران کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز
ملزمان بالترتیب 22 اور 63 ملین روپے پلی بارگین بھی کرچکے ہیں، نیب
MOSCOW:
قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے ناجائز اختیارات میں ملوث سابق افسران کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب حکام نے جن افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا اُن میں سابق اسسٹنٹ پرائیوٹ سیکریٹری نیب کراچی زین العابدین،سابق تفتیشی افسر نیب اسامہ یونس،سابق بینکنگ ایکسپرٹ نیب کراچی منور حسین گوپانگ دیگرملزمان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کراچی کریم بخش اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرمنیر احمد شامل ہیں۔
اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری نیب اور دیگر پر بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال، رشوت کے ذریعے ملزمان سے ملی بھگت کا الزام ہے، حکام کے مطابق ان افسران پر4 مقدمات میں ملوث افراد کو رشوت کے عوض فائدہ پہنچانے کا الزام ہے۔
کیس کی تفتیش کے دوران ملزمان زین العابدین اور اسامہ یونس نے پلی بارگین کی جس میں 22 ملین روپے اور بالترتیب 63 ملین روپے دینے کی پیشکش کو چیئرمین نیب نے قبول کیا، بعد ازاں نیب احتساب عدالت کراچی نے اسے منظور کر لیا۔ علاوہ ازیں نیب افسر ملزم منیر احمد نے بھی پلی بارگین کی درخواست دی اور 31.1ملین روپے واپس کرنے کی پیشکش کی، جو چیئرمین نیب نے وقتی طور پر قبول نہیں کیے اور اسے مفرور ملزم اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کراچی کریم بخش کی گرفتاری تک زیر التوا رکھا اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزمان منور گوپانگ، عبداللطیف شاہانی، محمد علی شاہانی، کریم بخش اور منیر احمد کے خلاف ریفرنس نمبر 05/2022 احتساب عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔
گرفتاری کے بعد دونوں ملزمان اسامہ یونس اور زین العابدین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے نیب میں ملازمت کے دوران مختلف مقدمات میں غیر قانونی اثررسوخ استعمال کیا اور اختیارات کا فائدہ اٹھایا، ملزمان نے پلی بارگین کے لیے درخواست دی جسے قابل چیئرمین نیب نے قبول کیا اور احتساب عدالت نے منظور کیا اور دونوں ملزمان کو 31-12-2021 کو معزز عدالت نے پلی بارگین کی منظوری کے عبوری حکم کے بعد رہا کیا گیا۔
قواعد و ضوابط کے مطابق ملزمان نے کل رقم کی 34 فیصد ڈاون پیمنٹ کی شکل میں کی جبکہ باقی رقم کی ادائیگی 2 گنا مساوی قسطوں میں کرنے کی رضامندی ظاہر کی، سرکاری ملازمت کے دوران غیرقانونی طریقے سے بٹوری گئی رقم کی مکمل ادائیگی کے بعد عدالت ملزمان کے خلاف درج کیسز پر حتمی حکم جاری کرے گی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے ناجائز اختیارات میں ملوث سابق افسران کے خلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیب حکام نے جن افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا اُن میں سابق اسسٹنٹ پرائیوٹ سیکریٹری نیب کراچی زین العابدین،سابق تفتیشی افسر نیب اسامہ یونس،سابق بینکنگ ایکسپرٹ نیب کراچی منور حسین گوپانگ دیگرملزمان میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کراچی کریم بخش اور اسسٹنٹ ڈائریکٹرمنیر احمد شامل ہیں۔
اسسٹنٹ پرائیویٹ سیکرٹری نیب اور دیگر پر بدعنوانی اور اختیارات کا ناجائز استعمال، رشوت کے ذریعے ملزمان سے ملی بھگت کا الزام ہے، حکام کے مطابق ان افسران پر4 مقدمات میں ملوث افراد کو رشوت کے عوض فائدہ پہنچانے کا الزام ہے۔
کیس کی تفتیش کے دوران ملزمان زین العابدین اور اسامہ یونس نے پلی بارگین کی جس میں 22 ملین روپے اور بالترتیب 63 ملین روپے دینے کی پیشکش کو چیئرمین نیب نے قبول کیا، بعد ازاں نیب احتساب عدالت کراچی نے اسے منظور کر لیا۔ علاوہ ازیں نیب افسر ملزم منیر احمد نے بھی پلی بارگین کی درخواست دی اور 31.1ملین روپے واپس کرنے کی پیشکش کی، جو چیئرمین نیب نے وقتی طور پر قبول نہیں کیے اور اسے مفرور ملزم اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کراچی کریم بخش کی گرفتاری تک زیر التوا رکھا اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد ملزمان منور گوپانگ، عبداللطیف شاہانی، محمد علی شاہانی، کریم بخش اور منیر احمد کے خلاف ریفرنس نمبر 05/2022 احتساب عدالت میں دائر کیا گیا ہے۔
گرفتاری کے بعد دونوں ملزمان اسامہ یونس اور زین العابدین نے اعتراف کیا کہ انہوں نے نیب میں ملازمت کے دوران مختلف مقدمات میں غیر قانونی اثررسوخ استعمال کیا اور اختیارات کا فائدہ اٹھایا، ملزمان نے پلی بارگین کے لیے درخواست دی جسے قابل چیئرمین نیب نے قبول کیا اور احتساب عدالت نے منظور کیا اور دونوں ملزمان کو 31-12-2021 کو معزز عدالت نے پلی بارگین کی منظوری کے عبوری حکم کے بعد رہا کیا گیا۔
قواعد و ضوابط کے مطابق ملزمان نے کل رقم کی 34 فیصد ڈاون پیمنٹ کی شکل میں کی جبکہ باقی رقم کی ادائیگی 2 گنا مساوی قسطوں میں کرنے کی رضامندی ظاہر کی، سرکاری ملازمت کے دوران غیرقانونی طریقے سے بٹوری گئی رقم کی مکمل ادائیگی کے بعد عدالت ملزمان کے خلاف درج کیسز پر حتمی حکم جاری کرے گی۔