مذاکرات کرنا فوج نہیں حکومت کا کام ہے شجاعت
حکومت ابہام کا شکار ہے، مشاہد، 1122 سروس پرویزالٰہی کاعوام پر احسان ہے، یوتھ پارلیمنٹ
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مذاکرات کرنا فوج نہیں حکومت کا کام ہے جبکہ مشاہد حسین نے کہا کہ وزیرستان تو دورکی بات ہے ، دارالحکومت میں ہی حکومت کی رٹ نہیں ہے۔
چوہدری شجاعت نے پمز اسپتال میں ایف ایٹ کچہری میں زخمی ہونیوالوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مذاکراتی ٹیم میں فوج کی شمولیت کا خیال اچھا نہیں۔ حکومت مذاکرات کا فیصلہ کررہی ہے نہ آپریشن کا۔ ابھی پتہ نہیں کہ کچہری حملہ کتنے لوگوں نے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری جنرل مشاہد حسین نے کہا کہ حکومت کوا بھی تک کنفیوژن ہے کہ مذاکرات کس سے کرنے ہیں۔ وہ دہشت گردوں سے خوفزدہ ہے۔ قیام امن میں حکومت مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ حکومت کو مینڈیٹ دے دیا ہے اب ان کا مقصد واضح ہونا چاہیے کہ کرنا کیا ہے۔ دریں اثنا اپنی رہائشگاہ پر یوتھ پارلیمنٹ کے عہدیداروں کے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر گفتگو میں شجاعت حسین نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی اولین ترجیح قومی سلامتی و یکجہتی اور عوامی مسائل ہونے چاہئیں۔ اس موقع پر سابق نائب وزیراعظم چوہدری پرویزالٰہی بھی موجود تھے۔
یوتھ پارلیمنٹ کے عہدیداروں نے مسلم لیگ(ق) کی عوامی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پرویزالٰہی نے بطور وزیراعلیٰ عوامی فلاح کے دیگر پروگراموں کے علاوہ 1122ریسکیو سروس شروع کرکے عوام پر احسان کیا ہے جس پر ان کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے۔ اس سروس سے بلاامتیاز سب کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ ظہرانے میں سینیٹر مشاہد حسین سید، جہانگیر بدر، سینیٹر سید طاہر مشہدی، سحر کامران، روبینہ عرفان، سعید الحسن مندوخیل، کامل علی آغا، وسیم سجاد، سید دلاور عباس، بشارت راجا، رضوان صادق کے علاوہ یوتھ پارلیمنٹ کے صدر توصیف عباسی، وزیر خارجہ سعد خان، وزیر اطلاعات حنا انور، طلال الماس، وزیرتعلیم افضال چوہدری اور عبدالقادر عباسی وزیر امورکشمیر بھی شریک تھے۔
چوہدری شجاعت نے پمز اسپتال میں ایف ایٹ کچہری میں زخمی ہونیوالوں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مذاکراتی ٹیم میں فوج کی شمولیت کا خیال اچھا نہیں۔ حکومت مذاکرات کا فیصلہ کررہی ہے نہ آپریشن کا۔ ابھی پتہ نہیں کہ کچہری حملہ کتنے لوگوں نے کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ق) کے سیکریٹری جنرل مشاہد حسین نے کہا کہ حکومت کوا بھی تک کنفیوژن ہے کہ مذاکرات کس سے کرنے ہیں۔ وہ دہشت گردوں سے خوفزدہ ہے۔ قیام امن میں حکومت مکمل طور پر ناکام ہوگئی ہے۔ حکومت کو مینڈیٹ دے دیا ہے اب ان کا مقصد واضح ہونا چاہیے کہ کرنا کیا ہے۔ دریں اثنا اپنی رہائشگاہ پر یوتھ پارلیمنٹ کے عہدیداروں کے اعزاز میں ظہرانے کے موقع پر گفتگو میں شجاعت حسین نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کی اولین ترجیح قومی سلامتی و یکجہتی اور عوامی مسائل ہونے چاہئیں۔ اس موقع پر سابق نائب وزیراعظم چوہدری پرویزالٰہی بھی موجود تھے۔
یوتھ پارلیمنٹ کے عہدیداروں نے مسلم لیگ(ق) کی عوامی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پرویزالٰہی نے بطور وزیراعلیٰ عوامی فلاح کے دیگر پروگراموں کے علاوہ 1122ریسکیو سروس شروع کرکے عوام پر احسان کیا ہے جس پر ان کی جتنی تحسین کی جائے کم ہے۔ اس سروس سے بلاامتیاز سب کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ ظہرانے میں سینیٹر مشاہد حسین سید، جہانگیر بدر، سینیٹر سید طاہر مشہدی، سحر کامران، روبینہ عرفان، سعید الحسن مندوخیل، کامل علی آغا، وسیم سجاد، سید دلاور عباس، بشارت راجا، رضوان صادق کے علاوہ یوتھ پارلیمنٹ کے صدر توصیف عباسی، وزیر خارجہ سعد خان، وزیر اطلاعات حنا انور، طلال الماس، وزیرتعلیم افضال چوہدری اور عبدالقادر عباسی وزیر امورکشمیر بھی شریک تھے۔